5جنوری 1986ء کو ایبٹ آباد میں پیدا ہونے والی پاکستانی قومی خواتین کرکٹ ٹیم کی آل راؤنڈر اور سابق کپتان ثناء میر پاکستان کا فخر ہیں۔ حال ہی میں انھیں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سے انٹرنیشنل ویمنز کمیٹی کا رکن منتخب کیا گیا ہے، جو نہ صرف ان کیلئے بلکہ ملک کیلئے بھی اعزار کی بات ہے۔ اس کے علاوہ کمیٹی میں تین اور خواتین کرکٹر کو بھی شامل کیا گیا ہے، جن میں سے انگلینڈ کی سابق کھلاڑی کلئیر کارنر کو چیئر پرسن جبکہ آسٹریلیا کی لیساٹالیکر اور بھارتی کھلاڑی مٹھالی راج کو بطور رکن شامل کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے ثناء میر کا کہنا ہے کہ کرکٹ کے اعلیٰ ترین فورم پر نمائندگی کرنا ان کے لیے اعزاز کی بات ہے، کھیل کےفروغ کے لیے کھلاڑیوں کا انتخاب آئی سی سی کا قابل ستائش عمل ہے۔
چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے بھی اس کامیابی پر انھیں مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ثناء کی کامیابی پاکستانی لڑکیوں کے لیے مثالی ہوگی۔ اس سے پاکستانی خواتین میں کرکٹ کا رجحان پروان چڑھے گا۔
چند ماہ قبل انھوں نے ایک روزہ مقابلوں میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والی اسپنر ہونے کا ریکارڈ بھی اپنے نام کیا تھا۔ اتوار 12مئی کو بِنونی میں کھیلے جانے والی آئی سی سی ویمنز چیمپئن شپ کے تیسرے ایک روزہ میچ میں جس وقت پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی ثناء میر نے جنوبی افریقا کی سوئن لوس کو آؤٹ کیا تو خواتین کی ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میں ایک نئی تاریخ رقم کی جاچکی تھی، ثناء میر خواتین کی ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ کی سب سے کامیاب اسپنر کا اعزاز اپنے نام کرچکی تھیں۔ اس طرح، انھوں نے خواتین کی ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میں ویسٹ انڈیز کی انیسہ محمد اور آسٹریلیا کی لیزا ستھالیکر کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
ثناء میر نے یہ ریکارڈ اپنے 118ویں ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میچ میں 147ویں وکٹ حاصل کرکےاپنے نام کیا اور اس دن اس ٹائی میچ میں اپنی بولنگ کا اختتام 53/1کے ساتھ کیا۔ خواتین کی بین الاقوامی کرکٹ میں، سب سے زیادہ وکٹیں لینے والی آل ٹائم فہرست میں ثناء میر اب تیسرے نمبر پر آچکی ہیں۔ صرف دو خواتین باؤلرز ثناء میر سے آگے ہیں، جن میں بھارت سے تعلق رکھنے والی فاسٹ باؤلر جھولن گوسوامی (218وکٹیں) اور آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والی کیتھرین فیٹزپیٹرک (180وکٹیں)۔ یہ ریکارڈ قائم کرنے پر ثناء میر کا کہنا تھا، ’’میرے لیے یہ فخر کا لمحہ ہے۔ جب میں نے کیریئر کا آغاز کیا تھا تو اس وقت میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ میں یہاں تک پہنچ پاؤں گی‘‘۔
33سالہ ثناء میر نے ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میں کیریئر کا آغاز 20سال کی عمر میں کیا۔ کرکٹ میں کیریئر بنانا ان کے لیے کافی چیلنجنگ ٹاسک تھا۔ وہ مزید کہتی ہیں،’’میرے والد صاحب آرمی میں تھے، اس لیے ہمارا ایک سے دوسری جگہ آنا جانا لگا رہتا تھا۔ اس کا مطلب تھا ہر بار نئے دوست بنانا اور ساتھ ہی مجھے ان پر اپنی کرکٹ کی صلاحیتیں بھی بار بار ثابت کرنا پڑتی تھیں‘‘۔
ثناء میر کہتی ہیں کہ گلی کی کرکٹ سے گراؤنڈ میں کھیلنا اور پھر پاکستان کی کِٹ پہننا، یہ سب ان کے لیے انتہائی اعزاز کے لمحات تھے۔ ’’اس طرح میرے اہداف بھی بڑے سے بڑے بنتے چلے گئے، کیونکہ میں فیلڈ میں نتائج حاصل کررہی تھی‘‘۔
آئی سی سی رینکنگ
ثناء میر اس وقت آئی سی سی ویمنز ایک روزہ میچوں میں باؤلنگ کے شعبہ میں پانچویں پوزیشن پر براجمان ہیں۔ گزشتہ سال اکتوبر میں وہ اس رینکنگ میں ٹاپ پر پہنچنے میں کامیاب رہی تھیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ان کی کامیابی کا راز ٹیم اور پاکستان کے لیے کھیلنے کے جذبے میں پنہاں ہے، وہ انفرادی ریکارڈز کے پیچھے بھاگنے پر یقین نہیں رکھتیں۔ ’’آپ جتنا زیادہ ٹیم کی کامیابی میں کردار ادا کرنے کی کوشش کرتی ہیں، آپ کو بھی اتنی ہی زیادہ کامیابی ملتی ہے۔ میں نے اپنے اب تک کے کیریئر میں یہی سیکھا ہے کہ ہر چیز پر ٹیم کے اہداف کو مقدم رکھنے میں جو اطمینان حاصل ہوتا ہے، وہ کسی اور چیز سے ممکن نہیں ہے جبکہ شہرت، شناخت اور کامیابی اس کے علاوہ ہے‘‘۔
ثناء میر نے جنوبی افریقا کے خلاف تین میچوں میں 3.88کی اکانومی کے ساتھ 6وکٹیں حاصل کیں۔ مزید برآں، ویمنز چیمپئن شپ گیمز کے 15میچوں میں 35وکٹوں کے ساتھ، سب سے زیادہ وکٹیں لینے کا اعزاز بھی ثناء میر ہی کے پاس ہے، جن میں 4بار ایک میچ میں 4وکٹیں لینے کے اعزازات بھی شامل ہیں۔
2010ء اور 2014ء کے ایشین گیمز میں پاکستان کے لیے گولڈ میڈلز حاصل کرنے میں ثناء میر کا کردار انتہائی اہم رہا ہے جبکہ2008ء میں انھیں ویمنز ورلڈ کپ کوالیفائرزمیں پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کا اعزاز ملا۔
سال کی بہترین ون ڈے ٹیم میں شمولیت
رواں سال کے آغاز پر آئی سی سی نے2018ء میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی ویمن کرکٹرز پر مشتمل بہترین ون ڈے اور ٹی 20ٹیم کا اعلان کیا، جس میں بہترین کارکردگی کی بناء پر کرکٹ کی عالمی باڈی نے ثناء میر کو بھی شامل کیا۔ آئی سی سی کی ون ڈے ٹیم میں بھارت، انگلینڈ، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقا کی دو، دو جبکہ پاکستان، آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز کی ایک، ایک خاتون کرکٹرز شامل ہیں۔اپنی کامیابیوں کے باعث ثناء میر بلاشبہ نوجوان خواتین کرکٹرز بشمول بسمہ معروف، عالیہ ریاض، جویریہ ودود، کائنات امتیاز، ناہیدہ خان، ندا ڈار، سدرہ نواز اور دیگر کے لیے رول ماڈل اور حوصلہ افزا شخصیت ہیں۔
پلے آف دی ٹورنامنٹ
دسمبر 2018ء میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے پاکستان ویمن ٹیم کی سابق کپتان ثناء میر کی ورلڈ ٹی20میں آئرلینڈ کی کپتان کو کرائی گئی ایک گیند کو ’پلے آف دی ٹورنامنٹ‘یعنی ٹورنامنٹ کا بہترین لمحہ قرار دیا تھا۔ ثناء میر نے ویمن ورلڈ ٹی20ورلڈکپ میں آئرلینڈ کی کپتان کو ایک شاندار آف بریک گیند پر بولڈ کیا تھا۔