• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے صوبے میں مصنوعی گرانی پیدا کرنے والوں کے خلاف کریک ڈائون کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کو ریلیف دینے کیلئے فعال انداز میں کام کیا جائے، زبانی جمع خرچ نہیں چلے گا۔ ایسی صورتحال میں کہ جب مہنگائی کا سیلاب سر سے اونچا ہوتا جا رہا ہے، حکومتِ پنجاب کا یہ اقدام وقت کی اہم ترین ضرورت تھا۔ لازم ہے کہ دوسری صوبائی حکومتیں بھی اس سمت میں مؤثر اقدامات عمل میں لائیں تاکہ ملک بھر میں عوام کسی حد تک چین کا سانس لینے کے قابل ہو سکیں۔ ادارۂ شماریات پاکستان کی رپورٹ کے مطابق ملک میں جولائی کے دوران مہنگائی کی شرح جون کے مقابلے میں 29.2فیصد سے بڑھ کر 34.10فیصد تک جا پہنچی ہے۔ اس ضمن میں یہ بات غور طلب ہے کہ گزشتہ چند مہینوں میں ڈالر، پٹرولیم مصنوعات اور توانائی کی قیمتوں میں جتنی بار اضافہ ہوا ہے، گراں فروشوں نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے قیمتوں میں حقیقی شرح سے زیادہ اضافہ کر دیا چنانچہ آٹے دال گوشت سبزی پھل سمیت روزمرہ استعمال کی اشیاء عام آدمی کی قوتِ خرید سے باہر ہوتی جا رہی ہیں جبکہ زندگی کی دوسری ضروریات کا حصول بھی مزید دشوار ہو گیا ہے۔ اس کا اندازہ پنجاب کے تحصیل اور ضلعی ہیڈ کوارٹر اسپتالوں میں گزشتہ روز کیے جانے والے اس اقدام سے بھی کیا جا سکتا ہے کہ لیبارٹری ٹیسٹ کی فیسوں میں اضافہ کرتے ہوئے دانتوں کے معائنے کی او پی ڈی پرچی 50روپے، سی ٹی اسکین 2500، ایکسرے 60، الٹرا سائونڈ 150، ٹائیفائیڈ پروفائل ٹیسٹ کی فیس 900روپے کر دی گئی ہے جبکہ ملک کی 30فیصد سے زائد آبادی خطِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے جس کیلئے اب سر درد کی گولی خریدنا بھی محال ہے، روٹی اتنی مہنگی ہوگئی ہے کہ مزدور پیٹ بھر کھا نہیں سکتا۔ یہ حالات وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے لئے چیلنج ضرور ہیں لیکن ان سے نمٹنا ناممکن نہیں۔ ماہرین معاشیات کی آرا کی روشنی میں ایسے وسائل پیدا کئے جانا چاہئیں جن سے توانائی اور پٹرولیم کی قیمتیں مستحکم ہوں اور لوگوں کو حقیقی اور مصنوعی ہر قسم کی مہنگائی سے نجات ملے۔

تازہ ترین