• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے انسانیت سوز مظالم کا نہ رکنے والا سلسلہ خطے میں دہکتی چنگاری کو ایسے الائو میں تبدیل کرنے کا باعث بن سکتا ہے جس کی لپیٹ میں پوری دنیا آسکتی ہے۔ ایسے مہیب خطرے کے باوجود چند ہمسایہ ممالک کے سوا عالمی برادری اور عالمی اداروں میں کوئی خاطر خواہ تحرک دکھائی نہیں دے رہا حالانکہ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کشمیر کو نیوکلیئر فلیش پوائنٹ قرار دیتے ہوئے یہ دھمکی بھی دے چکا ہے کہ اب تک تو ایٹمی ہتھیار استعمال نہ کرنا ہی بھارت کی پالیسی ہے لیکن مستقبل کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ یہ دھمکی نما بیان ہی دنیا کو چونکا دینے کیلئے کافی ہونا چاہئے تھا لیکن نجانے دنیا خاموش تماشائی کیوں بنی ہوئی ہے؟ پاکستان البتہ بہر طور چوکنا اور ہر جارحیت کا دندان شکن جواب دینے کو تیار ہے۔ جمعرات کے روز وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے مابین قومی سلامتی اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے حالات پر تبادلہ خیال ہوا، جس میں عمران خان نے بھارت سے مذاکرات کے امکان کو رد کرتے ہوئے کہا کہ مزید بات چیت کا اب کوئی فائدہ نہیں ،مودی نے میری امن کوششوں کو کمزوری سمجھا، دونوں ملک ایٹمی طاقتیں ہیں جو آنکھوں میں آنکھیں ڈالے کھڑی ہیں۔ کشیدگی بڑھنے کا خدشہ ہے کچھ بھی ہو سکتا ہے، یہ تنائو دنیا کیلئے بھی باعث ِ فکر ہونا چاہئے، امریکی صدر ٹرمپ کو انتہائی تباہ کن صورتحال کے خدشے سے آگاہ کر دیا ہے کہ کشمیریوں کی نسل کشی ہونے والی ہے۔ وزیراعظم کے خدشات و مطالبات بے بنیاد ہرگز نہیں۔ بھارت کشمیریوں کو اکثریت سے اقلیت میں تبدیل کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہو چکا ہے اور اگر یہ سلسلہ نہ رکا تو خطے میں ایٹمی تصادم کے خدشات بڑھ جائیں گے۔ مقبوضہ کشمیر اس وقت مقتل بنا ہوا ہے، امریکی ادارے جینوسائڈ واچ نے متنبہ کیا ہے کہ عالمی برادری مسلمانوں کی نسل کشی روکے، بھارت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے، تشدد اور جنسی زیادتی کے واقعات عام ہیں، جینو سائڈ واچ نے کشمیریوں کی نسل کشی کے 10مراحل کی نشاندہی کی، مواصلاتی نظام بند ہے، انسانی حقوق پامال ہو رہے ہیں، تشدد اور بے حرمتی عام ہے، بغیر کسی جرم کے کسی بھی کشمیری کو دو سال کیلئے قید کر دیا جاتا ہے، مسلمان حریت پسند رہنما نظر بند یا گرفتار ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم کی ابھی مکمل صورتحال سامنے نہیں آئی کہ وہاں میڈیا کی رسائی بھی ممکن نہیں اور نہ ہی مواصلاتی نظام بحال ہے تو پھر یہ کہنے میں کوئی باک نہیں کہ مودی ہٹلر کے راستے پر تو چل رہا ہے لیکن شاید ہٹلر کے انجام سے بے خبر ہے۔ وزیر خارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی نے انہی حالات کے بارے میں کہا ہے کہ بات مشاہدے سے آگے جا چکی، دنیا اب اپنی خامشی توڑے۔ قبل ازیں ایسا ہی مطالبہ ایمنسٹی انٹرنیشنل بھی کر چکی ہے۔ دریں حالات یہ خبر بھی چونکا دینے والی ہے کہ پاکستان نے بھارت کے ساتھ کشمیر پر اس کے مظالم کے باعث کسی بیک چینل ڈپلومیسی کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے پر موزوں جواب کیلئے دیگر تمام قانونی، سفارتی اور سیاسی آپشنز زیر غور لائے جا رہے ہیں، اس کے بعد کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔ بیک چینل ڈپلومیسی کا نہ ہونا بھی حالات کی سنگینی کا عکاس ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں تمام تر پابندیوں کے باوجود کشمیری نوجوان بھارتی فوج کی شدید مزاحمت کر رہے ہیں اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں کشمیری عوام کے انسانی حقوق کی پامالی، کرفیو اور دوسری پابندیوں اور آزادی کے حق میں سڑکوں پر نکلنے والوں کو پیلٹ گنوں کا نشانہ بنانے کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔ ان میں کشمیریوں کے علاوہ بھارتی سکھ، دلت اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے کارکن بھی شریک ہوتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی وحشت و بربریت بھی دنیا کےسامنے ہے اور پاکستان کا موقف بھی۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ابھی وقت ہے لیکن معاملات اگر اس سے قبل خراب ہوگئے تو دنیا پر جنگ مسلط ہونے کا قوی اندیشہ ہے۔ دنیا اگر جنگ نہیں چاہتی تو اسے فوری طور پر اس معاملے پر توجہ دینا ہو گی۔

تازہ ترین