• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان نے اب تک سہ ماہی پاور ٹیرف توازن پر عمل درآمد نہیں کیا

اسلام آباد(مہتاب حیدر)پاکستان نے اب تک سہ ماہی پاور ٹیرف توازن پر عمل درآمد نہیں کیا ہے۔خصوصی سیکرٹری برائے وزارت خزانہ عمر حمید کا کہناہے کہ دو ماہ قبل ہی پاور ٹیرف میں اضافہ کیا اس لیے بجلی کی قیمت میں اضافے کی ضرورت نہیں۔تفصیلات کے مطابق،پاکستان نے اب تک اگست 2019کے آخر تک سہ ماہی پاور ٹیرف توازن پر عمل درآمد نہیں کیا ہے، جیسا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت کیا جانا تھا اور یہ کہا گیا ہے کہ یہ ٹیرف پہلے ہی بجلی کی قیمتیں بڑھانے کے لیے گزشتہ مالی سال کے دوران لاگو کیا جاچکا ہے۔جب کہ دوسری جانب وزارت خزانہ نے اب تک رواں مالی سال2019-20کے لیے سبسڈی کی رقم جاری نہیں کی ہے ۔جس کے نتیجے میں پہلی سہ ماہی(جولائی تا ستمبر)میں گردشی قرضہ جس کا تخمینہ 23ارب روپے لگایا گیا تھا ، اس سے تجاوز کرسکتا ہے۔حالاں کہ وزارت خزانہ اور پاور ڈویژن کا کہنا یہ ہے کہ اب تک ان اعدادوشمار کو حتمی شکل نہیں دی گئی ہے۔ادھر حکومت آئی ایم ایف معاہدے کے تحت بڑےگردشی قرضے کوختم کرنے کے لیے لائحہ عمل تیار کررہی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں پیش رفت ہورہی ہے ، جسےستمبر،2019کے آخر تک حتمی شکل دے دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق، اگست ، 2019کے اختتام تک پاور ٹیرف میں مزید اضافے کی ضرورت نہیں ہے۔تاہم ، اب تک اس بات کا علم نہیں ہے کہ پاکستان کے اس اقدام پر آئی ایم ایف اسٹاف کی ٹیم کس طرح ردعمل دے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے آئی ایم ایف ٹیم کے ساتھ ایک اور تنازعہ پیدا ہوسکتا ہے۔آئی ایم ایف ٹیم 16سے 20ستمبر،2019کو پاکستان آئے گی۔خصوصی سیکرٹری برائے وزارت خزانہ عمر حمید سے جو کہ سرکاری ترجمان بھی ہیں سےجب رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ دو ماہ قبل ہی پاور ٹیرف میں اضافہ کیا گیا تھا لہٰذا اگست،2019کے لیے بجلی قیمتوں میں اضافے کی ضرورت نہیں ہے۔گردشی قرضوں میں اضافے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اگست، 2019کے اعداد وشمار اب تک موصول نہیں ہوئے ہیں کیوں کہ عام طور پر یہ 12ستمبر،2019تک موصول ہوتے ہیں۔ان اعداد وشمار کا بازیابیوں اور سبسڈیز سے توازن قائم کیا جائے گا ، اس کے بعد ان کا تبادلہ میڈیا سے کیا جائے گا۔تاہم ، پاور ڈویژن ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ نے اب تک ابتدائی دو ماہ کے لیے مختص سبسڈی کی رقم کا اجرا ء نہیں کیا ہے کیوں کہ آڈٹ کا عمل جاری ہے اس لیے امید ہے کہ یہ رقم جلد جاری کردی جائے گی۔ابتدائی سہ ماہی کے لیے گردشی قرضے میں اضافے کی حد کا تخمینہ 23ارب روپے لگایا گیا تھا ۔تاہم، ذرائع کا کہنا ہے کہ اعداد وشمار اس حد سے پہلے ہی تجاوز کرچکے ہیں۔وزارت بجلی نے اپنے اعلامیہ میں کہا تھا کہ اس کی بازیابی میں 19اعشاریہ95ارب روپے بہتری آئی ہے کیوں کہ اس نے لائن لاسز پر قابو پالیا ہے اور بجلی بلوں کی مد میں زیادہ رقم اکٹھی کی ہے۔اگست، 2019کی ریکوری رقم کا اب تک علم نہیں ہے ۔اس کا علم رواں ہفتے یا آئندہ ہفتے تک ہوگا۔آئی ایم ایف نے اپنی گزشتہ اسٹاف رپورٹ میں کہا تھا کہ پاکستان کے پاور سیکٹر میں بڑی کمی واقع ہوئی تھی ، جس کی متعدد وجوہات تھیں۔ذرائع کے مطابق، مالی سال 2020کا بجلی ٹیرف شیڈول ، جیسا کہ ریگولیٹر نے ستمبر2019(ساختی بنچ مارک)کے آخر تک تخمینہ لگایا تھا ، نوٹیفائی کردیا جائے گا۔جب کہ ستمبر،2019کے آخر تک گردشی قرضے میں کمی کا ایک جامع منصوبہ تیار کرلیا جائے گا ۔مالی سال 2019کی پہلی ششماہی میں نئی گردشی قرضوں کے 200ارب روپے سے زائد جمع کیے گئے ۔ذرائع کے مطابق، دسمبر،2019کے آخر تک نیپرا ایکٹ میں تبدیلیوں کے لیے پارلیمنٹ سے رجوع کیا جائے گا تاکہ مکمل خودکار سہ ماہی ٹیرف توازن یقینی بنایا جاسکے اور ساختی بینچ مارک کے تحت ریگولر سالانہ ٹیرف تخمینہ اور حکومت کی جانب سے نوٹیفکیشن کے درمیان فرق کو ختم کیا جاسکے۔

تازہ ترین