• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مقبوضہ کشمیر، ٹیلیفون لائنز بحال کرنیکا دعویٰ، عوام نے مضحکہ خیز قراردیدیا

لاہور(خالد محمود خالد)بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میںکی جانے والی غاصبانہ کارروائی کے حوالے سے بین الاقوامی دبائو مزید بڑھتا جارہا ہے جس کے اثرات بھارتی حکومت کی طرف سے عجلت میںکئے جانے والے اقدامات میں نظر آرہے ہیں۔ سلامتی کونسل کے اجلاس میں بھارتی شکست کے بعد مقبوضہ کشمیر میں حالات کو نارمل ظاہر کرنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے۔بھارتی حکومت کی طرف سے مواصلات کے شعبہ میں لگائی گئی پابندیوں میںہفتہ کے روز کچھ نرمی پیدا کرنے کی کوشش کی گئی اور سری نگر میں تقریباً پچاس ہزار لینڈ لائن ٹیلیفون بحال کرنے کا دعویٰ کیا گیا جب کہ سری نگر کے عوام نے بھارتی حکومت کے اس دعویٰ کو مضحکہ خیز قرار دیا اور کہا کہ جن ٹیلیفونز کو بحال کیا گیا ہے وہ حکومتی اداروں کے ہیں جن کا عوام سے کوئی تعلق نہیں۔ کشمیری عوام کا کہنا ہے کہ دنیا کو دکھانے کے لئے سرکاری ٹیلی فون کھولے گئے ہیں جب کہ عوام کے لئے موبائل فون سروس اور انٹرنیٹ کی سہولت بدستور بند ہے۔کچھ علاقوں میں سرکاری اسکول کھولنے کا اعلان کیا گیا لیکن وہاں پر فوج کے مسلسل گشت کے دوران بچوں کو اسکول پہنچایا جائے گا۔عوام کا کہنا ہے کہ بچوں کو فوج کے پہرے میں اسکول پہنچانے کے بچوں پر منفی اثرات مرتب ہونے کا اندیشہ ہے۔اس کے علاوہ حکومت نے کئی منصوبے ترتیب دئیے ہیں جن کے مطابق مختلف خاندانوں میں کم از کم بیس افراد ایک بیان حلفی پر دستخط کریں گے کہ وہ اپنے کم عمربچوں کو فوج پر پتھرائو نہیں کرنے دیں گے۔ بے گناہ کشمیریوں کا کہنا ہے کہ کشمیر میں رہنا ان کے لئے عذاب بن کر رہ گیا ہے کہ اب انہیں اپنے بچوں کے کردار کے حوالے سے بیان حلفی دینے پڑیں گے۔تاہم پتھرائو کی آڑ میں حکومت کسی کو بھی گرفتار کرلے گی۔جمعہ کی نماز کے لئے خطبہ دینے والے علماء پر نظر رکھی جائے گی اور خطبہ میں کسی بھی قسم کی ناپسندیدہ بات سے اس خطیب کو گرفتار کر لیا جائے گا جب کہ ناپسندیدہ بات جانچنے کا اختیار بھی فورسز کے پاس ہو گا۔

تازہ ترین