• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کمر توڑ مہنگائی ٹیکسوں کی بھرمار، حکومت آئندہ ماہ مستعفی ہو ورنہ اکتوبر میں اسلام آباد کی طرف مارچ ہوگا، فضل الرحمٰن

کوئٹہ( نمائندہ جنگ) جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ کمر توڑ مہنگائی، ٹیکسوں کی بھرمار ہے،موجودہ حکمران دھاندلی کی پیداوار ہیں انہیں تسلیم نہیں کرتے،حکمران اگست میں مستعفی ہوکر چلے جائیں ورنہ اکتوبر میں اسلام آباد میں مارچ ہوگا ۔ 25 جولائی 2018کے انتخابات میں عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا لہذا ملک میں فوری انتخابات کرائے جائیں۔تحفظ ختم نبوت کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔حکمرانوں نے مدارس کے خلاف کارروائی کی تو مدارس کے طلباء سیلاب بن کر حکمرانوں کو تنکے کی طرح بہا لے جائینگے ۔ احتساب بیورو سیاستدانوں سے انتقام لینے کا ادارہ بن گیا ہے،ملک کی معیشت ہچکولے کھارہی ہے معیشت کا بیڑا غرق ہے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے قرض لینے کی بجائے خودکشی کرنے کی باتیں کرنے والے کسی منہ سے غیر ملکی مالیاتی اداروں کے پاس کشکول لیکر جارہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو جمعیت علما اسلام بلوچستان کے زیر اہتمام ایدھی چوک پر ایک بڑ ے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پرمولانا عبدالغفور حیدری ،مولانا عبدالواسع ،مولانا عطاء الرحمٰن ، مولانا عصمت اللہ، مولانا امجد خان ،سید فضل آغا ،ڈاکٹر عطاء الرحمن ،ملک سکندر خان ایڈووکیٹ ، علامہ راشد محمود سومرو ،مولانا یحییٰ ،اکرم خان درانی،مولانا فیض محمد ، مولانا غلام قادر،مولانا امیر زمان ،مولانا عبدالرحمن رفیق، مولانا عبداللہ ، مولانا محمد اسلم غوری،مولانا محمد یوسف، حافظ حسین احمد شرودی ،عین اللہ شمس، سابق سیکرٹری اطلاعات دلاور خان کاکڑ سمیت مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے عہدیداروں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ یہ عظیم الشان اجتماع اور انسانوں کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر واضح پیغام ہے کہ عوام کے لئے یہ جعلی اور کٹھ پتلی حکومت قابل قبول نہیں۔ہم طبل جنگ بجا چکے ہیں اور اب ان حکمرانوں کا اقتدار ختم کرکے ہی گھروں کو جائیں گے ۔ پہلے مرحلے میں حکمرانوں کو مہلت دیتے ہیں کہ وہ اگست میں مستعفی ہو کر گھر چلے جائیں ورنہ اکتوبر میں اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ کرینگے۔ اسلام آباد دھرنے کیلئے صوبائی مجلس عاملہ اور دیگر کمیٹیوں کو کام کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ آج کا اجتماع حکمرانوں کو گھر بھیجنے کیلئے ہے دھاندلی کی پیداوار حکومت کوختم کرکے ملک میں شفاف انتخابات کرائے جائیں یہ نہ صرف ہمارا بلکہ آل پارٹیز کانفرنس کی شرکاء تمام سیاسی جماعتوں کا مشترکہ مطالبہ ہے اور اس جدوجہد میں ہم تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملکر آگے بڑھیں گے ملک پر مسلط حکمرانوں کیخلاف تمام سیاسی جماعتیں ایک ہی نکتے پر متفق ہیں کہ جعلی الیکشن کسی صورت قبول نہیں اس لئے حکمران فوری طور پر مستعفی ہوں اور ملک میں الیکشن صاف اور شفاف انتخابات منعقد کیے جائیں اور عوام کی امنگوں کے مطابق ان کے مینڈیٹ کے ذریعے منتخب ہونیوالے نمائندوں کو آگے آنے دیا جائے یہی ملک اور قوم کی فلاح اور بہتری کی دلیل ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے جلسے میں 20 لاکھ کے قریب لوگ شامل تھے جس میں مدرسے کے طلباء صرف 10 سے 20 ہزار ہوں گے ، انہوں نےاستفسار کیا کہ کیا مدرسے کے طلباء کے ووٹ نہیں ہیں ایک طرف مدارس کو مین سٹریم لائن کا حصہ بنانے کی بات کی جاتی ہے ۔ دوسری جانب اس طرح سے مدارس کے طلباء کا راستہ روکا جارہا ہے،انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے خودڈی چوک پر 120 دن دھرنادیا اور زچہ و بچہ سینٹر سے بچوں کو لایا گیا۔ ہمارے معصوم بچے اور بچیوں کو لاکر ان کو نچایا گیا۔انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں ایک بار پھر عقیدہ ختم نبوت کے قانون پر حملہ ہورہا ہے،علماء کو گرفتار کیا جارہا ہے ان پر پابندیاں لگائی جارہی ہے مگر قادیانیوں کو کھلی چھوٹ دی جارہی ہے،حالات کچھ بھی ہو ہم کسی مشکل کے سامنے سر نگوں نہیں ہونگے،ہمیں فوج کے جونواں کی شہادت پر افسوس ہے اور ایسے واقعات کی مذمت کرتے ہیں، انہوںنے کہاکہ حکمران ایسے اقدامات نہ کریں جس سے پاکستان کا پرامن ماحول خراب ہوحکمران پاکستان کو افغانستان جیسا نہ بنائیں ہم ملک کو کھنڈرات میں تبدیل ہوتے نہیں دیکھ سکتے بلکہ پاکستان کو ترقی کرتے دیکھنا چاہتے ہیں، اگر اس کے باوجود موجودہ حکمران ملک پر مسلط رہتے ہیں تو پھر دیکھیں گے کہ آپ کا مستقبل کیا ہے اور ہمارا کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے آتے ہی دینی مدارس پر ہاتھ ڈالا اور اس کی حریت پر حملہ کیا دینی مدارس کیخلاف اقدامات کیے اور مزید اس کے لئے حیلے اور بہانے تلاش کرکے اسے ختم کرنا چاہتے ہیں جو اتنا آسان کام نہیں دینی مدارس کے طلبا حکمرانوں کیلئے لوہے کے چنے ثابت ہونگے،ہم نے ملک میں انقلاب لانا اور عوام کو حکمرانوں سے آزاد کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جتنا موجودہ حکمرانوں نے احتساب کے نام پرسیاسی انتقام لینا شروع کیا ہے اس کی وجہ سے گلی،محلوں میں بھی اب لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ نیب احتساب نہیں بلکہ سیاستدانوں سے انتقام لینے کا ادارہ بن گیا ہے۔

تازہ ترین