شیرل سینڈبرگ، جن کا پورا نام شیرل کارا سینڈبرگ ہے، سیلیکون ویلی کی ٹیکنالوجی ایگزیکٹو اور سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ فیس بک کی چیف آپریٹنگ آفیسر(COO)ہیں۔ ان کا شمار ٹیکنالوجی کے شعبہ کی طاقتور ترین خاتون کے طور پر ہوتا ہے۔
شیرل سینڈبرگ 28اگست 1969ء کو واشنگٹن میں پیدا ہوئیں اور ہارورڈ یونیورسٹی کیمبرج سے اکنامکس کی تعلیم حاصل کی۔ انھوں نے معروف معیشت دان لارنس سمرز کی مشاورت میں انڈرگریجویٹ تھیسز مکمل کیا۔ 1991ء میں انھوں نے گریجویٹ ڈگری حاصل کی، وہ اکنامکس کی اعلیٰ درجے کی طالبہ تھیں۔ جب لارنس سمرز نے واشنگٹن میں ورلڈ بینک میں شمولیت اختیار کی، سینڈبرگ نے انھیں وہاں جوائن کیا اور1991ء سے1993ء تک انھوں نے مل کر متعدد منصوبوں پر کام کیا، جو ترقی پذیر ملکوں کے لیے تھے۔ شیرل سینڈبرگ نے 1995ء میں ہارورڈ سے ماسٹرز اِن بزنس ایڈمنسٹریشن (MBA)کی ڈگری حاصل کی، جس کے بعد دو سال تک (1995-1996) انھوں نے مینجمنٹ کنسلٹنگ فرم میکنزی اینڈ کمپنی کے ساتھ کام کیا۔ اسی دوران 1995ء میں، سینڈبرگ کی تھیسز کے مشیر لارنس سمرز امریکی محکمہ خزانہ کے ڈپٹی سیکریٹری بن گئے اور 1996ء میں سینڈبرگ نے انھیں امریکی محکمہ خزانہ میں بطور چیف آف اسٹاف جوائن کرلیا۔ 1999ء میں لارنس سمرز کو ترقی دے کر سیکریٹری خزانہ بنایا گیا، جہاں سے انھوں نے 2001ء میں استعفیٰ دے دیا۔1996ء سے 2001ء تک، سینڈبرگ نے امریکی محکمہ خزانہ میں بطور چیف آف اسٹاف خدمات انجام دیں۔
لارنس سمرزکے مستعفی ہونے کے بعد 2001ء میں سینڈبرگ نے بھی سرچ انجن کمپنی گوگل کو جوائن کرلیا اور اس کے بزنس یونٹ کی جنرل منیجر بن گئیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سینڈبرگ کے جوائن کرنے سے پہلے گوگل میں بزنس یونٹ کا وجود ہی نہیں تھا۔ جلد ہی وہ ترقی پاکر گوگل کے آن لائن سیلز اور آپریشنز کی نائب صد ربن گئیں۔ اس عہدے میں وہ گوگل ایڈ ورڈز (جس کے تحت سرچ رزلٹ صفحات پر ٹیکسٹ ایڈورٹزمنٹس یعنی عبارت والے اشتہارات رکھے جاتے ہیں) اور ایڈ سینس (جس کے تحت گوگل براؤزر کا استعمال کرنے والی انفرادی اور کمپنیوں کی ویب سائٹس پر اشتہارات رکھے جاتے ہیں) کو ڈویلپ کرنے کی انچارج تھیں۔ ایڈورڈ اور ایڈ سینس، دونوں نے گوگل کو منافع بخش کمپنی بننے میں مدد دی اور گوگل کی زیادہ تر آمدنی ان ہی کے ذریعے آرہی تھی۔ 2004ء میں انھیں انسان دوست ذیلی کمپنی google.orgکا انچارج بنایا گیا، اس ادارے کا قیام ماحولیاتی تبدیلی، عوام کی صحت اور غربت کے خلاف کام کرنے کے مقصد کے تحت عمل میں لایا گیا تھا۔
2008ء میں شیرل سینڈ برگ کو سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک کی پہلی چیف آپریٹنگ آفیسر مقرر کیا گیا۔ 2004ء میں لانچ ہونے کے چند ہی برسوں میں فیس بک کی ترقی مثالی تھی اور اس کے بانی مارک زکربرگ کا خیال تھا کہ انھیں اپنی ٹیم میں کوئی ایسا شخص چاہیے جو مینجمنٹ میں تجربہ رکھتا ہو (جیسے سینڈبرل) اور جو کمپنی کے روزانہ کے آپریشنز کی بہتر طور پر دیکھ بھال کرسکے۔
سینڈبرگ نے جس طرح گوگل کے لیے ایڈورٹائزنگ اسٹریٹجی بنائی تھی، بالکل اسی طرح فیس بک کے لیے بھی ایک ایڈورٹائزنگ اسٹریٹجی تیار کی، جس کے ذریعے فیس بک بالآخر ایک منافع بخش کمپنی بننے میں کامیاب ہوئی۔
شیرل سینڈبرگ، کاروباری دنیا میں خواتین کے کردار اور کامیابی کی وکیل رہی ہیں اور اس پر کھُل کر اظہارِ خیال بھی کرتی ہیں۔ سینڈبرگ کہتی ہیں، ’ہرچندکہ خواتین نے کاروباری دنیا میں اپنے لیے ایک جگہ بنالی ہے تاہم بزنس ایگزیکٹوز میں ایک واضح اور بڑی اکثریت ابھی بھی مردوں کی ہے، اس فرق کو کم کرنا ضروری ہے‘۔ وہ سمجھتی ہیں کہ بچوں کی پیدائش کے بعد، پروفیشنل دنیا میں واپسی کے لیے خواتین کو اپنے کیریئر کے شروع میں ہی دلچسپ اور چیلنجنگ مواقع حاصل کرنےکی کوشش کرنی چاہیے۔
سینڈبرگ نے پروفیشنل زندگی میں خواتین کی رہنمائی کے لیے Lean In: Women, Work, and the Will to Lead کے نام سے ایک کتاب بھی لکھی ہے جو 2013ء میں شائع ہوئی تھی۔ حالانکہ، سینڈبرگ کی تحریر کردہ کتاب اور اس میں شیئر کیے گئے تجربات کی ہر طرف تعریف کی گئی، تاہم ناقدین کا خیال ہے کہ سینڈبرگ ایک انتہائی غیرمعمولی نایاب خاتون ہیں، جن کی مثال کام کے لیے روزانہ گھر سے باہر نکلنے والی ایک عام خاتون کے لیے غیرمتعلقہ محسوس ہوتی ہے۔
2015ء میں شیرل سینڈبرگ کے شوہر ڈیو گولڈ برگ غیرمتوقع طور پر اچانک انتقال کرگئے۔ سینڈبرگ نے اپنے شوہر کی موت پر Option B: Facing Adversity, Building Resilience, and Finding Joy نامی کتاب لکھی۔ 2017ء میں شائع ہونے والی یہ کتاب انھوں نے ایڈم گرانٹ کے ساتھ مل کر تحریر کی تھی۔ اس کتاب میں سینڈبرگ نے زندگی میں پیش آنے والی مشکلات پر قابو پانے کیلئے رہنمائی کی ہے۔