سرفراز احمد نور ،لاہور
’’انار‘‘ کا ذکر قرآنِ حکیم کی سورۂ الرحمٰن میں موجود ہے، جس کے مطابق یہ جنّتیوں کا پھل ہے۔ مختلف روایات کے مطابق انار حضرت نوح علیہ السلام کے زمانے میں بھی موجود تھا اور نبی آخرالزماں حضرت محمّدﷺنے بھی اس کی تعریف فرمائی ہے۔ قدیم اطباء کی مستند تحقیق کے مطابق انار کاجوس، چھلکا اور دانہ تینوں شفائی اثرات سے مالامال ہیں۔ ہمارے ہاں یہ خوش ذائقہ پھل بڑے شوق سے استعمال کیا جاتا ہے۔ خصوصاً دیہی گھرانوں میں آج بھی اناردانے، پودینے اور سفید زیرے کی ہاضمےدار چٹنی دسترخوان کی زینت بنتی ہے۔ عام طور پراس کی تین اقسام ترش، میٹھا اور کھٹا میٹھا (مکس) زیادہ مقبولِ عام ہیں۔انار کا مزاج سرد ہے۔ اس میں پانی کی زائد (78فی صد) اور نشاستےدار اجزاء کی کم مقدارپائی جاتی ہے ،جب کہ وٹامن اے، بی کے علاوہ کیلشیم، پوٹاشیم، فاسفورس اور فولاد کے اجزاء بھی پائے جاتے ہیں۔ قدرت نے اس میں ہائیڈروکلورک ایسڈ کے تیزابی اجزاء بھی وافر مقدار میں رکھے ہیں، جن کی خصوصیات غذا جلد ہضم کرنا، معدے کو تقویت دینا اور جگر کی اصلاح کرکے غذا کو جسم کا جزو بنانا وغیرہ ہیں۔ میٹھے انار کا جوس پیاس بُجھاتا ہے اورصفرے کا غلبہ کم کرکے پُرانے سے پُرانے ضدّی بخار کا زور توڑ دیتا ہے۔ انتہائی مفرح ہونے کی وجہ سے گھبراہٹ وبےچینی دُور کرکے دِل و دماغ کو فرحت بخشتا ہے۔ جو مائیں اپنے بچّوں کی پیلی رنگت، چڑچڑےپن اور بھوک نہ لگنے کی وجہ سے پریشان رہتی ہیں،وہ انار کے موسم میں بچّوں کو روزانہ صُبح ناشتے سے پہلے ایک عدد انار کا جوس پلائیں۔چند ہی دِنوں میں ان کی رنگت نکھر جائے گی۔ اگر کسی کو بار بار قے ہورہی ہو، تو میٹھے انار کا جوس گھونٹ گھونٹ پینے سے افاقہ ہوتا ہے۔ ہمارے یہاں خون کی کمی کی شکایت بھی عام ہے۔ ایسے افراد کے لیے انارکا استعمال بےحد مفید ثابت ہوتا ہے۔ کیوں کہ اس میں قدرتی طور پر فولاد کی زائد مقدار پائی جاتی ہے،جس کے سبب یہ حیاتین سے لبریز قدرتی دوا اور غذا کا کام دیتا ہے۔
انار کے چھلکے کی بھی کم افادیت نہیں۔ اس کے چھلکے سُکھا اور جلا کر اُن کی راکھ تیار کریں اور15گرام راکھ میں 100گرام مکّھن ملا کر ڈبیامیں ڈال کر رکھ لیں۔ یہ کم خرچ مرہم پُرانے سے پرانے زخم پر لگانے سے زخم بَھرجائے گا۔ اور اگر بواسیر کے مسّوں پر لگائیں، تو جلن، سوزش دُور ہوتی ہے اورخون رِسنا بھی بند ہوجاتا ہے۔ منہ پکنے، زبان اور تالو متوّرم ہونے اور مسوڑھوں سے خون، پیپ آنے کی صورت میں50گرام انار کا چھلکا آدھا لیٹر پانی میں خُوب جوش دے کر چھان کے اس میں پھٹکری دو گرام ملا کر دِن میں تین چار بار اس کی کُلیاں کرنے سے جملہ تکالیف دو سے تین یوم میں رفع ہوجاتی ہیں۔ اِسی طرح یرقان کے مریضوں کے لیے میٹھے انار کا جوس آبِ حیات سے کم نہیں کہ اگر مریضوں کو بطور غذا اور دوا دِن میں دو سے تین بار انار کا جوس پلایا جائے تو صفرے کی زیادتی اعتدال پر آکر بےچینی رفع ہوجاتی ہے اور قدرتی طور پر جگر صاف و شفّاف ہوجاتا ہے۔اکثر افراد بدہضمی، انتڑیوں کی سوزش کی وجہ سے پیچش اور دست کی شکایت میں مبتلا ہوجاتے ہیں، ان کے لیے ایک انتہائی کم خرچ نسخہ حاضر ہے۔انار دانہ، سونف اور کالی ہڑڑ (ہلیلہ سیاہ)ہم وزن لے کر اس کا سفوف تیار کرلیں۔ صُبح، شام آدھا یا ایک چائے کا چمچ پانی سے کھانے سے نظامِ انہضام درست ہوجائے گا۔
ناقابلِ اشاعت نگارشات اور ان کے قلم کار
٭روزہ اور نیک عمل،راشدہ صدیق عباسی، چاہ سلطان، راول پنڈی ٭زائد العمر افراد تعلیم سے محروم،شمسہ نوید،نارتھ ناظم آباد، کراچی٭تمباکو نوشی، ہیپاٹائٹس، ڈاکٹر شاہد ایم شاہد،واہ کینٹ٭لال مشروب،حکیم میاں نصیر احمد طارق،لاہور٭طنز ،رابعہ علی، راول پنڈی٭شادی کیجیے مگر،عارف رمضان جتوئی٭دوست آپ کا آئینہ ہوتا ہے،کراچی کی نہاری سب پر بھاری ،پروفیسر مجیب ظفر انوار حمیدی ،کراچی٭ قربانی کے مقاصد، ماں ،بلقیس متین،فیڈرل بی ایریا ،کراچی٭ دُنیا کی سب سے قیمتی عادت، حرااحمد، لاہور ٭گھٹ گئے انسان،شہریار احمد،گوجرانوالہ٭دلیل نہیں پروپیگنڈے کا زمانہ ہے ،خطیب احمد ۔