• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فیض احمد فیض نے کہا تھا کہ ثقافت زندگی سے الگ کوئی چیز نہیں ہوتی ، یہ داخلی اقدار کا نام ہے اور ظاہری طور پر طریقِ زندگی کا بھی۔

ثقافت کسی بھی معاشرے کے لیے روح کی حیثیت رکھتی ہے۔ اخلاقی و معاشرتی رسوم، علوم و فنون، عقائد و افکار کے مجموعے کو ثقافت خیال کیا جاتا ہے۔ علاقے کا رہن سہن، کھانا پینا، اُٹھنا بیٹھنا، لوگوں سے میل جول اور انداز گفتگو ، شعرائے کرام، موسم، کھیل کود ،شادی بیاہ و دیگر رسومات بھی ثقافت میں شمار ہوتی ہیں۔ ثقافت کو اتحاد کی علامت بھی قرار دیا جاتا ہے۔

پاکستان ایک وسیع اور متنوع ثقافت رکھنے والا ملک ہے۔ پاکستان کے علاقے قدیم دنیا میں وہ علاقے تھے جن میں مہر گڑھ اور وادیٔ سندھ کی تہذیب پنپی تھی۔ اس علاقے پر یونانی، ایرانی، عرب، ہندو، سکھ، افغان، منگول اور ترکوں کی بھی حکومت رہی۔ یہ علاقہ مختلف سلطنتوں جیسے موریا، ہخامنشی سلطنت، عربوں کی خلافت امویہ، منگول سلطنت، مغلیہ سلطنت، درانی سلطنت، سکھ سلطنت اور برطانوی راج کا اہم حصہ رہا ہے۔ اس کے بعد محمد علی جناح کی قیادت میں تحریک پاکستان کامیاب ہوئی اور 14اگست 1947ء کو ہندوستان کے مشرق اور مغرب میں دو حصوں میں ایک آزاد اور خودمختار اسلامی ریاست قائم ہوئی۔ اس لیے یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ہماری قوم جس ثقافت کو بیان کرتی ہے، وہ صدیوں پرانی ہے اور یہ ہمیں ہمارے آباؤ اجداد سے وراثت میں ملی ہے۔

آج کا پاکستان ایک کثیرالمذہبی، کثیراللسانی اور کثیر القومی ریاست ہے۔ پاکستانی ثقافت کی سب سے بڑی اور خاص بات یہ ہے کہ مختلف تہذیبوں نے شامل ہو کر اس کے رنگ کو مزید نکھار ا ہے، کہیں کشمیری رنگ، کہیں بلوچی رنگ، کہیں وادی مہران کا صوفیانہ رنگ، کہیں گندھارا (پشتون) تہذیب کا رنگ اور کہیں پنجاب کا رنگ نظر آتا ہے۔

پاکستانی ثقافت کی ایک اور اہم بات یہ ہے کہ قومی زبان اُردو کے ساتھ ہر علاقے میں مختلف زبانیں بھی بولی جاتی ہیں۔ کہیں پشتو، کہیں بلوچی، سندھی، پنجابی، سرائیکی، ہندکو، تو کہیں کوئی اور زبان بولی جاتی ہے۔ 2016ء میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق، پاکستان میں کم و بیش76مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں۔ مزید برآں ہر زبان کی کئی اقسام ہیں، مثال کے طور پر سندھ میں بولی جانے والی سرائیکی زبان پنجاب کی سرائیکی سے کچھ مختلف ہے۔ اسی طرح پنجاب میں بولی جانے والی ہندکو خیبر پختونخوا میں بولی جانے والی ہندکو سے مختلف ہے۔ وطن عزیز کی ایک خوش قسمتی یہ بھی ہے کہ یہاں بہت سے ایسے لوگ موجود ہیں جو فروغ اتحاد کے لئے کوشاں ہیں۔

کراچی کو منی پاکستان کہا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں پاکستان کی تقریباً تمام قومیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد رہتے ہیں۔ لہٰذا یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ پاکستان میں بولی جانے والی زبانوں میں سے بیشتر کراچی میں بولی جاتی ہیں۔

یقیناً، پاکستان کی شان سمجھے جانے والے شمالی علاقے کی فطری خوبصورتی اور برف پوش پہاڑوں کا ذکر کیے بغیر وطنِ عزیز کی ثقافت کی بات ادھوری سمجھی جائے گی۔ پاکستان کا شمالی خطہ یعنی بالائی خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان نہ صر ف اونچے اونچے کوہساروں اور بلندوبالا پہاڑوں پر مشتمل ہے، جو کہ زمانہ قدیم سے سالہاسال سفید برف کی چادر اوڑھے آرہے ہیں جبکہ ان پہاڑوں میں قطبین سے باہر کی دنیا کا سب سے بڑا گلیشیئرکا ذخیرہ بھی موجود ہے۔ یہ پہاڑی خطے اپنے دامن میں انتہائی قدیم اورمنفرد ثقافتوں کا مسکن رہےہیں۔ دنیا کی قدیم ترین ثقافت یعنی کیلاش، ان پہاڑی خطوں میں اپنا وجود برقراررکھے ہوئے ہیں۔ پاکستان کے شمالی علاقہ جات، سیر و سیاحت میں دلچسپی رکھنے والے ملکی اور غیرملکی سیاحوں کے لیے بھی خاص کشش رکھتے ہیں، جہاں کی پہاڑی چوٹیوں میں دنیا کی دوسری بلندترین چوٹی کے ٹو (28,251فٹ) اور نویں نمبر کی بلند چوٹی نانگاپربت (26,656فٹ) کے ساتھ کئی دیگر بلند چوٹیاں بھی موجود ہیں۔ اسی طرح قطبین سے باہر کی دنیا کے سب سے بڑے گلیشئرزبھی شمالی پاکستان میں موجود ہیں۔ ان میں دنیا کا سب سے بڑا گلیشئر سیاچن(72کلومیٹر)، ہسپار (61کلومیٹر)، بائیفو(60کلومیٹر)، بلتورو(60کلومیٹر) اور باٹورہ (64کلومیٹر )قابل ذکر ہیں۔

اس کے علاوہ پاکستان کئی قدیم تہذیبوں کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے، جس میں سرِفہرست چار لاکھ سال پرانی پوٹھوہار کی سُواں تہذیب ہے، جو راولپنڈی کے قریب سُوان ندی کے کنارے قائم تھی ۔ پاکستان میں موجود دوسری قدیم تہذیب،درّہ بولان بلوچستان کی مہرگڑھ تہذیب ہے، جو ساڑھے چھ ہزار سال قبلِ مسیح میں قائم تھی۔ علاوہ ازیں پاکستان میں ساڑھے تین ہزار قبلِ مسیح سے تعلق رکھنے والی امری و نل، کلّی، رانا گندھائی، ژھوب اور کوٹ ڈی جی تہذیبیں بھی پائی جاتی ہیں۔پاکستان میں موجود پانچ ہزار سال قدیم ہڑپائی تہذیب بھی اپنے وقت کی حددرجہ ترقی یافتہ تہذیب شمار کی جاتی ہے۔اس کو وادی سندھ کی دراوڑی تہذیب بھی کہا جاتا ہے۔ اس تہذیب کے آثار صوبہ سندھ، بلوچستان، پنجاب اور خیبر پختونخوا تک پھیلے ہوئے ہیں۔

اقوام عالم میں وہی غیور قومیں زندہ رہتی ہیں، جو اپنی پہچان، سماجی و ثقافتی اقدار اور سیاسی و معاشی دانش کو پختہ عزم سے اپناتی ہیں۔ آزادی کی نعمت کی قدر کرنا نہ صرف قوم کے ملی جذبے کو ظاہر کرتا ہے بلکہ یہ دُنیا میں قوم کی غیرت و حمیت کا بھی عکاس ہے۔ پاکستان کی قومی ثقافت میں ہر صوبے اور ہر نسلی گروہ کا اپنا ایک خاص رنگ ہے، جو ملّی تصویر کو اور بھی خوشنما بنا دیتا ہے۔ آئیے آج یوم آزادی کے موقع پر عہد کریں کہ اس قوم کے متنوع ثقافتی رنگ ہمیشہ زندہ رکھیں گے اور آپس میں کسی قسم کی رنجشوں کو پنپنے کا موقع نہیں دیں گے۔

تازہ ترین