کراچی (نیوز ڈیسک، ایجنسیاں)بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ایک بار پھر ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات مقبوضہ کشمیر پر نہیں بلکہ صرف آزاد کشمیر پر ہوسکتے ہیں، آرٹیکل 370 کا خاتمہ کشمیر کی تعمیر اور ترقی کے لیے کیا گیا ہے، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے راج ناتھ کے بیان پر کہا کہ بھارتی فیصلے کی مقبولیت دیکھنا ہو تو مقبوضہ وادی میں ریفرنڈم کروالیں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا ، بھارت کا چہرہ بے نقاب ہوچکا، مسئلہ کشمیر پر بات چیت سے پاکستان نے کبھی انکار نہیں کیا، ہمارا موقف ہے مسئلہ کشمیر کاحل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ تفصیلات کے مطابق ایٹمی حملے میں پہل کرنے کا عندیہ دینے کے بعد بھارتی وزیر دفاع نےراج ناتھ سنگھ نے کہا کہ پاکستان سے مذاکرات صرف آزاد کشمیر پر ہوسکتے ہیں اور مذاکرات کیلئے دہشتگردی ختم کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پڑوسی ملک نے عالمی دروازے پر دستک دی ہے لیکن ہم عالمی قوتوں کو ایسے معاملے میں الجھانا نہیں چاہتے جسے ہم خود حل کر سکتے ہیں۔وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ہریانہ میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 370 کا خاتمہ کشمیر کی تعمیر اور ترقی کے لیے کیا گیا ہے جس سے وہاں کے شہریوں کے معیار زندگی میں مزید بہتری آئے گی۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مودی نے گاندھی اور نہرو کے ہندوستان کودفن کردیا ہے،بھارت میں اجمیر شریف کے سجادہ نشین بھی خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں، مودی سرکار کے فیصلے سے پورے ہندوستان کی اقلیتیں عدم تحفظ کا شکار ہوگئی ہیں، انہوں نے کہا کہ دو ہفتہ سے مقبوضہ کشمیر کے نہتے لوگوں پر ظلم کی انتہا کردی گئی ہے ، ہم کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے ، آج ہندوستان میںصرف ہندوتوا سوچ بستی ہے، ہمیں بھارت کے ارادوں پر ابھی بھی شک ہے اور بھارتی اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں، مودی سرکار کو چیلنج کرتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں عوام ریفرنڈم کروالیں دودھ کا دودھ اورپانی کا پانی ہوجائے گا۔اتوار کوملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بھارتی اقدام کو سب نے غیر آئینی قراردیا ہے۔ پاکستانی قوم بھارت کے اس اقدام کو مسترد کرتی ہے، کشمیر کے ہر علاقے کے لوگوں نے بھارتی اقدام کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کشمیریوں کی خواہشات کے منافی ان پر تھونپا گیا ہے۔ 14 اگست کو پورے ملک میں یوم آزادی کے ساتھ کشمیر کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔ پاکستانی قوم کی 14 اگست کوکشمیری عوام سے اظہار یکجہتی پوری دنیا نے دیکھی جبکہ 15 اگست کو ہندوستان کے یوم آزادی کے دن نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا بھر میں یوم سیاہ کی ریلیاں منعقد کی گئیں ۔ امریکا ، یورپ ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ غرضیکہ دنیا کے تمام ممالک میں کشمیریوں اورپاکستانیوں نے بھارت کیخلاف بھرپور احتجاج کیا۔ اب بھارت کے اندر سے بھی بی جے پی حکومت اس فیصلے کے خلاف آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں۔ بھارتی کانگریس کی تمام قیادت نے مودی حکومت کے ان فیصلوں کو مسترد کیا ۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ اقوام متحدہ کو لکھے گئے خط میں واضح کہا گیا کہ بھارتی اقدام سے خطے کوخطرہ لاحق ہوگیا ہے، کشمیر متنازع علاقہ تھا اور ہے۔ بین الاقوامی دنیا نے بھی مسئلہ کشمیر کو متنازع قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بھارتی رکاوٹوں کے باوجود ہوا اور مسئلہ کشمیر پر بحث ہوئی اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور مودی سرکاری کے اس اقدام پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ دو ہفتہ سے مقبوضہ کشمیر کے نہتے لوگوں پر ظلم کیا جارہا ہے ۔ لائن آف کنٹرول پر مسلسل فائرنگ ہورہی ہے۔ ہمارے جوان شہید ہوئے ہیں۔ پاکستان نے بڑے صبر کا مظاہرہ کیا ہے لیکن پاکستان نے اپنے عزم کا اظہار بھی کیا ہے ہم کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔ میں امت مسلمہ سے بھی گزارش کررہا ہوں اور اقوام عالم سے بھی توقع کرتا ہوں کہ ہندوستان ظلم کررہا ہے انسانی حقوق کو پامال کررہا ہے ،کرفیو اٹھانا چاہیے ، ہمیں ابھی بھی ہندوستان کے ارادوں پر شک ہے۔