• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی کے کچرے پر سیاست، میئر نے چند گھنٹوں میں مصطفیٰ کمال کومعطل کردیا

کراچی(اسٹاف رپورٹر)کراچی میں کچرا اٹھانے کے معاملے پر میئر کراچی وسیم اخترنے مصطفیٰ کمال کو اختیارات سونپنے کے 24گھنٹے بعد ہی معطل کر دیا، دوسری جانب پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ مجھے اس لئے ہٹا دیا گیا کہ میں نے فنانشل ایڈوائزر سے بریفنگ مانگ لی تھی کہ سیوپرز کتنے ہیں، کتنی تنخواہیں دی جارہی ہیں اور وہ تمام سیوپرز کہاں ہیں، جس سے ان کی کرپشن بے نقاب ہوجاتی،وہ یہ برداشت ہی نہیں کرسکے۔ادھر ترجمان سندھ حکومت اور وزیراعلی سندھ کے مشیر قانون ماحولیات بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ مئیر کراچی وسیم اختر نے شروع دن سے اب تک اختیارات کا رونہ رویا،اب عوام ان کے جھانسے میں نہیں آئیں گے، کراچی میں صفائی نہ ہونے کا معاملہ اختیارات کا نہیں بلکہ نیتوں کا ہے، ایم کیو ایم کی قیادت کی نیت شروع دن سے کام نہ کرنے اور دوسروں کو دشنام طرازی کی رہی ہے،انہیں ڈر ہے کہ کراچی کے مسائل حل ہو گئے تو ان کی سیاست ختم ہو جائیگی۔ تفصیلات کےمطابق میئر کراچی نے گزشتہ روز چیئرمین پی ایس پی مصطفیٰ کمال کو ایک نوٹی فکیشن کے ذریعے گاربیج پروجیکٹ ڈائریکٹر تعینات کیا تھا، میئر نےمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مصطفیٰ کمال کو بد تمیزی پر معطل کیا وہ کام کے بجائے سیاست چمکارہے ہیں لہٰذا اگلے احکامات تک وہ معطل رہیں گے، مصطفیٰ کمال میونسپل کارپوریشن کے ماتحت آتے ہیں، انہوں نے میری نیک نیتی پر مبنی اقدام کو سیاست کی بھینٹ چڑھادیا، وہ اس قابل نہیں اور بدتمیز بھی ہیں، انہیں میڈیا پر ڈرامے کی بجائے ہیڈ آفس آکر ہمیں منصوبہ بتانا چاہیے تھا لیکن انہوں نے چیئرمین ڈسٹرکٹ سینٹرل کی حدود میں مداخلت کی ،انہوںنے میری نیک نیتی کا غلط فائدہ اٹھایامیں سمجھتا تھا کہ مصطفیٰ کمال نیک نیتی سے لوگوں کی مدد کریں گے، میں نے کراچی کے مفادات اور لوگوں کے ریلیف کے لیے نیک نیتی سے ایک حکم جاری کیا کیونکہ وہ رضا کارانہ طور پر کہہ رہے تھے کہ 90 روز میں کراچی صاف کردیں گے، افسوس ہوا کہ میری نیک نیتی کا غلط فائدہ اٹھایا گیا اسے سیاست میں تبدیل کیا گیا، اس کا مطلب آپ کراچی کے مسائل حل کرنے میں مخلص نہیں تھے۔وسیم اختر نے کہا کہ مصطفیٰ کمال ہیڈ آفس آکر جوائننگ دیتے اور اپنی 90دن کی پلاننگ ہم سے شیئر کرتے کہ وہ کس فارمولے کے تحت شہر صاف کریں گے لیکن وہ بلدیہ میں چائنا کٹنگ پر لگ گئے، کوئی بھی ان کے ماتحت نہیں آتا بلکہ وہ خود کے ایم سی کے ماتحت ہیں۔ مصطفیٰ کمال کوئی نیب کے آدمی نہیں جو اکاؤنٹس منگوارہے تھے، ان سب چیزوں کو دیکھتے ہوئے انہیں معطل کیا ،میئر نے اعلان کے بعد مصطفیٰ کمال کی بطور پروجیکٹ ڈائریکٹر گاربیج معطلی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا۔قبل ازیں ڈسٹرکٹ سینٹرل میں صفائی مہم کے کاموں کے معائنہ کے بعد واٹر پمپ فلائی اوور کے نیچے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کراچی کے شہری بہت مسائل کا شکار ہیں، ہر گلی، محلے میں کچرے کے ڈھیر ہیں اکثر سڑکوں پر سیوریج ہے اور پینے کے پانی میں گندا پانی شامل ہو رہا ہے،شہر تباہ ہو چکا، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ نے گزشتہ چار سال کے دوران 24ارب روپے خرچ کئے مگر نتائج نہیں آئے، میں نے وزیر اعلیٰ سندھ سے کہا کہ یہ پیسے ڈسٹرکٹس کو دیں ان کو تجربہ ہے اورپہلے بھی صفائی کے کام کرتے رہے ہیں، کے ایم سی اس کی نگرانی کرے،شہر صاف ہو جائے گا واٹر پمپ پل کے نیچے سے 1200 ٹن کچرا اٹھایا ہے، ڈسٹرکٹ کے پاس وسائل نہیں ، ہم نے ان کی مدد کے لئے گاڑیاں اور مشینری مہیا کی ہے جس سے ڈسٹرکٹ سینٹرل 80 فیصد سے زیادہ صاف ہوگیا ، اسپرے مہم جاری ہے اختتام پر دوبارہ شروع کریں گے، میئر نے کہا کہ کچرا اٹھانا ہماری ذمہ داری نہیں ہے مگر کراچی کے شہریوں کو فوری سہولت فراہم کرنے کے لئے ڈسٹرکٹ کے ساتھ تعاون کر رہے ہیںجس کے نتائج نظر آرہے ہیںاور جہاں پہلے سیکڑوں ٹن کچرا تھااب یہاں کچرا نظر نہیں آرہا، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے پاس وسائل کم ہونے کی وجہ سے میں نے سندھ اور مرکزی حکومت سے مدد مانگی، کراچی کے شہریوں کے لئے بحریہ ٹاؤن سمیت ہر سیاسی پارٹی کی جانب سے تعاون کی پیشکش کو قبول کیا اور اسی جذبے کے تحت نیک نیتی کے ساتھ مصطفی کمال کی پیشکش کو قبول کیا تھا تاکہ کوئی کراچی کے لئے کام کر سکے تو اس کو موقع دیا جائے۔ میں نے اپنے اور فیملی پر لگائے گئے الزامات کو بھلا کر کراچی کے لئے، کراچی کے لوگوں کے لیے مصطفی کمال کی بات پر لبیک کہا لیکن ان کے ایکشن سے لگا کہ وہ کراچی کے شہریوں کی خدمت نہیں بلکہ سیاست چمکانا چاہ رہے ہیں، اس لئے تاحکم ثانی ان کو معطل کیا جاتا ہے۔ادھر مصطفیٰ کمال نے کہاہےکہ چھ میں سے چار اضلاع میں سے میئر کراچی نے مجھے گاربیچ کے حوالے سے اختیارات دیئے تھے جو 24 گھنٹوں سے پہلے ہی واپس لے لیے گئے،کراچی کے لئے کوئی اگر مجھے اس سے بھی چھوٹی پوسٹ دیتا تو میں وہ بھی لے لیتا، ڈسٹرکٹ ایسٹ کے چیئرمین نے 16کروڑ کا مکان خریدا ہے پیسے کہاں سے آئے؟ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ پاکستان کی معاشی شہ رگ کی بربادی کا نوٹس لیں، میں کراچی کے لوگوں کو اکیلا نہیں چھوڑوں گا، سیاست نہیں کر رہا، انکے کے لئے اپنی جان بھی دینے کو تیار ہوں، پاکستان یہ جان لے کہ یہ سب لوگ کراچی کو اجاڑ رہے ہیں، کراچی والوں کی نسل کشی کررہے ہیں، ہزاروں شہری وبائی بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں، میں پھر یہ آفر دیتا ہوں مجھے اختیارات دے دو، تین ماہ میں کراچی کو صاف کر کہ دونگا جس دن سے مجھے اختیارات دو گے، تین ماہ میں کراچی صاف ملے گا ،میں وزیراعظم کو اب مخاطب کرتا ہوں کہ آپ کیوں کراچی کی کرپشن پر کیوں نہیں بول رہے، مجھے ہٹا دینے کے بعد اب میئر کراچی سمیت چاروں ڈسٹرکٹ چیئرمینوں کو اپنا عہدہ چھوڑ دینا چاہیے، میئر کراچی اور ڈسٹرکٹ چیئرمینوں کو از خود اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کردینا چاہیے۔دوسری جانب سندھ اسمبلی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نےکہا کہ کراچی میں صفائی نہ ہونے کا معاملہ اختیارات کا نہیں بلکہ نیتوں کا ہے،سندھ حکومت نے انہیں پچھلے تین سالوں میں 41 ارب روپے فراہم کئے جبکہ نالوں کی صفائی کے لیے 55 کروڑ روپے دیئے جس کا اعتراف وسیم اختر کر چکے ہیںمگر انہوں نے نالوں کی صفائی کے لیے کوئی تیاری نہیں کی، مصطفی کمال میئر کراچی کا چیلنج کو قبول کیا مگر وسیم اختر نے ڈرامائی انداز میں راہ فرار اختیار کی کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ پیسوں کے حساب میں وہ بچ نہیں سکیں گے۔صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ مئیرکراچی نے حیرت انگیز نوٹیفیکیشن جاری کیا جس میں قانونی پیچیدگیاں تو ہوسکتی ہیں مگر ہم کراچی شہر کے وسیع تر مفاد میں خاموش رہے،مصطفی کمال نے کام کرنے کی کوشش کی مگر انہیں نہیں کرنے دیا گیا،آخر کب تک اہل کراچی ایم کیوایم کے ڈرامہ بازیوں کو برداشت کریں گے، وفاقی حکومت کی یوٹرن پالیسی پر اب ان کے اتحادی’’نفیس‘‘ لوگ بھی عمل پیرا ہیں۔انہوں نے کراچی کے ووٹوں کی سودے بازی کر کے تحریک انصاف کو حکومت میں لانے کا اتحاد کیا ہے جوکہ عوام کے مینڈیٹ کی سراسر تو ہین ہے۔

تازہ ترین