کراچی (ٹی وی رپورٹ) لیفٹیننٹ جنرل (ر) غلام مصطفٰی نے کہا ہے کہ پاکستان کا شاہین تھری 12منٹ سے بھی کم وقت میں تل ابیب کو ہٹ کر سکتا ہے،شاہین تھری آواز کی رفتار سے 18گنا تیز ہے 27 اور 28کی رات کو پاکستان نے تو بات ہی نہیں کی انڈین ٹی وی نے بات اٹھائی کہ پاکستان نے شاہین تھری میزائل موو کردیئے تھے،جس کے بعد آپ دیکھیں 28کی صبح اچانک دنیا حرکت میں آگئی اور ایک چیز جو ہم نے نوٹس نہیں کی کہ اسی صبح امریکا سے اسرائیل کو ایئر تھری تھرڈ میزائل شفٹ ہوئے،اسرائیل کو ان میزائلوں کی ضرورت کیوں پڑی اس لئے پڑی کہ یہ جو میزائل ہے پاکستان کا ایک طرف تل ابیب کو دوسری طرف آئرلینڈ کو سب کو ہٹ کر سکتا ہے اس لیول پر جب بات چیت ہوتی ہے تو دنیا یہ نہیں دیکھتی کہ انٹینشن کیا ہے کیونکہ انٹینشن سے تو کبھی بھی تبدیلی ہوسکتی ہے پاکستان کسی بھی وقت یہ فیصلہ کرسکتا ہے کہ اس نے کس کو ہٹ اور کس کو ہٹ نہیں کرنا ہے وہ تو رینج دیکھتے ہیں اور رینج اس کا پہنچتا ہے مجھے یقین ہے کہ اسرائیل میں اس رات کو اور اس دن خوف و ہراس تھا او راس کا جو اسپانسر ہے امریکا اس کو بھی ڈر تھا کہ اگر پاکستان کو کوئی نقصان پہنچا تو پاکستان کہاں تک جا سکتا ہے اصل میں جو اسٹرٹیجک سوچ ہوتی ہے اس کے بہت سارے لیول ہیں مجھے نہیں پتہ کہ پاکستان کی منصوبہ بندی کیا ہے لیکن کیونکہ پاکستان کے پاس یہ دستیاب ہیں اور پاکستان کا جو بھی دشمن ہوگا جو بھی پاکستان کے مفاد کے خلاف کام کرے گا تو پاکستان کو پھر اختیار ہو گا کہ وہ دشمن کے خلاف کارروائی کرے اور اسرائیل کے بارے میں اگر یاد ہو جب یہ ہوا پلوامہ کے بعد کا مسئلہ تو ہمارے سرکاری ذرائع نے بڑے دنوں بعد یہ بات کی کہ یہ منصوبہ بنا تھا کابل میں جس میں ’’را‘‘ اور ’’اسرائیل ‘‘ شامل تھے اور ایک بڑی طاقت بھی شامل تھی، میں اس سے دو تین دن پہلے یہ بات کہہ چکا تھا کہ اس میں امریکا ، اسرائیل اور بھارت شامل ہیں اس سے پہلے بھی یہ بات آن ریکارڈ ہے کہ بھارت کے اندر بھی اور کشمیر کی اندر بھی اسرائیلی آکر بیٹھے رہے ہیں تو کیا وہ یہاں پر جو ہمارے کشمیری مجاہدین ہیں ان کو ختم کرنے کے لئے آئے ہیں میرا نہیں خیال یہ کہ پاکستان اور پاکستان کی جو لیڈر شپ ہے وہ احمقوں کی جنت میں رہتی ہے یا ان کو پتہ نہیں ہے کہ دنیا میں کون ، کون پاکستان کا مخالف ہے ،کس وجہ سے مخالف ہے اور کون ہے جو یہ راستے کی چٹان کو پاش ، پاش کرنا چاہتا ہے اور کون ہے جس کو یہ پتہ ہے کہ اس چٹان کو پاش پاش کرنے سے پہلے ان کا اپنا وجود خطرے میں پڑ سکتا ہے۔