لندن (نیوز ڈیسک) پاکستان میں کوڑے کے پھیلائو سے صحت پر مضر اثرات معلوم کرنے کے لئے کی گئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ جن گھروں سے کوڑا، کچرا باقاعدگی سے اٹھایا جاتا ہے وہاں مکھیوں کی تعداد ان گھروں سے پانچ گنا کم تھی، جہاں سے کچرا باقاعدگی سے ٹھکانے نہیں لگایا جاتا ہے۔ کچرا ٹھکانے نہ لگنے کے مضر اثرات جاننے کے لئے ٹیئر فنڈ این جی او کے لئے اسلام آباد کے خستہ حال علاقے میں لندن اسکول آف ہائی جین اور ٹراپیکل میڈیسن نے تحقیق کی۔ رپورٹ کے مطابق ٹیئر فنڈ کے اکنامکس اور پالیسی کے لئے ایسوسی ایٹ رچ گوور نے کہا کہ اگرچہ یہ ایک عام خیال تھا کہ کوڑا کرکٹ باقاعدگی سے ٹھکانے لگانے سے ان علاقوں میں قائم گھروں میں مکھیوں کی پیداوار کم پائی گئی۔ ریسرچرز کو اندازہ ہی نہیں تھا کہ اتنا بڑا فرق نکل آئے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس مسئلے پر تحقیق پہلے کبھی نہیں کی گئی۔ اب اس تحقیق سے ثابت ہوگیا ہے کہ باقاعدگی سے کوڑا ٹھکانے لگانے سے مکھیوں کی پیداوار5گنا کم ہوجاتی ہے۔ جن علاقوں میں جگہ جگہ کچرا پڑا ہوتا ہے وہاں ہر جگہ آپ کو مکھیاں ہی مکھی نظر آئیں گی۔ ان خستہ حال علاقوں میں کوڑا پھیلنا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ ان علاقوں کے مکین اکثر یہ رپورٹ کرتے رہتے ہیں کہ کوڑے کے باعث سیوریج اور نالیاں بند ہوگئیں اور گلیوں میں پانی پھیل گیا ہے۔ جن علاقوں میں کچرا پھیلا ہوتا ہے وہاں چوہے اور ایسے دیگر جانور کثرت سے ہوتے ہیں اور بچے ان کی موجودگی میں کھیل رہے ہوتے ہیں۔ کوڑے کو ٹھکانے نہ لگانے سے پلاسٹک اور دیگر مواد ماحول میں پھیل جاتا ہے۔ پانی گزرنے کے راستے بند ہوجاتے ہیں۔ نتیجتاً گلیوں میں پانی جمع ہوجاتا ہے، جو ہیضہ اور دیگر پیٹ کے امراض پھیلنے کا سبب بنتا ہے۔ پلاسٹک مواد میں مکھیوں اور مچھروں کو پیدائش کے لئے موزوں جگہ مل جاتی ہے۔ یہ تحقیق چھ پسماندہ علاقوں میں چھ ہفتوں سے بھی زیادہ عرصہ میں کی گئی، جس میں ایک ہزار گھرانے شامل ہوئے۔ چھ میں سے4علاقوں میں کوڑا نہیں اٹھایا جاتا اور2میں اٹھایا جاتا ہے۔ ریسرچرز نے باقاعدگی سے مکھیوں کو پکڑ کر کیا۔ این جی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ تحقیق ہمارے تین سالہ تحقیقی پروجیکٹ کا حصہ ہے جس میں ہم کوڑا کرکٹ کے پھیلائو اور اسے کھلی فضا میں جلائے جانے کے مضر اثرات جانچنے کی کوشش کی جارہی ہے۔