اسلام آباد( مہتاب حیدر) گوادر بندرگاہ اور فری زون کو ایس آر او کے ذریعہ ٹیکس استثنیٰ دینے سے ایف بی آر کی جانب سے انکار کے بعد کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے سی پیک کے تحت اس استثنیٰ کے لئے راہ نکالنے کی غرض سے لاء ڈویژن سے رائے مانگی ہے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس کے بعد سرکاری اعلامیہ کے مطابق وزارت میری ٹائم امور کی داخلی سمری پر گوادر بندرگاہ اور فری زون کے لئے انکم ٹیکس آرڈیننس، سیلز ٹیکس ایکٹ اورکسٹمز ایکٹ میں ضروری ترامیم اور استثنیٰ کے لئے تجاویز کی منظوری دی۔ راہ عمل کے لئے لاء ڈویژن سے سفارشات مانگی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے ای سی سی کو بتایا کہ اس سے ٹیکس استثنیٰ دینے کے اختیارات واپس لے کر پارلیمنٹ کو دے دیئے گئے ہیں۔ ای سی سی اجلاس کے بعد وزارت خزانہ نے آگاہ کیا کہ پاکستان مشین ٹول فیکٹری (پی ایم ٹی ایف) اور پاکستان اسٹیل مل کے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے وزارت صنعت و پیداوار کی تجاویز کی بھی منظوری دے دی۔ اس کے علاوہ تھر سبسڈی کی مد میں اسلام کوٹ کے 4514؍ مقامی صارفین کے حکومت سندھ کی جانب سے چارجز کی ادائیگی کے لئے پاور ڈویژن کی سفارشات بھی منظور کرلی گئیں۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کا یہ اجلاس وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت ہوا۔ فنانس ڈویژن کو اسٹیل ملز ملازمین کی جون کی ایک ماہ کی تنخواہیں جو 35؍ کروڑ 50؍ لاکھ روپے بنتے ہیں جاری کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ گزشتہ مالی سال کی مجموعی تنخواہیں جو 4؍ ارب 9؍ کروڑ 70؍ لاکھ روپے بنتے ہیں، وہ اسٹیل ملز ملازمین کو ہر ماہ جاری کئے جائیں گے۔ اسی طرح فروری تا مئی 2019ء پی ایم ٹی ایف ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں 12؍ کروڑ 80؍ لاکھ روپے ادائیگی کی بھی اجلاس میں منظوری دی گئی۔ وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ نے گندم یک صورتحال پر اجلاس کو بریفنگ دی اور بتایا کہ گندم کی قیمت میں معمولی کمی واقع ہوئی ہے۔ 16؍ اگست 2019ء تک ملک میں گندم کا ذخیرہ 75؍ لاکھ 16؍ ہزار ٹن تھا۔ گزشتہ سال اسی عرصہ کا ذخیرہ ایک کروڑ 9؍ لاکھ 50؍ ہزار ٹن تھا۔ 3؍ لاکھ 69؍ ہزار ٹن گندم اور ایک لاکھ 98؍ ہزار ٹن آٹا برآمد کیا گیا۔ بعد ازاں ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے توانائی پر کابینہ کمیٹی اجلاس کی بھی صدارت کی۔