مظفر آباد/ملتان (ایجنسیاں) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ دنیا کے بھارت میں مفادات ہیں جبکہ امت کے محافظوں نے بھارت میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے اور وہاں ان کے مفادات ہیں‘کوئی خوش فہمی میں نہ رہے ‘اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کوئی ہمارے لئے ہار لیکر نہیں کھڑا‘پاکستان اورآزادکشمیرکی سیاسی قیادت کو ایک پیج پر ہونا چاہئے ۔مظفرآباد میں صدر آزاد کشمیر مسعود خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم دنیا کو جو پیغام دینا چاہتے تھے اس میں ہمیں کامیابی ہوئی‘سلامتی کونسل جانے کی تیاری کے لیے پہلا قدم وہاں داخل ہونے کا تھا‘پاکستان سکیورٹی کونسل کا رکن نہیں ہے، لہذا وہاں مقدمہ لڑنے کے لیے ایک اچھا وکیل کرنا ضروری تھا اور چین سے بہتر وہ وکالت کوئی نہیں کرسکتا، اسی لیے میں بیجنگ گیا‘پاکستان کی جانب سے جو قرارداد سکیورٹی کونسل کے صدر کو پیش کی جارہی اس پر چین پہرا دے گا اور پاکستان کے موقف کو اجاگر کرنے میں چین، ہمارا ساتھی اور معاون ثابت ہوگا۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ جذبات ابھارنا آسان کام ہے جبکہ اعتراض لگانا اس سے بھی زیادہ لیکن ایک مسئلے کو سمجھ کر آگے لے جانا مشکل کام ہے، سکیورٹی کونسل کے 5 مستقل رکن میں سے کوئی بھی اس میں رکاوٹ بن سکتا ہے، لہذا احمقوں کی جنت میں رہنے کے بجائے پاکستانی عوام کو باخبر رہنا چاہیے، وہاں کوئی منتظر نہیں کھڑا بلکہ اس کے لیے نئی جدوجہد کا آغاز کرنا پڑے گا‘آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر دونوں میں ہی کشمیریوں کا متحد ہونا بہت ضروری ہے، چاہے آپ کا کیس کتنا ہی مضبوط کیوں نہ ہوا، اگر دنیا کشمیریوں کو بھارتی اقدام پر احتجاج کرتا نہیں دیکھے گی تو سکیورٹی کونسل میں دہائیوں سے پڑا یہ کیس وہیں دفن رہے گا‘ کشمیریوں کی جدوجہد ایسے وقت میں داخل ہوگئی ہے جو کافی اہم ہے، لہذا لوگوں کو اپنا وقت اور تھوڑی توجہ دینا ہوگی کیونکہ مظلوم کی پکار اللہ سنتا ہے اور انشااللہ انہیں کامیابی ضرور ملے گی۔ہم نے جذباتی فیصلے نہیں کرنے، حکومتیں تاریخ کو سامنے رکھ کر فیصلہ کرتی ہیں۔لہذا اس مسئلے میں سیاست کو شامل نہیں کریں اس سے نقصان ہوگا۔بھارت کلبھوشن تک قونصلر رسائی کی تو بات کرتا ہے تو پھر مشعال ملک کی یاسین ملک سے بات کیوں نہیں کروائی جارہی۔دریں اثناء شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ اللہ کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے جو چلی تو مودی کے غرور کو خاک آلود کردے گی۔ملتان میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ اگر ہم ایک مٹھی نہ ہوئے تو تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی، کشمیری خاموش ہوا تو آپ کا مقدمہ سلامتی کونسل میں ردی کی ٹوکری میں چلا جائے گا۔پاکستان اور آزادکشمیر کی سیاسی قیادت کوایک پیج پر ہونا چاہیے۔