لاہور......تحفظ نسواں ایکٹ پر حکومت اور علماء کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے،علما کی سفارشات پر حکومت کڑا پہنانے اور خاوند کو گھر سے نکالے جانے سمیت چار اہم نکات کی وضاحت کرنے پررضامند ہوگئی ،وزیر قانون کا کہنا ہے کہ بل میں آنے والی مزید بہتر تجاویز کو مانا جائے گا،لیکن اگر کوئی بل پر سیاست کرنا چاہتا ہے تو کرتا رہے۔
ایوان وزیر اعلیٰ پنجاب میں وزیر قانون رانا ثناء اللہ کی صدارت میں اجلاس ہوا، جس میں علماء نے متفقہ طور پر تحفظ خواتین بل میں چار اہم نکات کی وضاحت مانگ لی جسے وزیر قانون نے منظور کر لیا۔ اجلاس کے بعد وزیر قانون اور علماء نے مشترکہ پریس کانفرنس کی،مولاناطاہر اشرفی نے امید ظاہر کی کہ علماء نے جو تجاویز دی ہیں انہیں جلد بل کا حصہ بنایا جائے گا۔
وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہاکہ بل میں یہ وضاحت کی جائے گی کہ عمومی حالت میں کڑا خاوند سمیت فیملی کے کسی ممبرز کو نہیں پہنایاجائےگا، مصالحتی کمیٹی خاتون کی شکایت پرمرد کو گھر سے نکالنے سے پہلے فیملی کے ساتھ ملکر صلح صفائی کی کوشش کرے گی۔
حکومت اور علماء کے اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ ٹریکر سسٹم والا کڑا صرف اس شخص کو پہنایا جائے گاجو عورت کی زندگی اجیرن کرے، عورت پر تشدد کرے،ناک، کان، ہاتھ، بازو توڑے یا تیزاب پھینکنے جیسے سنگین جرائم کا مرتکب ہو تو ایسا شخص خواہ وہ عام شخص ہو یا بھائی یا خاوند اسے کڑا ضرور پہنایا جائے گا اور انکارپر اسے جرمانہ اور سزا بھگتنا ہو گی۔