• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت میں اقوام متحدہ کی واضح قراردادوں پر سات دہائیوں سے عملدرآمد روکنے اور انہیں سرد خانے میں رکھنے کے بعد مسئلہ کشمیر پر بالآخر جمعہ 16اگست کو یعنی آج سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ جہاں کشمیری عوام کی بیش بہا قربانیوں کا احساس اور پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کے جرأت مندانہ موقف کی فتح ہے، وہاں بھارت کی بہت بڑی سفارتی شکست بھی ہے، جس نے یہ اجلاس رکوانے کے لئے عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی غرض سے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا، یہاں تک کہ اپنے وزیر خارجہ کو ایک بڑے وفد کے ساتھ پاکستان کے سب سے قریبی دوست چین کی منت سماجت کے لئے بیجنگ بھیجنے سے بھی دریغ نہیں کیا لیکن منہ کی کھانا پڑی۔ جمعہ کے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کے حصے بخرے کر کے بھارت میں مدغم کرنے کے حالیہ اقدامات اور ان کے خلاف کشمیری عوام کے احتجاج کو کچلنے اور انسانی حقوق کی پامالی کے لئے کی جانے والی ریاستی دہشت گردی اور بہیمانہ فوجی کارروائیوں پر بحث متوقع ہے۔ اقوام متحدہ کو اس معاملے میں متحرک کرنے کا سہرا یقیناً موجودہ حکومت اور عسکری قیادت کو جاتا ہے جس نے سیاسی، سفارتی اور عسکری سطح سے نہ صرف بھارت بلکہ تمام اقوام عالم کو سخت پیغام دیا کہ پاکستان حق خود ارادیت کی جدوجہد میں ہمیشہ کشمیری عوام کے ساتھ رہا ہے، آج بھی ہے اور کل بھی رہے گا۔ مظفر آباد میں آزاد کشمیر اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے ان اطلاعات پر کہ بھارت کنٹرول لائن کی اس جانب کوئی جارحانہ کارروائی کرنا چاہتا ہے، اپنے بھارتی ہم منصب نریندر مودی کو للکارا کہ پاک فوج اور قوم پوری طرح چوکس ہیں، تمہاری اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔ وزیراعظم کی ولولہ انگیز تقریر یومِ آزادی اور کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کے دن کی مناسبت سے قوم کے حقیقی جذبات کی ترجمان اور بے لاگ اور بے باک بیانیہ تھی۔ انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کر دیا کہ پاکستان جنگ نہیں چاہتا لیکن بھارت نے ایسی صورتحال پیدا کر دی تو اس کی ذمہ داری عالمی برادری اور اقوام متحدہ پر ہوگی۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی اس موقع پر ایک ٹویٹ میں متنبہ کیا کہ جموں و کشمیر پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا، پاکستان کشمیری عوام کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑا ہے چاہے اس کی کوئی بھی قیمت ادا کرنا پڑے۔ یہ امر نہایت خوش آئند ہے کہ سلامتی کونسل کے صدر نے صرف دو روز قبل بھیجی جانے والی درخواست پر حالات کے تقاضوں کا ادراک کرتے ہوئے کونسل کا فوری ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے، اس کا یہ مطلب بھی ہے کہ عالمی برادری نے بھارت کا یہ موقف مسترد کر دیا ہے کہ کشمیر اس کا اندرونی معاملہ ہے اس لئے اس پر اقوام متحدہ یا کسی دوسرے فورم پربحث نہیں ہو سکتی۔ وزیراعظم عمران خان نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ پاکستان کشمیر کا مسئلہ عالمی عدالت انصاف سمیت تمام بین الاقوامی فورموں پر لے جائے گا اس حوالے سے ایک اور پیش رفت خوش آئند ہے کہ اسلامی ملکوں کی تنظیم او آئی سی جس کی معنی خیز خاموشی کروڑوں مسلمانوں کو مضطرب کئے ہوئے تھی، نے تنازع کشمیر سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے اور مقبوضہ کشمیر میں عوام کے مذہبی حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کر دیا ہے۔ اس سے اقوام متحدہ میں پاکستان کے موقف کو تقویت ملے گی۔ ادھر روس نے بھی جو ہمیشہ بھارت کا ساتھ دیتا رہا ہے، اعلان کیا ہے کہ وہ سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی مخالفت نہیں کرے گا۔ اگرچہ صورتحال ابھی تک واضح نہیں ہے مگر توقع کی جا رہی ہے کہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس بھی کشمیریوں کے معاملہ میں حق و انصاف کا ساتھ دے سکتے ہیں جو برصغیر اور عالمی امن کے حوالے سے ان کی ذمہ داری بنتی ہے۔ جمعرات کو بھارت کا یومِ آزادی یومِ سیاہ کے طور پر منایا گیا اور دنیا بھر میں جلوس اور ریلیاں نکالی گئیں، سب سے بڑا مظاہرہ لندن میں ہوا، اس سے بھی بڑی طاقتوں کو اندازہ ہو جائے گا کہ عالمی برادری بھارت کے بجائے مظلوم کشمیری عوام کے ساتھ ہے۔

تازہ ترین