موجودہ دور ٹیکنالوجی کا دور ہے۔ اس کی اہمیت و افادیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا۔ یہ ہی وجہ ہے کہ نسل نو کو چاہیے کہ وہ دیگر شعبہ ہائے زندگی کے ساتھ ساتھ سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی قدم رکھیں۔ کیوں کہ یہ ہی وہ راستہ ہے جس پر چل کر آج کوئی بھی فرد واحد طاقت ور ہوسکتا ہے۔ آپ ایک جگہ رہتے ہوئے بھی اپنی بات، پیغام اور اپنے کام کا تعارف دنیا کے کسی بھی کونے تک صرف چند منٹوں میں پہنچا سکتے ہیں۔ بلاشبہ ہمارے نوجوان آج سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں اپنا لوہا منوا رہے ہیں۔ گوکہ ایسے نوجوانوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے، لیکن پوری دنیا ہمارے نوجوانوں کی قابلیت کی معترف ہے۔
ایسے ہی تین نوجوانوں نے رواں برس مئی میں چین میں ہونے والے ہوواوے انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی 2018- 2019 گلوبل فائنل کے چوھتے بین الاقوامی مقابلوں میں نہ صرف پاکستان کی نمائندگی کی بلکہ دوسری پوزیشن حاصل کرنے میں بھی کام یاب ہوگئے۔ ’’کنکٹنگ گلوری فیوچر‘‘ کے موضوع پر ہونے والے یہ مقابلے دو کیٹیگریز میں تقسیم تھے، جن میں دنیا بھر سے61 ممالک کی 1600 جامعات اور کالجز کے ایک لاکھ سے زائد طلباء نے حصہ لیا۔
ابتدائی مرحلے میں قومی اور خطے کی سطح پر نیٹ ورکنگ، کلاؤڈ ٹریک اور انوویشن کے حوالے سے مقابلے ہوئے، جن میں30 ممالک سے، کام یاب ہونے والی49 ٹیموں نے چین کے شہر شینژین میں ہونے والے آخری گلوبل فائنل میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ پاکستان میں یہ مقابلے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے اشتراک سے منعقد کیے گئے تھے۔ جب کہ جیتنے والی ٹیم کو صدر عارف اعلوی کی جانب سے انعام اور سرٹیفکیٹ سے بھی نوازا گیا ہے۔