• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں مودی عمران خان سے قبل خطاب کریں گے

اقوام متحدہ (تجزیہ عظیم ایم میاں)اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں مودی کے خطاب کا وقت تبدیل کردیا گیا جس کے بعد اب عمران خان کو بھارتی وزیر اعظم کے پاکستان مخالف الزامات کے جوابات کا موقع میسر آئے گا، کشمیرکی موجودہ صورتحال پاک بھارت کشیدگی اور پس پردہ سفارتی سرگرمیوں کے ماحول میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ اقوام متحدہ اور جنرل اسمبلی میں 28؍ ستمبر کو تقریرکے بارے میں ایک نئی تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے جس کے باعث اقوام متحدہ کےجنرل اسمبلی ہال میں اور اقوام متحدہ کے سامنےمناظر میں بھی تبدیلی دیکھنے کوملے گی۔ اقوام متحدہ کے ذرائع کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی ہفتہ 28؍ ستمبر کو جنرل اسمبلی کے صبح کے اجلاس میں ساتویں مقرر تھے جبکہ وزیراعظم عمران خان اب بھی جمعہ 27؍ ستمبر یعنی مودی سے ایک روز قبل صبح کے اجلاس سے خطاب کرنے والے سربراہ حکومت ہیں لیکن تازہ نظرثانی شدہ فہرست کے مطابق اب نریندر مودی بھی جمعہ 27؍ ستمبر کو جنرل اسمبلی کے صبح کے سیشن میں ساتویں مقرر کے طورپرتقریر کریں گے۔ آٹھویں مقرر ناروے کے سربراہ حکومت اور سنگاپور کے سربراہ حکومت نویں مقرر ہوںگے۔ اس کے بعد وزیراعظم عمران خان جنرل اسمبلی سے خطاب کریںگے۔جنرل اسمبلی میں مقررین کی اس نئی ترتیب اور نریندر مودی کی تقریرکے دن کی تبدیلی کی وجوہات کا پتہ نہیں چل سکا البتہ اس تبدیلی سے وزیراعظم عمران خان کواس بات کا موقع حاصل ہوجائے گا کہ نریندر مودی کی تقریر میں پاکستان کےخلاف الزامات اور شرانگیزیوں کاجواب اگر وہ فوری طور پر عالمی برادری کے اسی اجتماع میں دینا چاہیں تو وہ بعد کے کسی حق جواب دہی کی بجائے بذات خود اپنی تقریر میں جواب شامل کرکے عالمی برادری کواپنے موقف سے آگاہ بھی کرسکیں اور پاکستانی عوام سے بھی تحسین حاصل کرسکیں۔ نریندرمودی کی تقریر کےدن اور وقت کی تبدیلی کے حوالے سےبعض سفارتی حلقے پس پردہ سفارت کاری کے حوالے سے کسی ’’ممکنہ پیش رفت‘‘ کا زاویہ بھی قرار دے رہے ہیں۔ کیا وزیراعظم عمران خان نریندرمودی کی تقریر کے دوران جنرل اسمبلی میں پاکستانی وفد کی قیادت کیلئے موجودرہ کرنریندر مودی کی تقریر سنیں گے یا پھر ناروے اور سنگاپور کی تقریروں کے دوران جنرل اسمبلی میں داخل ہو کراپنے خطاب کی باری کا انتظار کریں گے؟ کیا نیویارک میں آئے ہوئے 100؍سے زائد سربراہان مملکت اور 45؍ سے زائد سربراہان حکومت کی موجودگی کےباعث پس پردہ سفارتکاری کے ذریعے پاک بھارت کشیدگی کم کرانے اور مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کے لئے آسانیاں پیدا کرنے کی کوششیں بھی کامیاب ہوسکیں گی؟ کیا صدر ٹرمپ اپنے بیان کے مطابق کشمیر اور پاک بھارت کشیدگی کے حوالے سے کوئی اعلانیہ یا پس پردہ رول ادا کریں گے۔

تازہ ترین