اسلام آباد(ایجنسیاں‘جنگ نیوز)ریکوڈک کیس میں بھاری جرمانے اور مالی نقصان کی تحقیقات کے لئے وزیر اعظم عمران خان نے کمیشن بنانے کی ہدایت کر دی ہے ‘اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان کے دفتر سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ وزیر اعظم نے معاملے پر تحقیقاتی کمیشن بنانے کی ہدایت کر دی ہے‘جو ریکوڈک معاملہ میں ذمہ داران کا تعین کرے گا اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے سفارشات بھی دے گا‘ اٹارنی جنرل آفس اوربلوچستان حکومت فیصلے کے قانونی اورمالی اثرات کاجائزہ لے رہے ہیں‘ تمام پہلوؤں کاجائزہ لیکر آئندہ کالائحہ عمل طے کیا جائیگا‘حکومت پاکستان بین الاقوامی قوانین کے تحت تمام قانونی آپشنز استعمال کرنے کاحق رکھتی ہےجبکہ انورمنصورخان کا برطانوی نشریاتی ادارےسے گفتگومیں کہناتھاکہ ملک کا بہت بڑانقصان ہواہے‘اس کو کم کرنے کیلئے جوکرنا پڑا کریں گے‘ جلد کمیشن کی تشکیل ہو جائے گی جو 1993 سے لے کر آج تک پاکستان کو اتنے بھاری نقصان کا سبب بنے والے مقدمے کے تمام ملوث افراد سے پوچھ گچھ کرے گا‘سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کو بھی شامل تفتیش کیاجائیگا‘فیصلے کے خلاف اپیل کا آپشن موجود نہیں ہے‘ ٹیتھیان کمپنی کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش خوش آئند ہے اور ہم مذاکرات پر تیار ہیں‘غیرملکی وکلاءنے اس کیس میں بھاری فیس وصول کی لیکن مقدمے کو منطقی انجام سے پہنچانے سے پہلے ہی اس سے علیحدگی اختیار کرتے رہے‘اب ایسے مقدمات میں پاکستانی وکلاء پیش ہوا کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق اٹارنی جنرل انور منصور خان کے دفتر سے جاری اعلامیہ میں کہاگیاکہ وزیراعظم عمران خان نے معاملے معاملہ پر تحقیقاتی کمیشن بنانے کی ہدایت کر دی ہے جو ریکوڈک معاملہ میں ذمہ داران کا تعین کرے گا اور مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کیلئے سفارشات بھی دے گا۔اعلامیہ میں کہاگیاہے کہ اٹارنی جنرل آفس اورصوبائی حکومت بلوچستان فیصلے کے قانونی اورمالی اثرات کاجائزہ لے رہے ہیں تمام پہلوؤں کاجائزہ لیکر آئندہ کالائحہ عمل طے کیا جائیگا‘اعلامیہ میں کہاگیاکہ حکومت پاکستان بین الاقوامی قوانین کے تحت تمام قانونی آپشنز استعمال کرنے کاحق رکھتی ہے۔ اعلامیے کے مطابق حکومت پاکستان ٹی ٹی سی کمپنی کی جانب سے معاملے کے مذاکرات کے ذریعے حل کے بیان کو خوش آئند قراردیتی ہے پاکستان بطور ذمہ دار ریاست بین الاقوامی معاہدوں کوسنجیدگی سے دیکھتا ہے اور تمام بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو خوش آمدید کہتا ہے پاکستان بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے قانونی حقوق اورمفاد کا تحفظ یقینی بنائے گا۔دریں اثناءاٹارنی جنرل انور منصور نے برطانوی نشریاتی ادارے کوگفتگومیں بتایاہے کہ یہ ملک کا بہت بڑا نقصان ہوا ہے اور وزیر اعظم نے اس کا سخت نوٹس لیا ہے ۔وزیر اعظم کے حکم پر جلد کمیشن کی تشکیل ہو جائے گی جو 1993 سے لے کر آج تک پاکستان کو اتنے بھاری نقصان کا سبب بنے والے مقدمے کے تمام ملوث افراد سے پوچھ گچھ کرے گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو بھی کمیشن شامل تفتیش کرے گا۔واضح رہے کہ ریکوڈک کیس کا فیصلہ سنانے والا سپریم کورٹ کا بینچ تین ججوں پر مشتمل تھا جس میں سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری اب ریٹائر ہو چکے ہیں جبکہ جسٹس گلزار احمد اور جسٹس شیخ عظمت سعید اس وقت حاضر سروس ججز ہیں۔ جسٹس گلزار احمد دسمبر میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان کے چیف جسٹس بن جائیں گے۔وزیر اعظم سے اپنی ایک ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے انور منصور نے کہا کہ کمیشن وجوہات کے تعین کے ساتھ ساتھ ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی کی سفارش بھی کرے گا ۔ انور منصور نے بتایا کہ پاکستان اس فیصلے خلاف نظرثانی کے تمام دستیاب آپشنز استعمال کرے گا۔ کچھ پہلوؤں پر نظرثانی کے لیے تین ماہ تو کچھ میں تین سال تک کا عرصہ ہے۔ انور منصور کے مطابق اس فیصلے کے خلاف اپیل کا آپشن موجود نہیں ہے۔انور منصور کا کہنا ہے کہ ٹیتھان کمپنی کی جانب سے مذاکرات کی دعوت خوش آئند ہے اور ہم مذاکرت پر تیار ہیں‘ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو جتنے بڑے نقصان کا سامنا ہے اس کو کم کرنے کے لیے جو بھی کرنا پڑا وہ کریں گے جبکہ مذاکرات تو تنازعات کا حل ہوا کرتے ہیں۔یہ مذاکرات کب اور کیسے ہونگے اس حوالے سے فریقین آپس میں رابطہ قائم رکھیں گے۔ اس وقت اٹارنی جنرل آفس میں عالمی معاہدات کے تنازعات کے حل سے متعلق ایک سیل بھی قائم کیا گیا ہے جو اس معاملے پر کام کرے گا۔اس مقدمے کے دوران پاکستان کے وکلا کی ٹیم چار بار تبدیل ہوئی۔ باہرممالک کے وکلا نے فیس تو وصول کرلی لیکن مقدمے کو منطقی انجام سے پہنچانے سے پہلے ہی اس سے علیحدگی اختیار کرتے رہے۔ انور منصور کے مطابق اس مقدمے میں بھاری فیسیں ادا کی گئی ہیں اور اب ہم نے یہ فیصلہ بھی کیا ہے کہ آئندہ ہمارے پاکستانی وکیل ایسے مقدمات میں پیش ہوا کریں گے۔ ان کا کہناتھاکہ عدالتی فیصلوں کی وجہ سے پہلے ہی پاکستان کو کارکے سمیت متعدد مقدمات میں بھاری جرمانوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پاکستان اسٹیل ملز اور موبائل فون کمپنیوں سے متعلق عدالتی فیصلوں کی وجہ سے بھی ملک کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔