• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ایموجیز کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔

ہم سب انٹرنیٹ پر دوستوں سے بات چیت کرتے ہوئے اب لفظوں سے زیادہ ایموجیز کا سہارا لیتے ہیں، کیوں کہ طرح طرح کے ایموجیز اب کسی کے بھی ہر طرح کے جذبات کو باخوبی بیان کردیتے ہیں۔

جیسے اگر کوئی خوش ہے، بیمار ہے، غصے میں ہے یا افسوس کے عالم میں ہے، تو ان تمام جذبات کے لیے انٹرنیٹ کی دنیا میں ایموجیز موجود ہیں، جن کے استعمال کے ساتھ کچھ اور کہنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔

زرد رنگ کے ایموجیز کا استعمال فیس بک، ٹوئٹر سمیت ہر سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر کیا جارہا ہے، اس کے علاوہ یہ ہمارے موبائل فون چیٹ میں بھی دستیاب ہیں۔

بہت سے ایموجیز تو ایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں دیکھ کر کسی کا موڈ تبدیل ہوسکتا ہے، لوگوں کا تو ایسا بھی ماننا ہے کہ یہ ایموجیز کسی کو بھی خوش کرنے کا کام کرتے ہیں۔

یاد رہے کہ ورلڈ ایموجی ڈے کا آغاز 2014 میں جیریمی برج نامی بلاگر نے کیا، جنہوں نے ایموجی پیڈیا نامی ادارہ بھی بنایا ہے۔

ایپل، گوگل، ٹوئٹر اور فیس بک سمیت موبائل کمپنیز کی جانب سے 2 ہزار 666 اقسام کے ایموجیز دنیا بھر میں استعمال کیے جاتے ہیں۔

پہلی مرتبہ ایموجیز کا استعمال 1990 میں کیا گیا جبکہ پہلی مرتبہ 2011 میں اسے موبائل فون میں ایپل کمپنی نے استعمال کیا۔

تازہ ترین