اسلام آباد(نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ نے لاہور میں ہونے والے قتل کے ایک مقدمہ میں ملزم کی بریت کے خلاف مدعی کی اپیل مسترد کردی ہے جبکہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پہلی بار دیکھنے کو ملا ہے کہ ریاست نے کسی ملزم کے حق میں بھی بحث کی ہے ، حقائق سامنے رکھنے پر ایڈیشنل پراسکیوٹر جنرل پنجاب کو سراہتے ہیں ،چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ نے جمعہ کے روز لاہور رجسٹری سے ویڈیو لنک کے ذریعے قتل کے ملزم امانت علی عرف مانو کی ہائیکورٹ کی جانب سے بریت کے فیصلے کیخلاف مدعی محمد حسین کی اپیل کی سماعت کی تو مدعی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ مقدمہ کے ٹرائل کے دوران قتل کی وجہ ثابت ہوچکی ہے،مقتول اور ملزم کی آپس میں پرانی دشمنی تھی ، مقتول اور اس کا بھائی موٹر سائیکل پر جا رہے تھے کہ ملزم امانت علی نے پیچھے سے ان پر فائرنگ کی تھی ،جس پر ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے اپیل کی مخالفت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ مقتول کا بھائی موٹرسائیکل چلا رہا تھا اگرمقتول کو فائر پیچھے سے لگے تھے تو موٹر سائیکل چلانے والے کو بھی لگنا چاہئے تھا ،انہوں نے کہاکہ مقتول کے بھائی نے درست گواہی نہیں دی، اسی بناء پر لاہور ہائیکورٹ نے ملزم کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا ہے۔