لندن (مرتضیٰ علی شاہ) برطانیہ کے نامزد وزیر اعظم اور لندن کے سابق میئر بورس جانسن کے پاکستان سے تعلق کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں، 2015 میں جیو نیوز کو ایک خصوصی انٹرویو کے دوران انھوں نے بتایا تھا کہ ان کی اہلیہ میرینا کے والدین کا تعلق پاکستان کے شہر سرگودھا سے ہے، وہ سکھ ہیں اور ان کے والدین کا تعلق سرگودھا سے ہے، وہ مجھ سے بار بار پاکستان کا دورہ کرنے کی فرمائش کرتی رہتی ہیں لیکن سیاسی مصروفیات کی وجہ سے وہ ایسا نہیں کرسکے ہیں، بورس جانسن اور ان کی اہلیہ مرینا میں گزشتہ برس علیحدگی ہوگئی اور وہ طلاق کے مرحلے سے گزر رہے ہیں، نمائندے سے انٹرویو میں انھوں نے مزید کہا تھا کہ الیکشن کے بعد میں پاکستان کا دورہ کروں گا۔ بورس جانسن نے اس انٹرویو میں کہا تھاکہ میرے ایک دوست پیٹر اوبورن بھی، جو سیاسی تجزیہ نگار اور کرکٹ پر لکھتے ہیں، میرے پاکستان کا دورہ نہ کرنے کی وجہ سے ناراض تھے اور میں نے ان سے بھی کہا تھا کہ الیکشن کے بعد ترجیحی بنیاد پر پاکستان کا دورہ کروں گا، بعد میں نومبر 2016 میں بورس جانسن پاکستان گئے تھے اور انھوں نے وہاں اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف، پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور موجودہ وزیراعظم عمران خان اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو سے ملاقاتیں کی تھیں۔ انہوں نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران پاکستان کے مختلف تاریخی مقامات کی بھی سیر کی تھی۔ انھوں نے کہا تھا کہ برٹش پاکستانی دوسری بہت سی قومیتوں کے ساتھ ہماری معیشت کے فروغ اور اس کو آگے بڑھانے میں پیش پیش ہیں اور وہ ہمارے ملک کی ترقی کیلئے دن رات سخت محنت کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا تھا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تجارت کے فروغ کے وافر مواقع موجود ہیں اور ہمیں ان پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اس مقصد کیلئے میں مقدور بھر ہر ممکن کوشش کرنے کو تیار ہوں۔ انھوں نے کہا تھا کہ پاکستان ایک دلچسپ اور شاندار ملک ہے اور اس کے عوام بھی بہت دلچوسپ اور اچھے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ ان کے آبائواجداد مسلمان تھے اور انھیں یقین ہے کہ اسلام کے معنی دوسروں کیلئے امن ہے۔ انھوں نے کہا تھا کہ تمام مسلمانوں کو انتہا پسند قرار دینا ناقابل قبول ہے۔ انھوں نے کہا تھا کہ اسلاموفوبیا برطانیہ میں ہم آہنگی اور کثیرالثقافتی معاشرے کے لئے ایک سنگین مسئلہ ہے، اس لئے ضروری ہے کہ تمام پارٹیاں اور ادارے مل کر اس لعنت کو شکست دیں۔