سعودی عرب کے شہر جدہ میں قونصل جنرل پاکستان ،شہریار اکبر خان سعودی عرب میں اپنی طویل تعیناتی کی مدت 3سال 10 ماہ مکمل کرکے گزشتہ دنوںپاکستان روانہ ہوگئے۔ وہ عنقریب بلغاریہ میں سفیر پاکستان کی ذمے داری سنبھالیں گے۔جدہ کے کنگ عبدالعزیز انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر قونصلیٹ اسٹاف نے انہیں الوداع کہا جبکہ روانگی سے قبل شہریاراکبر نے جنگ سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ میرے یہاں قیام کے دوران سسٹم کو کمپیوٹرائز کیا گیا، جس سے کمیونٹی کے 5 .1ملین افراد کو بہتر سے بہتر اور کم سے کم وقت میں قونصلر سروسز فراہم کی گئیں۔اس دوران کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ قونصلیٹ میں دستاویزات کی تصدیق کیلئے دفتر خاجہ سے مالی معاونت سے Attestation کاؤنٹر اور لوگوں کے ایئرکنڈیشنڈ انتظارگاہ بھی بنائی گئی، اگر کسی حادثے کی وجہ سے یاطبعی اموات کی صورت میں قونصلیٹ میں آدھے گھنٹے کے ا ندر این اوسی جاری کئے جارہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 3 سال پہلے کی صورتحال دیکھاجائے تو ایم آرپی پاسپورٹ کی تجدید یا حصول کیلئےجدہ کے علاوہ دور دراز سے آنے والے ضعیف اورخواتین قونصل خانے کے اردگردآدھی رات سے آکے ڈیرے ڈال لیاکرتے تھے جو ہمارے لئے انتہائی شرمندگی اور دکھ کا بَاعث تھا۔ اس پروجیکٹ کی تکمیل قابل عمل بنائی گئی جس کا نتیجہ آج دیکھا جاسکتا ہے کہ اب نہ لمبی قطاریں لگتی ہیں اور نہ ا نتظار کی زحمت،اسی طرح نائیکوپ کے اجراء اور انتظارگاہ کی حالت بہتر کی گئی ہے۔قونصل خانے کے ماحول کو ایئرکنڈ کشنڈ بنانے کیلئے 28 ٹاور اے سی نصب کئے گئے ہیں۔ سب سے آخر میں اے سی قونصل جنرل کے کمرے میں نصب کیاگیا۔جیل خانوں میں مختلف حوالے سے قید 1لاکھ 80 ہزار پاکستانیوں کی وطن واپسی کو یقینی بنایاگیا۔جس کے تقریباً 48ملین ڈالر ٹکٹ سعودی حکومت اداکیے۔جدہ میں’ پاکستان قونصلیٹ ‘پہلا قونصلیٹ ہے، جس کےڈیپورٹیز کا ڈیٹا بیک وقت پاکستان کے ایئرپورٹ کے آن لائن سسٹم سے مربوط کردیا گیا ہے۔شہریاراکبر نے مزید بتایا کہ دنیا بھر سے بے دخل کئے جا نے والے پاکستانی 75 فیصد سعودی عرب سے ہوتے ہیں، ہمارے قیام کے دوران1.5 ملین پاکستانیوں کے آؤٹ پاسزجاری کئے گئے۔1لاکھ 35 ہزار لوگوں کے نائیکوپ جاری کئے گئے، جبکہ ایک لاکھ 30 ہزار دستاویزات کی تصدیق کی گئیں۔
ہم وطنوں کے مسائل سننے کے لیے دفتر کا دروازہ ہمیشہ کُھلا رکھا
شہریار اکبر کا آفس آنے کے بعد کام کا آغاز کرنے سے قبل 15 منٹ قرآن کریم کی تلاوت روزانہ کامعمول رہا ہے اور اپنے دفتر کے دروازے پاکستانیوں کے مسائل سننے اور ان کا استقبال کرنے کے لیے کھلا رہتا تھا، تاہم کمیونٹی کی تقریبات میں کم شریک ہوتے اور کسی قونصلر کو ذمے داری دیتے کہ وہ ان کی نیابت کریں، وہ ہر طبقۂ فکر کے پاکستانی کو پاکستانی سمجھ کے ان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کرتے۔ انہوں نے کہا کہ قیام کے دوران وزیر اعظم، صدر کے علاوہ وی آئی پیز کے کل 121 دورے کو خوش اسلوبی سے کامیاب بنایا گیا، حرم شریف اور حرم نبوی ﷺ کی متعدد بار زیارت نصیب ہوئی جبکہ 6 بار خانہ کعبہ کے اندر جانے اور نوافل ادا کرنے کاشرف بھی نصیب ہوا ہے۔
جیلوں میں قید پاکستانیوں کی واپسی ممکن بنائی
دوران گفت گو انہوں نےایک واقعہ بتایا کہ، ایک مرتبہ جب وہ خانہ کعبہ کے اندر جانے لگے تو ایک فیملی نے انہیں دور سے آواز دی کہ ہمیں بھی زیارت کروادیں، کیونکہ ایک شیڈول اور ترتیب اورمنظور شدہ لسٹ کے مطابق کسی کوخانہ کعبہ کے اندر جانے کی اجازت ملتی ہے، لہذا میں نے سیکوریٹی افسر سے درخواست کر کے خصوصی اجازت کے ساتھ اس فیملی کو بھی یہ سعادت دلوائی، جس کی روحانی خوشی مجھے ہمیشہ رہے گی۔ انہوں نے بتایا کہ بہت سی کمپنیوں کے بند ہونے ،ہزاروں محنت کشوں کے اقامے ختم، کئی کئی ماہ کی تنخواہیں نہ ملنے سے ایک بہت بڑا مسئلہ کھڑا ہوا، ایسے افراد کے مسائل کےحل کےلئے ویلفئیر قونصل کی ٹیم تشکیل دی،سعودی وزارت محنت سے رابطہ رکھا جس کےنتیجے میں ان کے مسائل کو نمٹا نے میں آسانی ہوئی۔ قونصل جنرل نے دوران گفتگو بتایا کہ قیام کے دوران کمرشل سیکشن کے تعاون سے فوڈ ایگزبیشن، مینگو اور بریانی فیسٹول کروائے، جس سے مملکت میں پاکستانی آم، چاول اور فوڈ پروڈکٹس کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ او آئی سی میں کشمیر ڈیسک کو متحرک رکھنے کی ہرممکن کوشش کی اور مسئلہ کشمیر سعودیوں میں عام فہم انداز میں پہنچایا۔ کشمیر کمیٹی کو متحرک رکھنے کے ساتھ اوآئی سی اجلاس اور اپنی رہائش پر یوم کشمیر کی تقریبات کا انعقاد اسی سلسلے کی کڑی ہے۔اس وقت بھارت جس ہٹ دہرمی کا مظاہرہ کرکے بیگناہ ،معصوم و نہتے کشمیری مسلمانوں کا خون کررہا ہے ،اس کا مکروہ چہرہ خودبخود دنیا کے سامنے آگیا ہے۔ روانگی سے چند روز قبل خانۂ کعبہ کے کلیدبردار شیخ عبدالرحمٰن الشیبی نے خصوصی طور پہ شہریار اکبر سے قونصل خانہ میں ملاقات کی اور پاکستان سے محبت ویکجہتی کا اظہار کیا اور پاکستانیوں کا کعبۃ اللہ سے روحانی رشتے کو اٹوٹ انگ قراردیا۔ شیخ الشیبی نے امید ظاہر کی کہ شہریار اکبر آئندہ غسل کعبہ کی تقریب میں ہمارے مہمان ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ قونصل جنرل کو خانہ کعبہ کے اندر نوافل ادا کرنے کے کئی بار سنہرے مواقع ملے جہاں انہوں نے ’’باب توبہ‘‘ کے قریب امت مسلمہ اور پاکستان کی ترقی وخوشحالی کے لیے دعائیں کیں۔ وہ سعودی عرب سے روحانی اور اچھی یادیں لے کر جارہے ہیں۔ شہریار اکبر نے کمیونٹی کا شکریہ اداکیا اور پیغام میں کہا ہے کہ وہ سعودی قوانین کا احترام کریں اور اپنے مثبت کردار سے پاکستان کا امیج بلند رکھیں۔