• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


ایشا کنول

یہ بات تو ہم سب جانتے ہیں کہ مارخور پاکستان کا قومی جانور ہے، لیکن شاید یہ نہیں جانتے ہیں پاکستان کا یہ قومی جانور دنیا میں جانوروں کی نایاب ترین نوع ہے۔ مارخور کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہ اُن 72 جانوروں میں شامل ہے جن کی تصاویر عالمی تنظیم برائے جنگلی حیات کے 1976ء میں جاری کردہ خصوصی سکہ جات کے مجموعے میں شامل ہے۔ جنگلی بکرے کی خصوصیات کا حامل یہ خوبصورت جانور گلگت بلتستان کی ٹھنڈی فضاؤں کے علاوہ کشمیر، چترال اور کیلاش کی سرسبز وادیوں میں پایا جاتا ہے۔ پاکستان کے علاوہ یہ قیمتی اور کم یاب نوع بھارت، افغانستان، ازبکستان اور تاجکستان کے کچھ علاقوں میں بھی پائی جاتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا میں بالغ مارخور کی تعداد 25 سو (ڈھائی ہزار) سے بھی کم ہے۔

مارخور پہاڑی علاقوں میں رہنا پسند کرتا ہے اور 600 سے 3600 میٹر کی بلندی تک پایا جاسکتا ہے۔ اِس کے قد و قامت میں نمایاں اِس کے مضبوط اور مڑے ہوئے سینگ ہیں جن کی لمبائی 143 سینٹی میٹر تک ہوسکتی ہے۔ جبکہ اِس کا وزن 104 کلو گرام تک ہوتا ہے اور اونچائی 102 سینٹی میٹر تک ہوتی ہے۔ مارخور کی تین اقسام مشہور ہیں جن میں استور مارخور، بخارائی مارخور اور کابلی مارخور شامل ہیں۔

مارخور پاکستان کی انٹیلی جینس ایجنسی آئی ایس آئی کا نشان بھی ہے۔ مارخور فارسی کے الفاظ کا مجموعہ ہے، جس میں ’مار‘ کے معنی سانپ اور ’خور‘ کے معنی ہیں کھانے والا۔ مارخور کے متعلق بہت سی لوک کہانیاں بھی مشہور ہیں۔ اِن مقامی لوک کہانیوں کے مطابق مارخور سانپ کو مار کر اُس کو چبا جاتا ہے، اور اُس جگالی کے نتیجے میں اِس کے منہ سے جھاگ نکلتا ہے جو نیچے گر کر خشک اور سخت ہوجاتا ہے اور جسے پھر سانپ کے کاٹنے پر تریاق کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

تازہ ترین