28 جولائی کو ہر سال عالمی سطح پر ہیپاٹائٹس کا عالمی دن منایا جاتا ہے جس کا بنیادی مقصد ہیپاٹائٹس اور اِس کی وجوہات، ہیپاٹائٹس کی تشخیص اور اس کے علاج اور خاتمے سے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے تاکہ معاشرے میں شعور پیدا ہو اور اِس کا باعث بننے والی وجوہات کا تدارک کیا جا سکے۔ ہیپاٹائٹس جگر کی سوزش یا ورم کو کہتے ہیں۔ عام طور پر یہ مرض وائرل انفیکشن سے لاحق ہوتا ہے مگر اس کے کئی دوسرے اسباب بھی ہو سکتے ہیں مثلاً شراب نوشی، غیر محفوظ انتقالِ خون، متاثرہ سرنج سے انجکشن لگوانا، غیر محفوظ اوزار سے کان چھدوانا، اتائی ڈاکٹر/ دندان ساز اور غیر محفوظ جنسی تعلقات وغیرہ۔ وائرل ہیپاٹائٹس کی کئی اقسام ہیں، جیسے ہیپاٹائٹس اے، بی، سی، ڈی اور ای۔ اِن تمام اقسام کے اسباب اور وائرس ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ ہیپاٹائٹس Aاور Eکی نوعیت شدید ہوتی ہے مگر دورانیہ مختصر ہوتا ہے۔ ان کی بڑی وجہ آلودہ پانی اور خوراک ہے۔ ہیپاٹائٹسB،C،Dاور Eزیادہ خطر ناک اور طویل المدت ہوتے ہیں یہ حاملہ خواتین اور بچوں کے لئے مہلک ثابت ہو سکتے ہیں۔ اس مرض کے علاج کا انحصار اس بات پر ہے کہ مریض کو کس قسم کا وائرس لاحق ہے۔ جگر جو پیٹ کے بالائی حصے میں دائیں جانب ہوتا ہے، کا شمار اعضائے رئیسہ میں ہوتا ہے اور یہ کئی اہم کام سر انجام دیتا ہے۔ یہ جسم کو توانائی فراہم کرنے کے عمل (میٹبلزم) پر اثر انداز ہوتا ہے، اس کے علاوہ خوراک ہضم کرنے، جسم سے فاسد مواد کے اخراج اور جسم میں کاربو ہائیڈریٹس اور چربی کی ٹوٹ پھوٹ میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے جس سے جسم کو توانائی حاصل ہوتی ہے۔ گلائیکوجن، وٹامن اے، ای اور ڈی اور وٹامن کے، کی ذخیرہ گاہ کے علاوہ بلڈ پروٹین، ایلبومن (Albumin) بناتا ہے جبکہ سادہ مرکبات سے پیچیدہ مرکبات بننے کے عمل میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور یہ مرکبات انسانی جسم میں بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ مختصر یہ کہ انسانی جگر جسم میں ایک کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ ہیپاٹائٹس جیسی پیچیدگیاں جگر کے سرطان کا سبب بھی بنتی ہیں۔ جگر کی پیچیدگیوں سے بچنے کیلئے معاشرہ میں آگاہی پیدا کرنا ضروری ہے تاکہ آنے والی نسلو ں کو ہیپاٹائٹس سے بچایا جا سکے۔
ہیپاٹائٹس دنیا بھر میں بہت بڑا چیلنج ہے اور پاکستان میں سالانہ پانچ لاکھ اموات کا سرا کہیں نہ کہیں ہیپاٹائٹس سے جا ملتا ہے، اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ڈیڑھ کروڑ افراد ہیپاٹائٹس سی اور پچاس لاکھ افراد ہیپاٹائٹس بی کا شکار ہیں۔ اس مرض کے پھیلائو کی رفتار حیران کن ہے یعنی ملک بھر میں ہر سال پانچ لاکھ افراد کا اضافہ ہو رہا ہے۔ عالمی ادارۂ صحت کے مطابق دنیا بھر میں اس مرض کا دوسرا بڑا شکار پاکستان ہے۔
اس سال ورلڈ ہیپاٹائٹس ڈے کا موضوع ’’ہیپاٹائٹس کے خاتمے کیلئے جدوجہد اور سرمایہ کاری کرنا‘‘ ہے۔ اس کا بنیادی مقصد اس بیماری کے خاتمے کے لئے اس کا مقابلہ اور زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کرکے اس کو معاشرے سے ختم کرنا ہے۔ WHOکی ایک تحقیق کے مطابق اگر ہر سال 6 بلین ڈالر ہیپاٹائٹس کے خاتمہ کیلئے خرچ کئے جائیں تو دنیا کے67 ایسے ممالک جو نہایت پسماندہ اور غریب ہیں، کے45 لاکھ افراد کو وقت سے پہلے موت کے منہ میں جانے سے بچایا جا سکتا ہے۔ بصورت دیگر یہ تعداد26 ملین سے تجاوز کر سکتی ہے۔ عالمی ادارۂ صحت پوری دنیا سے2030 تک اِس بیماری کے خاتمے کا عزم کئے ہوئے ہے۔ جس کے لئے جامع حکمت عملی اختیار کی جا چکی ہے۔ اِس سال پاکستان ورلڈ ہیپاٹائٹس ڈے کی میزبانی کر رہا ہے جو یقیناً ہمارے لئے ایک اعزاز ہے۔ اس مہلک مرض سے متاثرہ افراد کی تشخیص چند ایک علامات سے کی جا سکتی ہے جن میں جسمانی تھکن، متلی کی کیفیت، گہرے رنگ کا پیشاب، بھوک کا نہ لگنا، پیٹ میں درد، وزن میں مسلسل کمی، جلد اور آنکھوں کا پیلا پن وغیرہ شامل ہیں لیکن اس کی مصدقہ تشخیص جدید ٹیکنالوجی کی حامل بلڈ اسکریننگ سے ہی ممکن ہے۔ ہپاٹائٹس BاورC خاموش قاتل ہیں۔ یہ بہت سست روی سے نمو پاتے ہیں اور ان کی علامات بھی زیادہ نمایاں نہیں ہوتیں۔ جب تک وائرس کا انکشاف ہوتا ہے تب تک بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔ یہ وائرس زیادہ تر پسماندہ علاقوں اور اَن پڑھ لوگوں میں زیادہ پایا جاتا ہے کیونکہ ان کو اس مرض کے بارے میں آگاہی نہیں ہوتی اور یہ ایک دوسرے کی استعمال شدہ اشیاء یعنی ٹوتھ برش، شیونگ ریزر وغیرہ استعمال کرتے ہیں۔ ہیپاٹائٹس پھیلنے کی وجوہات میں ایک بڑی وجہ پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی بھی ہے۔
اس مرض سے بچنے کیلئے حفاظتی تدابیر پر عمل کرنا اور اپنے طرز زندگی میں تبدیلی لانا بہت ضروری ہے۔ جب بھی علاج کیلئے کسی ڈاکٹر کے پاس یا اسپتال جائیں تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ جراحی آلات جراثیم سے پاک ہوں، ہیئر ڈریسر کے پاس جائیں تو اپنی شیونگ کِٹ استعمال کریں، جنسی تعلقات میں احتیاط برتیں، بلڈ ٹرانسفیوژن کی ضرورت ہو تو یقینی بنائیں کہ جو خون حاصل کیا جا رہا ہے وہ مکمل طور پر صحت مند ہے، انجکشن لگنے کی صورت میں اس بات کو یقینی بنائیں کہ نئی سرنج استعمال ہو، کسی کی استعمال شدہ اشیاء مثلاً کنگھی، ٹوتھ برش، تولیہ وغیرہ استعمال نہ کریں اور اپنے کھانے پینے کی اشیاء اور ماحول کو صاف ستھرا رکھیں۔ ہیپاٹائٹس سے بچائو کیلئے حکومت کو چاہئے کہ جن عوامل کی وجہ سے روز بروز اس مرض میں اضافہ ہو رہا ہے، اُن کو تلاش کر کے ان کا قلع قمع کرے، نیز ہنگامی بنیادوں پر سارا سال آگاہی مہم چلائے اور اس مرض کے تدارک کیلئے معاشرے کے تمام افراد اور اداروں کو اس میں شامل کرے۔ حکومت اس کو نصاب تعلیم کا حصہ بنائے، اس سے بھی شعور پیدا ہوگا۔ سُندس فائونڈیشن بھی انفرادی طور پر اور مختلف سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے ساتھ مل کر ہیپاٹائٹس کی آگاہی اور خاتمے کیلئے اپنا مقدور بھر کردار ادا کر رہی ہے۔ میری معاشرے کے تمام افراد سے اپیل ہے کہ ہیپاٹائٹس کے خاتمے کیلئے اپنا کردار ادا کریں اور صحت مند معاشرے کی بنیاد رکھیں۔