• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنوبی وزیرستان، مہمند، اورکزئی میں انتخابی گہما گہمی

قبائلی اضلاع جنوبی وزیرستان، مہمند، اورکزئی میں آج پہلی مرتبہ صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے لیے میدان سج گیا ہے اور الیکشن کی گہما گہمی میں یہاں کے عوام بھرپور حصہ لے رہے ہیں۔

جنوبی وزیرستان

قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان کا رقبہ 6619 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے، اس کی سرحدیں جنوب میں افغان صوبہ پکتیکا، مشرق میں ایف آر بنوں اور شمالی وزیرستان، جنوب میں ٹانک اور مغرب میں بلوچستان کے ضلع ژوب سے ملی ہوئی ہیں۔

2017ء کی مردم شماری کے مطابق ضلع کی آبادی 6 لاکھ 79 ہزار 185 نفوس پر مشتمل ہے، اس ضلع میں پہاڑی سلسلے، معدنیات، جنگلات اور باغات پائے جاتے ہیں۔

ضلع جنوبی وزیرستان میں خیبر پختون خوا اسمبلی کی پی کے 113 اور پی کے 114 پر مشتمل 2 نشستیں ہیں۔

پی کے 113 میں تحصیل لدھا، مکین اور تحصیل سراروغہ کے علاوہ تحصیل سرویکئ کے کچھ علاقے شامل ہیں، یہاں 2 لاکھ 15 ہزار 257 ووٹرز ہیں جن میں ایک لاکھ 20 ہزار349 مرد جبکہ 94 ہزار 808 خواتین ووٹرز شامل ہیں، جن کیلئے 139پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں۔

اس حلقے میں محسود اور برکی اقوام آباد ہیں، اس نشست پر 20 امیدوار حصہ لے رہے ہیں، تاہم آزاد امیدوار عارف زمان برکی، جمعیت علمائے اسلام ف کے مولانا اعصام الدین اور تحریک انصاف کے افسر خان محسود اہم امیدوار ہیں۔

صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے 114 میں تحصیل تیارزہ، تحصیل وانا، تحصیل برمل، تحصیل توئے خلہ شامل ہیں، اس حلقے میں کل ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 61 ہزار 478ہے، جن میں مرد ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 11 ہزار 482 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 49 ہزار 996ہے۔

حلقے میں 98 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں، اس حلقے میں تین بڑے قبیلے رہتے ہیں جن میں وزیر، سلیمان خیل اور محسود قبائل شامل ہیں۔

اس نشست پر 18 امیدوار میدان میں ہیں، لیکن اصل مقابلہ تحریک انصاف کے نصیر اللہ اور جمعیت علمائے اسلام ف کے امیدوار مولانا صالح کے درمیان ہوگا۔

دہشت گردی سے متاثرہ ضلع جنوبی وزیرستان کے عوام صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرنے کے لیے بہت پرجوش ہیں۔

انہیں امید ہے کہ منتخب نمائندے علاقے کی ترقی اور عوام کے حقوق کے لیے اسمبلی کے فلور پر آواز اٹھائیں گے۔

مہمند

فاٹا انضمام کے بعد قبائلی اضلاع کی تاریخ میں پہلی بار صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر انتخابات ہو رہے ہیں، جن میں ضلع مہمند کے 2 صوبائی حلقے شامل ہیں۔

ضلع مہمند کی سرحدیں مشرق میں چارسدہ، شمال میں مالاکنڈ اور باجوڑ، جنوب میں خیبر اور مغرب میں افغان صوبہ کنڑ اور ننگر ہار سے ملتی ہیں۔

ضلع مہمند کا کل رقبہ 2296 مربع کلو میٹر ہے، زیادہ تر خشک پہاڑی علاقہ ہے، کل آبادی 4 لاکھ 72 ہزار 357 نفوس پر مشتمل ہے جس کو 2 صوبائی حلقوں پی کے 103 اور پی کے 104 میں تقسیم کیا گیا ہے۔

پی کے 103 مہمند ون میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 7ہزار 357 ہے، جن میں 66 ہزار 968 مرد اور 40 ہزار 989 خواتین ووٹرز ہیں جن کے لیے 86 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں۔

اس حلقے سے 14 امیدوار انتخابات میں حصہ لیں رہے ہیں، لیکن اصل مقابلہ اے این پی کے امیدوار نثار مہمند، پی ٹی آئی کے رحیم شاہ، جے یو آئی ف کے مولانا گلاب نور اور پیپلز پارٹی کے محمد ارشد کے درمیان ہو گا۔

پی کے 104 مہمند ٹو میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 63 ہزار 294 ہے، جن میں ایک لاکھ 3 ہزار 311 مرد اور 59 ہزار 983 خواتین ووٹرز ہیں، جبکہ 104 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔

اس نشست پر 18 امیدوار ہیں، تاہم مقابلہ آزاد امیدوار ملک عباس رحمٰن، جے یو آئی ف کے مولانا محمد عارف حقانی، پی ٹی آئی کے سجاد خان اور جماعت اسلامی کے سعید خان کے درمیان ہو گا ۔

ضلع مہمند پینے کے صاف پانی، سرکاری اسپتالوں کے قیام، شدت پسندی کے باعث تباہ شدہ اسکولوں کی بحالی، نئے اسکولوں کے قیام اور رابطہ سٹرکوں کی تعمیر جیسے مسائل کا شکار ہے۔

یہاں کے لوگوں کا ذریعہ معاش معدنیات اور ٹرانسپورٹ سے وابستہ ہے، یہاں حلیم زئی، ترکزی، خوئزئی، صافی اور بائزئی قبائل آباد ہیں۔

ضلع کے عوام آج کے انتخابات کو ضلع کی ترقی اور اپنے مسائل کے حل کے لیے خوش آئند قرار دے رہے ہیں۔

اورکزئی

ضلع اورکزئی میں فاٹا انضمام کے بعد پہلی بار صوبائی اسمبلی کی ایک نشست پی کے 110 پر انتخابی میدان سجا ہے، اورکزئی میں قبائل کو خاص اہمیت حاصل ہے۔

ضلع اورکزئی کا کل رقبہ 18سو مربع کلو میٹر ہے، جبکہ یہ 2 سب ڈویژن اپر، لوئر اور 4 تحصیلوں اپر، لوئر، سینٹرل اور اسماعیل زئی پر مشتمل ہے۔

اورکزئی کی کل آبادی 5 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے،یہاں کے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے 110 پرایک لاکھ 92 ہزار 633 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کر رہے ہیں، جن میں مرد ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 8 ہزار 649 ہے جبکہ 83 ہزار 984 خواتین ووٹرز ہیں، جن کے لیے 175 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں۔

اس نشست پر 24 امیدوار حصہ لے رہے تھے جن میں سے صرف 6 امیدوار اب میدان میں رہ گئے ہیں، 18 امیدوار دستبردار ہو چکے ہیں۔

ان 6 امیدواروں میں پی ٹی آئی کے شعیب حسن، پیپلز پارٹی کے شعبان علی جبکہ جوہر عباس، احمد عباس، ملک حبیب نور، سید غزن جمال آزاد حیثیت میں انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔

ضلع اورکزئی میں 18 قبائل آباد ہیں جن میں علی خیل، ملا خیل، مامو زئی، آخیل، ربیعہ خیل، عیسیٰ خیل، مشتی، شیخان، اتمان خیل، بیزوٹ خیل، ستوری خیل، فیروز خیل، برمحمد خیل، منی خیل، سپائے، دھڑا دھڑ ماما زئی و دیگر شامل ہیں۔

ضلع زیادہ تر پہاڑی علاقے پر مشتمل ہے، یہاں قیمتی لکڑیاں اور قدرتی جنگلات ہیں جبکہ معدنیات میں کوئلے کے وسیع ذخائر موجود ہیں، لوگوں کا ذریعہ معاش کھیتی باڑی ہے۔

ضلع اورکزئی میں صحت، تعلیم، پینے کے لیے صاف پانی اور پختہ سڑکیں نہ ہونا پیچیدہ مسائل ہیں۔

اورکزئی قبائل کو امید ہے کہ فاٹا انضمام کے بعد ہونے والے اس الیکشن سے ضلع میں ترقی کا نیا دور شروع ہو گا۔

تازہ ترین