پاکستان ہاکی فیڈریشن کے حکام نے 15ماہ سے جاری کراچی ہاکی ایسوسی ایشن کا مسئلہ حل کر کے شائقین ہاکی کے دل جیت لئے، کراچی ہاکی کے دونوں گروپ یکجا ہو کر کام کرنے کو تیار ہوگئے یہ کراچی ہاکی کی فتح ہے، اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ کراچی پاکستان ہاکی میں نرسری کے طور پر پہچانی جاتی ہے جس نے ماضی میں کئی نامور کھلاڑیوں کو جنم دیا مگر اب کئی سالوں سے قومی سطح پر اس شہر کا کھلاڑی نہیں آرہا ہے جس کے ذمے دار ماضی کے عہدے دار ہیں تو موجودہ عہدے داروں نے بھی اس جانب توجہ نہیں دی، پی ایچ ایف کے سکریٹری آ صف باجوہ نے اپنے صدر خالد کھوکھر کے ساتھ کراچی میں میڈیا سے بات چیت میں بالکل درست بات کہی کہ اب کراچی کے عہدے دار کھلاڑیوں کے بجائے آ فیشلز پر لڑتے ہیں،اب جب کہ کراچی ہاکی کا مسئل حل ہوگیا ہے ، ایسوسی ایشن کے صدرڈاکٹر جنید علی شاہ اور سکریٹری سید حیدر حسین کو اپنے سکریٹری کو جواب دینے کے لئے حکمت عملی بنانا ہوگی، نئے ٹیلنٹ کو تلاش کرنے اور انہیں آگے لانے کی کوشش کرنا ہوگی، کراچی ہاکی کے مسئلے کو حل کرنے اور سلجھانے میں دوسرے گروپ کے کردار کی بھی تعریف کرنا ہوگی جنہوں نے ماضی کے سکریٹری شہباز احمد کی مکمل آ شیر باد کے باوجود اپنے عہدوں کی قربانی دے کر اچھی مثال قائم کی ہے،سابق ہاکی اولمپئن کامران اشرف نے کہا ہے کہ میں نے کبھی عہدے کی لالچ نہیں کی اور نہ اب عہدے کا خواہش مند ہوں، ہماری کراچی ہاکی ایسوسی ایشن کو پی ایچ ایف نے تسلیم کیا تھا جس کا میں سکریٹری تھا، مگر جب اس مسئلے کو حل کرنے کی بات آئی تو ہم نےپی ایچ ایف کے صدر خالد کھوکھر کو تمام اختیار دے دیا تھا انہوں نے جو فیصلہ کیا میں اور میرے ساتھیوں نے قومی کھیل اور کراچی کے مفاد میں تسلیم کیا۔
ان کے خیالات قابل ستائش ہیں جس کی قدر کرنا ہوگی اب موجودہ عہدے داروں کو سب کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا اسی میں کراچی ہاکی کی بہتری ہے۔کراچی میں ایک اور باسکٹ بال ٹورنامنٹ شہدائے پاکستان بائونس کلب کی جیت پر ختم ہوا، کھیلوں کے ذریعے ملک کے لئے قربانی دینے والوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کا یہ سلسلہ بہت اچھا ہے، ہاکی فیڈریشن نے نشان حیدر ہاکی ٹور نامنٹ کا انعقاد کیا تھا، کراچی جہاں اب امن ہے کھیلوں کی سر گرمیوں میں اضٓفہ بھی ہورہا ہے ایسے میں کراچی باسکٹ بال کے عہدے داروں کی یہ کوشش قابل مثال ہے، جس میں اس کے صدر غلام محمد خان، عبدا لناصر، شاہدہ پروین کیانی، خالد شمسی، محفوظ الحق جیسے لوگوں کی کوشش کی تعریف کرنا چاہئے، اب کراچی کے حکام کو اس شہر کے کھلاڑیوں کو قومی سطح پر آگے لانے کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے۔کھٹمنڈو میں ہونے والی12ویں ایشین باڈی بلڈنگ چیمپئن شپ میں پاکستان نے چار میڈلز جیت لئے جس میں ایک گولڈ، ایک سلور اور دو برانز میڈل شامل ہیں، پاکستان کے عثمان عمر نے فٹنس ایونٹ میں گولڈ میڈل جیتا، محمد سید نے اوور 90کے جی میں سلور میڈل اپنے نام کیا،پاکستان کے فہیم عبسا نے بھی اسی ایونٹ میں برانز میڈل جیتا، جبکہ فضل الہی 90 کے جی میں برانز میڈل حاصل کیا، ایونٹ میں 8ملکوں کے30تن سازوں نے حصہ لیا، فضل الہی رواں سال نومبر میں مسٹر ورلڈ مقابلے میں بھی شر کت کریں گے۔
کولمبو میں کھیلے گئےچودھویں ویسٹ ایشیا بیس بال کپ کے فائنل میں میزبان سری لنکا نے پاکستان کو سخت مقابلے کے بعد ایک رن سے شکست دے دی ، پاکستان کو سخت، دلچسپ اور سنسنی خیز مقابلے کے بعد نویں اور آخری اننگ میں ایک رن سے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ فائنل اسکور اسکور 5-4 رہا۔ رنر اپ پاکستان نے بھی فاتح ٹیم کے ساتھ اولمپک رسائی رائونڈ میں شرکت کے لئےکوالیفائی کرلیا۔ ایونٹ میں بھارت نے تیسری،ایران نے چوتھی، بنگلہ دیش نے پانچویں اور نیپال نے چھٹی پوزیشن حاصل کی۔پاکستان فیڈریشن بیس بال کے صدر سید فخر علی شاہ نے ٹیم کو مبارک باد دی ہے۔ہیڈ کوچ مصدق حنیف نے کہا ہے کہ فائنل میچ دل چسپ رہا، ہماری ٹیم نے شاندار کھیل پیش کیا۔ہمیں صرف دس روزہ کیمپ لگانے کا موقع ملا جبکہ سری لنکا کی ٹیم پچھلے 6 ماہ سے دوسالہ کوچنگ پلان کے تحت کیمپ کررہی ہے۔ہم اپنی کارکردگی سے مطمئن ہیں اور ایک آدھ شعبے میں موجود کمی کو دور کرکے اولمپک کوالیفائنگ رائونڈ میں شرکت کرینگے۔فنڈ کی عدم فراہمی کی وجہ سے قومی بیچ گیمز ایک بار پھر التواء کا شکار ہوگئے ہیں،پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن نے ان کھیلوں کی میزبانی سندھ اولمپک ایسوسی ایشنکے حوالے کی تھی ،مگر سندھ حکومت کی جانب سے ان کھیلوں کی میزبانی میں عدم دلچسپی کا اظہار کیا گیا اور میزبان ایسوسی ایشن کے ساتھ کوئی اجلاس بھی نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے ستمبر ، اکتوبرمیں ہونے والے ان کھیلوں کو ملتوی کردیا گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ کھیلوں کیفیڈریشن کے حکام نے پی او اے کو اس بات سے آگاہ کردیا ہے کہ ان کے کھلاڑی اکتوبر میں پشاور میں ہونے والے قومی گیمز کی تیاریوں میں مصروف ہونے کی وجہ سے ان کے کھلاڑیوں کی قومی بیچ گیمز میں شرکت ناممکن ہے۔
واضح رہے کہ سندھ اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر سند کے سابق مشیر کھیل سردار محمد بخش مہر ہیں، مگر ان کی حکومت میں موجودگی کے باوجود سندھ کا صوبہ ملک بھر کے کھلاڑیوں کی میزبانی نہ کرسکا،قومی سنیئر ٹیبل ٹینس چیمپئن شپ کی میزبانی پنجاب ٹیبل ٹینس ایسوسی ایشن کو مل گئی، جس کے بعد امکان ہے کہ یہ ایونٹ دسمبر میں لاہور میں کھیلا جائے گا، متظمین نے قومی گیمز کی وجہ سے چیمپئن شپ کو اکتوبر کے بجائے دسمبر میں کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔