چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ 99 فیصد افراد عدالتی فیصلے پڑھے بغیر تجزیہ پیش کرتے ہیں، ان لوگوں کا آئین اور قانون سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، مجھے فکر ہے کہ مستقبل کا مورخ کیا لکھے گا۔
لاہور میں سابق وزیرِ قانون ایس ایم ظفر کی کتاب کی تقریبِ رونمائی سے خطاب میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے 127 دن میں 33 ہزار مقدمات کے فیصلے کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے قانون کے طلبہ کو نامور وکلاء پڑھاتے تھے لیکن اب سالِ دوم کا طالبِ علم سال اوّل کے طالبِ علم کو پڑھا رہا ہے، تعلیم کا معیار کیا ہے؟
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ چیزوں کو ٹھیک کیا جائے تو اچھے نتائج مل سکتے ہیں، ہم نے اپنے گھر کو ٹھیک کیا ہے، جس پر ہمیں کامیابی ملی ہے۔
چیف جسٹس نے ایس ایم ظفر کی کتاب پر تفصیلی روشنی ڈالی اور انہیں زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔
اس موقع پر ایس ایم ظفر کا کہنا تھا کہ قائدِ اعظم جیسا لیڈر پیدا نہیں ہوا اور نہ ہی پاکستان جیسا کوئی دوسرا ملک دنیا میں موجود ہے۔
تقریب سے سابق سیکریٹری خارجہ شمشاد احمد اور جماعت اسلامی پاکستان کے رہنما لیاقت بلوچ نے بھی خطاب کیا۔