• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بچوں کے ساتھ باآوازِ بلند کتابیں پڑھنے کی اہمیت

الفاظ طاقت رکھتے ہیں، جن بچوں کے پاس الفاظ کا ذخیرہ ہوتا ہے، انھیں کئی لحاظ سے دیگر پر فوقیت حاصل ہوتی ہے۔ ماہرین کے مطابق، بچوں میں بہتر الفاظ کے ذخیرے کے موجود ہونے کا تعلق پیشہ ورانہ و تعلیمی مہارت اور بہتر صحت سے ہوتا ہے۔ جب والدین، بچوں کی چھوٹی عمر میں ہی ان کے ساتھ بلند آواز سے کتابیں پڑھتے ہیں تو اس سے بچوں کو الفاظ کا ذخیرہ، جسے انگریزی میں ’’ووکیبلری‘‘ کہتے ہیں، کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔ اس سے انھیں الفاظ کے چناؤ میں ہر ممکنہ حد تک کثیر انتخاب کا موقع حاصل ہوجاتا ہے۔

تحقیق سے یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ جن بچوں کو مشترکہ طور پر کتابیں پڑھنے کا موقع نہیں ملتا، وہ ان بچوں کے مقابلے میں پیچھے رہ جاتے ہیں، جنھیں مشترکہ طور پر کتابیں پڑھنے کے مواقع حاصل ہوتے ہیں۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے اپنے جذبات اور خیالات کا اظہار واضح الفاظ میں کرنے کے قابل بنیں، تو ہمیں ان کے ساتھ باآوازِ بلند کتابیں پڑھنی چاہئیں۔ بچوں میں الفاظ کا ذخیرہ پیدا کرنا، ان کے مستقبل کے حوالے سے ایک قابلِ قدر سرمایہ کاری ہے۔

بلند آواز سے پڑھنے کے فوائد

بچے کی زندگی کے ابتدائی سالوں میں بولے گئے الفاظ کو اس کے روانی سے پڑھنے اور ریاضی میں بہتر کارکردگی کے ساتھ جوڑا جاتا ہے۔ ایسے بچوں میں اپنے رویوں پر قابو پانے کی بھی بہتر صلاحیتیں پائی جاتی ہیں۔ ایک بچہ اپنے الفاظ کا زیادہ تر ذخیرہ روزانہ کی گفتگو سے حاصل کرتا ہے۔ بچوں کے ساتھ باآوازِ بلند کتابیں پڑھنے سے بچوں کو نئے الفاظ سیکھنے کا ایک اضافی ذریعہ حاصل ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں ان کے اظہار کرنے کی صلاحیتوں کو ایک نئی قوت میسر آجاتی ہے۔ تحقیق بتاتی ہے کہ تصاویر پر مبنی کتابوں کے متن کے ذریعے بچے متنوع اور وسیع الفاظ کا ذخیرہ حاصل کرتے ہیں، جو براہِ راست گفتگو سے حاصل نہیں کیا جاسکتا۔

زندگی کے کسی نہ کسی موقع پر ہمارے ساتھ بھی ایسا کوئی واقعہ پیش آتا ہے کہ اپنی ضرورت یا آئیڈیا کا اظہار کرنے کے لیے ہمارا ذہن ایک لفظ کی تلاش میں لگ جاتا ہے، جو زبان پر آکر ہی نہیں دیتا۔ اسی طرح جب بچے لکھتے یا بولتے ہیں تو وہ اپنے الفاظ کے ذخیرے میں سے اظہار کے لیے بہترین لفظوں کا چناؤ کرتے ہیں، تاکہ اپنی بات واضح، مؤثر اور بہترین انداز میں بیان کرسکیں۔

الفاظ کے ذخیرے کے علاوہ، بچوں کے ساتھ باآوازِ بلند کتابیں پڑھنے کے اور بھی اضافی فائدے ہیں۔ اس کے ذریعے بچوں میں توجہ مرکوز کرنے، سُننے اور ادراک کی صلاحیتیں پیدا ہوتی ہیں۔ تحقیق یہ بھی بتاتی ہے کہ جن بچوں کے ساتھ چھوٹی عمر میں ہی باآوازِ بلند کتابیں پڑھی جاتی ہیں، وہ دیگر بچوں کے مقابلے میں کم ’ہائپر ایکٹو‘ ہوتے ہیں۔ وہ بچے، جن کے بارے میں خدشہ ہوتا ہے کہ انھیں روانی سے پڑھنے میں دشواری کا سامنا ہے، انھیں بھی باآوازِ بلند کتابیں پڑھنے کی مشق سے فائدہ ہوتا ہے۔ جو بچے اضافی زبان کے طور پر انگریزی سیکھ رہے ہیں، جب ان کے ساتھ انگریزی کی کتابیں باآوازِ بلند پڑھی جاتی ہیں تو انھیں بہتر سمجھ اور روانی کے ساتھ انگریزی پڑھنے میں آسانی ہوتی ہے۔

بچوں کے ساتھ باآوازِ بلند کتابیں پڑھنے کو بچوں اور والدین کے درمیان ایک معیاری اور قابلِ قدر وقت گزار سرگرمی کے طور پر بھی دیکھنا چاہیے۔ اس سے والدین اور بچوں کے مابین تعلق مضبوط ہوتا ہے اور بچوں میں کتابیں پڑھنے کی ایسی صحت مندعادت پیدا ہوتی ہے، جو زندگی بھر ان کے ساتھ رہتی ہے۔

بچوں میں الفاظ کا ذخیرہ بڑھانا

بچوں میں الفاظ کا ذخیرہ بڑھانے کے کئی طریقے ہیں، جس میں سے ایک طریقہ یہ ہے کہ ایک نیا لفظ پڑھ کر بچوں کو اس کی تشریح کرکے بتائی جائے اور مثالوں کے ذریعے سمجھایا جائے۔ مثلاً جب آپ اپنے بچے کو کتاب سے کوئی کہانی پڑھ کر سُنا رہے ہوں اور ایک ایسا لفظ سامنے آجائے جو اس کے لیے بالکل نیا ہے، تو آپ تھوڑا سا رُکیں اور بچے سے پوچھیں کہ ممکنہ طور پر اس لفظ کا کیا مطلب ہوسکتا ہے؟

اگر بچہ اس نئے لفظ کا مطلب اخذ کرنے سے قاصر ہو تو اسے وہ پیراگراف مکمل پڑھ کر سُنائیں تاکہ وہ پوری کہانی سُن کر اس لفظ کا کچھ مطلب اخذ کرنے کی بہتر کوشش کرسکے۔ اگر وہ پھر بھی کوئی مطلب اخذ نہ کرسکے تو آپ بچے کو اس کا مطلب سمجھائیں اور آگے بڑھ جائیں۔

ایک حالیہ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ’نشاندہی کرنا‘، ’تشریح کرنا‘ اور ’سوالات پوچھنا‘، یہ سارے وہ طریقے ہیں، جن کے ذریعے بچوں میں الفاظ کا ذخیرہ پیدا کیا جاسکتا ہے۔

جب آپ کے پاس کتاب نہ ہو

کبھی ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ آپ ایسی جگہ پر ہوں، جہاں آپ کے پاس اپنے بچے کو کہانی سُنانے کے لیے کتاب موجود نہ ہو۔ ایسے میں آپ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے اسے کوئی خود ساختہ کہانی سُنا سکتے ہیں، جس کے ذریعے اس کے الفاظ کا ذخیرہ بڑھ سکے۔

الفاظ کا ذخیرہ بڑھانے کا مؤثر ترین طریقہ

1)آپ اپنے بچے کو اپنے ذہن سے کوئی اختراعی کہانی سُنا سکتے ہیں۔

2)تصاویر پر مبنی کتاب کو اپنے بچے کے ساتھ باآوازِ بلند پڑھ سکتے ہیں۔

3)آپ خود سے پڑھنے کے لیے کتاب بچے کو دے سکتے ہیں۔

تحقیق سے ثابت ہوا کہ بچوں کے ساتھ باآوازِ بلند کتاب پڑھنےاور اپنے دماغ سے انھیں کوئی اختراعی کہانی سُنانے سے ان میں الفاظ کا ذخیرہ زیادہ تیزی سے بڑھتا ہے۔

رُکاوٹیں عبور کریں

تحقیق بتاتی ہے کہ بچوں کو جب کتابوں سے کہانیاں سُنائی جاتی ہیں تو وہ ا س کے فوائد سے آگاہ ہوتے ہیں اور جب کہانی ختم ہونے پر والدین کتاب رکھ دیتے ہیں تو بچوں کو بُرا لگتا ہے لیکن مجموعی طور پر وہ کہانی سننے کے بعد اچھا محسوس کرتے ہیں۔ والدین کے لیے اپنے بچوں کو باآوازِ بلند کتاب پڑھ کر سُنانے میں سب سے بڑی رکاوٹ ان کے پاس وقت کی کمی ہوتی ہے۔ اگر والدین، بچوں کے ساتھ باآوازِ بلند کتاب پڑھنے کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنالیں، جیسے کہ بیڈ ٹائم، تو اس طرح وہ وقت کی کمی کے مسئلے پر قابو پاسکتے ہیں۔

تازہ ترین