• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں مزاحمت کا کلچر ختم ، مصلحت کا فروغ پارہا ہے، تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان ابصاء کومل کے پہلے سوال پیپلز پارٹی کا مولانا فضل الرحمٰن کے دھرنے میں شرکت نہ کرنے کا اعلان، اس کی وجہ کیا ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے ارشاد بھٹی نے کہا کہ بلاول زرداری مسلم امہ اور مولانا فضل الرحمٰن مقبوضہ کشمیر ہیں یعنی کریں گے کچھ نہیں لیکن اخلاقی حمایت کرتے ہیں، مولانا فضل الرحمٰن کا حال بھی وہی ہوگا جو مودی کے کرفیو میں مقبوضہ کشمیر کا ہے، اے پی سی ڈھونگ اور رہبر کمیٹی ناٹک تھا، یہ اکٹھے صرف سودا کرنے کیلئے ہوتے ہیں، جونہی کوئی ہاتھ پکڑتا ہے اتحاد غائب ہوجاتے ہیں، مولانا فضل الرحمٰن کو خبروں سے پتا چل جانا چاہئے تھا کہ منڈیلا صاحب بھی لین دین کے چکر میں ہیں اور زرداری صاحب کے لوگ بھی بات چیت میں لگے ہوئے ہیں۔مظہر عباس کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مزاحمت کا کلچر ختم اور مصلحت کا کلچر فروغ پارہا ہے، پیپلز پارٹی جیسی مزاحمتی جماعت میں بھی مزاحمت کا کلچر ختم ہوتا نظر آرہا ہے۔بابر ستار نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ مل کر زور زبردستی سے پی ٹی آئی کی حکومت ختم کرنا کوئی اچھا آپشن نہیں ہے۔حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کا لانگ مارچ بہت کامیاب ہوگا۔ریما عمر کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن اپنی سیاست کی وجہ سے تنہا ہیں، وہ نفرت کی بنیاد پر سیاست کرتے ہیں، ان کی پچھلی ریلیاں حکومت کیخلاف نہیں ختم نبوت پر تھیں، بلاول نے مولانا کی اخلاقی حمایت کا اعلان کیا لیکن یہ نہیں بتایا کہ وہ مولانا کے کس اقدا م کی اخلاقی حمایت کرتے ہیں۔
تازہ ترین