• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کھلا تضاد … آصف محمود براہٹلوی
بات امریکی صدر کی وزیراعظم پاکستان سے ملاقات کے دوران ثالثی سے کیا چلی کہ مقبوضہ جموں کشمیر کا تاریخ جغرافیہ ہی بدل کر رہ گیا۔ بھارتی وزیراعظم نے اپنے انتہاپسندی کے جنون میں مبتلا ہوکر طاقت کے نشے میں مقبوضہ جموں و کشمیر جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ بین الاقوامی طور پر وہ ایک متنازع علاقہ ہے جب تک اسکا فیصلہ نہیں ہوجاتا اس وقت تک اس پوری ریاست کی آئینی حیثیت کو ہرگز نہیں چھیڑا جاسکتا۔ لیکن بھارت نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آرٹیکلز کو معطل کرکے کرفیو لگادیا۔ مزید مسلح افواج کو داخل کردیا بلکہ انتہاپسند اور جنونی ہندوئوں اور غنڈوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں داخل کردیا۔ ایک جانب نہتے کشمیری، دوسرا کرفیو کا پانچواں ہفتہ گزرنے کو ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر دنیا سے کٹ کر رہ گیا ہے۔ نیچے زمین بھارتی دہشت گردوں نے تنگ کررکھی اور اوپر نیلا آسمان بارڈرز بند، نیٹ ورک جام، سپلائی یا امدادی اداروں کا رابطہ منقطع ایسے دہشت زدہ ماحول جو مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہے کو چھوڑ کر بھارتی وزیراعظم پاکستان کی فضائی حدود سے گزر کر دنیا کو اپنی صفائیاں پیش کررہا ہے۔ لیکن جس طرح وزیراعظم آزاد کشمیر کا کہنا ہے کہ پاکستان و آزاد کشمیر کے بعد سب سے زیادہ کشمیری برطانیہ میں آباد ہیں اور برطانوی کشمیریوں اور انکے ساتھ دیگر آزادی پسندوں تنظیموں رہنمائوں نے مل کر تسلسل کے ساتھ احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، قابل ستائش ہے۔ اور بالخصوص برطانیہ میں پیدا ہونے والے نوجوان کشمیر کا پرچم پکڑ کر دیوانہ وار سڑکوں پر نکل آئے ہیں یہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ کرفیو زمینی حدود اور جغرافیائی سطح پر لگایا جاسکتا ہے، جذبوں پر کرفیو ہرگز نہیں لگایا جاسکتا۔ اس وقت برطانیہ
کے ہر ایک پلیٹ فارم پر مسئلہ کشمیر زیربحث ہے لیبرپارٹی کی ممبر آف پارلیمنٹ ڈیبی ابراہم نے تحریک حق خود ارادیت کے چیئرمین راجہ نجابت حسین اور دیگر کے ساتھ مل کر ہزاروں دستخطوں پر مشتمل ایک پٹیشن وزیراعظم بورس جانسن کو پیش کی گئی کہ وہ فوری طور پر عالمی برادری اور سلامتی کونسل کے ساتھ مل کر کرفیو کا خاتمہ کرکے کشمیریوں کیلئے ریفرنڈم کی راہ ہموار کریں۔ اسی طرح ناز شاہ ممبر آف پارلیمنٹ بھی متحرک ہیں آزاد کشمیر کی قیادت وزیراعظم راجہ فاروق حیدر، قائد حزب اختلاف چوہدری یٰسین، اسپیکر شاہ غلام قادر سمیت دیگر کیساتھ اہم ملاقاتیں، بریفنگ یقینی طور پر تحریک آزادی کشمیر کیلئے سفارتی محاذ پر بڑا بریک تھرو ہے۔ اسی طرح عنقریب ماضی میں دیکھا جائے تو کنزرویٹو فرینڈز آف کشمیر پارلیمنٹ میں کمیٹی کے چیئرمین ایم پی جیک بریٹن ممبر آف یورپین پارلیمنٹ انتھیا میگناٹائز اسی طرح فل بنین اور دیگر نے جن جذبات سے ان کشمیریوں کی ترجمانی کی جو بھارتی جارحیت اور بربریت اور مسلسل کرفیو کی وجہ سے عالمی دنیا سے کٹ کر رہ گئے ہیں۔ بلکہ اب مہذب معاشرے میں بھارت تنہا ہوکر رہ گیا ہے ادھر یورپ کی سب سے بڑی لوکل اتھارٹی برمنگھم سٹی کونسل کی تینوں بڑی جماعتوں کی لیڈرشپ ٹوری کے رابرٹ ایلڈن، لیبر کے این وارڈ، لب ڈیم کے جان ہنٹ اور کیبنٹ ممبر کونسلر وسیم ظفر نے ایک مشترکہ قرارداد کے ذریعے مرکزی حکومت ہوم منسٹر، کامن ویلتھ کو خط لکھ کر کرفیو کے اٹھانے اور عالمی امن فوج بھیجنے کا مطالبہ کردیا جو کامن ویلتھ نے جوابی خط میں اپنی تمام کوشش تفصیل سے بھیجنے کا جواب دیا۔ آئندہ ماہ 27اکتوبر کو ورلڈ مسلم فیڈریشن کے ڈائریکٹر علامہ ظفراللہ شاہ نے فریڈم مارچ کیلئے لندن پارلیمنٹ سکوائر میں بکنگ کرادی جو تقریباً ایک لاکھ لوگوں کا اجتماع اکٹھا کرنا چاہتے ہیں۔ اس حوالے سے ہوم ورک شروع ہوچکا ہے۔ برطانیہ میں موجود پندرہ سو مساجد (1500)سے اوسطاً ایک کوچ (50) افراد اور دیگر ملا کر ایک لاکھ مقبوضہ جموں و کشمیر کے ساتھ اظہار یکجہتی اور عالمی بیداری کیلئے احتجاج کریں گے۔
تازہ ترین