وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ کشمیر اور کنٹرول لائن کی صورت حال پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گیوتیرس کو خط لکھ دیا ہے۔
خط میں وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو مقبوضہ کشمیر کی تشویش ناک صورتِ حال اور خطے میں امن و امان کی صورتِ حال سے آگاہ کیا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کو اس ساری صورتحال کا فوری نوٹس لینا چاہئے۔ اقوام متحدہ کو فوری طور پر ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن تشکیل دینا چاہیے جو مقبوضہ کشمیر جا کر حالات و واقعات کا جائزہ لے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم مقبوضہ کشمیر کی تشویش ناک صورتحال کے پیش نظر ’اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے جموں و کشمیر‘ کی تعیناتی کا مطالبہ بھی کرتے ہیں۔
خط میں وزیر خارجہ نے لکھا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کالے قانون کے تحت نہتے کشمیریوں کو جبر و تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر سے متعلق ہیومن رائٹس کمشنر آفس کی رپورٹ کی نشان دہی کی اور کہا کہ اقوام متحدہ اس رپورٹ کا نوٹس لے۔
انہوں نے کہا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر ہندوستان کی طرف سے فائرنگ اور گولہ باری میں اضافہ ہو گیا ہے، فائرنگ 2003ء کے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
خط میں لکھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں گزشتہ کئی دہائیوں سے 7 لاکھ بھارتی فوج کی موجودگی کے باوجود، مزید 10 ہزار سے زیادہ فورس بھجوائے جانے کی اطلاعات تشویش ناک ہیں۔
وزیر خارجہ نے لکھا ہے کہ بھارت اپنے آئین کے آرٹیکل 35 اے 370 کے تحت مقبوضہ کشمیر کے باسیوں کا خصوصی اسٹیٹس اور ان کا حق ملکیت ختم کرنے کے درپے ہے، پاکستان مقبوضہ کشمیر میں کسی جغرافیائی تبدیلی کا مخالف ہے کیونکہ اس طرح اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کا عمل متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہندوستان کی طرف سے یہ اقدامات، مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔
سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 38 کے تحت سلامتی کونسل نے پاکستان اور بھارت دونوں کو پابند کیا تھا کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی صورتِ حال میں کسی بھی بڑی ممکنہ تبدیلی کی صورت میں سلامتی کونسل کو آگاہ کریں گے۔