• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’عوام کے ساتھ، عوام کے درمیان، ہمیشہ اچھا لگتا ہے‘‘ کے عنوان سے پنڈی والوں کی شان شیخ صاحب کی ایک تازہ وڈیو کے مناظر دیکھ کر دل باغ باغ ہوگیا کہ پنڈی پال شیخ صاحب کتنے عوامی ہیں۔ گھر سے ناشتہ بھی نہیں فرماتے۔ عوام میں رہنا ہی انہیں پسند ہے۔ کیا منظر ہے کہ ایک بوڑھا مزدور شیخ صاحب سے مصافحہ کرنے ایک قدم آگے بڑھتا ہے، شیخ صاحب دو قدم پیچھے ہٹتے ہیں، اپنا ایک ہاتھ آگے بڑھاتے، دوسرا ہاتھ کندھے پر ایسے رکھتے ہیں کہ کہیں اس کے خالص پسینے کی بُو، کپڑوں کی گرد ان کے عطر سے نہائے بدن، کلف لگے کپڑوں کو چُھو نہ جائے۔ شیخ صاحب نے اس ضعیف بابا سے یہ بھی پوچھنا گوارا نہ کیا کہ بزرگو! تہاڈا کی حال اے۔ بال بچے راضی، رات کو بچوں نے کوئی کھانا بھی کھایا کہ نہیں۔ صبح سویرے اس بزرگی میں مزدوری کی تلاش میں خالی پیٹ نکل پڑے ہو، آئو میرے ساتھ عوامی دستر خوان پر بیٹھو، پیٹ پوجا کرو اور گھر میں بیٹھے بھوکے بچوں کے لئے بھی لے جائو، پھر کہیں مزدوری پر جانا۔ کاش شیخ صاحب اس بابے سے پوچھ ہی لیتے کہ اس ضعیفی میں غربت کا بوجھ کیسے اٹھاتے ہو۔ صاف ستھرے، اُجلے کپڑے پہنے شیخ صاحب دوسرے منظر میں اپنے چہیتوں کے ہمراہ عوامی دستر خوان سجائے حلوائی کی دکان پر نانا جی کی فاتحہ پڑھتے دکھائی دیتے ہیں۔ انواع و اقسام کے کھانوں پر ایسے تابڑ توڑ حملے کئے جا رہے ہیں جیسے لال حویلی سے لال قلعہ فتح کرنے جا رہے ہوں۔ ایسے ایسے ’’سادہ کھانے‘‘ جو کسی غریب کو مرتے دم تک نصیب نہ ہوں۔ غریبوں کی بے بسی کا یہ انوکھا عوامی اسٹائل، ایسی خود غرضی کہ غریب کو ایک وقت کا نوالہ نصیب نہ ہو، یہ کیسا خود غرضانہ معاشرتی انصاف ہے کہ کھائی وی جائو تے رولا وی پائی جائو، تے شہباز شریف نال ہتھ وی ملائی جائو۔ کون لوگ او تُسی؟ خان صاحب کے گرد جو بے سُری بانسریاں بجنے لگی ہیں فردوس عاشق اعوان جو واضح پیغام دے کر مکر گئی ہیں، پنجاب کے بھولو پہلوان کی تبدیلی میں جو سیاسی دشواریاں مستقبل کی کہانی سنا رہی ہیں لگتا ہے کہ خود غرض لوگوں کا ابھی جی نہیں بھرا۔ وہ ایک بار پھر اپنا رنگ دکھانے کو تیار ہیں۔ کہتے ہیں کہ خود غرض انسان صرف اپنی ذات کے گرد گھومتا ہے۔ اسے اپنے گرد بسنے والوں سے کوئی غرض نہیں ہوتی۔ اسے یہ بھی احساس نہیں ہوتا کہ وہ اپنی غرض کی خاطر کتنے لوگوں کا حق کھا رہا ہے؟ وہ صرف اپنی ذات کی تسکین چاہتا ہے۔ دانستہ دوسروں کی خوشیاں کچلتا چلا جاتا ہے۔ ایسے کردار کے مالک افراد بڑے بے رحم ہوتے ہیں۔ ذاتی مفادات کی خاطر سر کچلتے آگے بڑھتے چلے جاتے ہیں۔ سیانے کہتے ہیں کہ پیار و محبت کا رشتہ ہمیشہ غرض سے پاک ہوتا ہے۔ یہ تعلق صرف اور صرف برابری کی بنیاد پر بے لوث، کسی گنتی شمار کے بغیر ہی قائم رکھا جا سکتا ہے۔ کسی بھی خود غرض انسان سے تعلق جوڑنے کا مقصد یک طرفہ محبت کے سوا کچھ نہیں۔ آپ اسے پیار اور توجہ دیتے چلے جائیں، بدلے میں آپ کو رسوائی کے سوا کچھ نہ ملے گا۔ غرض رکھنے والے انسان کی ہمیشہ ایک ہی سوچ رہتی ہے کہ وہ دوسروں سے زیادہ ضرورت مند ہے۔ بدقسمتی کہئے کہ ایسے شخص کو اپنی اس کمزوری کا احساس بھی نہیں ہوتا۔ وہ بڑی خوبصورتی سے اپنی اس منفی صلاحیت کو زندگی بھر چھپائے رکھتا ہے۔ آپ اپنی زندگی کا نچوڑ نکال لیں۔ کسی بھی خود غرض انسان کے ساتھ مسلسل تعلق ایک دن آپ کی زندگی تباہ و برباد کرکے رکھ دے گا۔ خود غرض انسان کی زندگی کا تجزیہ کر لیں تو آپ کو احساس ہوگا وہ جوڑ توڑ کا ماہر، سازشی اور بہتان تراشی میں کمال عبور رکھتا ہوگا اور کسی بھی الزام یا غلطی کی ذمہ داری خود پر لینے کے بجائے ہمیشہ قصوروار کسی دوسرے کو ہی ٹھہرائے گا۔ وہ اپنے مقاصد کے حصول کے لئے حالات سے فائدہ اٹھائے گا۔ اپنی سوچ دوسروں پر مسلط کرے گا اور انہیں کنٹرول کرنے کی کوشش کرے گا۔ جب بھی اسے موقع ملے گا وہ مخالفین کو بلیک میل کرے گا، جوڑ توڑ کا ماہر ایسا سازشی شخص یا اشخاص صرف اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ کسی بھی صورتحال کو کنٹرول کرنے کا یہی واحد راستہ ہے جو انہوں نے اختیار کیا ہے، باقی جائیں سب بھاڑ میں۔ ایسے افراد کے نزدیک انفرادی یا اجتماعی جذبات کی کوئی قدر نہیں ہوتی۔ وہ کسی بھی انفرادی یا اجتماعی سوچ کا جذباتی طور پر فائدہ اٹھاتے ہیں، سازش کرتے ہیں، اپنا مفاد حاصل کرکے سب کو نیچا دکھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کے نزدیک کسی کی مدد کرنا، داد رسی کرنا، خیال رکھنا یا کچھ دینا کوئی آسان کام نہیں ہوتا۔ ایسا شخص آپ کو مفت میں کچھ نہیں دے گا۔ اپنے اوپر کسی قسم کی مثبت یا منفی تنقید بھی برداشت نہیں کرے گا۔ حتیٰ کہ آپ کا اصلاحی اختلاف رائے بھی اسے ناگوار گزرے گا۔ ایسے شخص کی ایک مہارت یہ بھی ہوتی ہے کہ وہ احسان فراموش ہوگا۔ پیٹھ پیچھے برائیاں کرے گا، ایسے شخص کی بدترین پہچان یہی ہو سکتی ہے کہ اس میں انسانیت نام کی کوئی چیز نہیں پائی جاتی۔ اس کی انائیں جگہ جگہ دیوار بنی کھڑی ہوتی ہیں۔ وہ ایسے راستوں کی تلاش میں رہتا ہے جہاں اختلاف پیدا ہو، مخالفین کو زیر کرنے کے لئے سازشیں ہی سازشیں کرنا اس کی سرشت میں شامل ہوتا ہے۔ وہ متکبر ہو گا۔

اپنے چند کارنامے بار بار دہرائے گا، دنیا بھر میں ان کا ڈھنڈورا پیٹے گا۔ وہ اپنی نااہلی، نالائقی اور ناکامیوں کی طرف کبھی نہیں دیکھے گا۔ ایسے شخص کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ جب وہ ناکام ہوتا ہے تو وہ مخالفین پر الزام تراشیاں کرکے راہِ فرار اختیار کر لیتا ہے۔ خود غرض افراد کی شناخت یہ بھی ہے کہ وہ کسی بھی قیمت پر آسانی سے شکست تسلیم نہیں کرتے۔ آخری حد تک جیتنا چاہتے ہیں، چاہے انہیں اپنی جیت کے لئے کچھ بھی دائو پر لگانا پڑے۔ سیانے تو یہ بھی کہتے ہیں کہ جب آپ کے پاس چوائس نہیں رہتی تو آپ ایسے خود غرض انسان کے سامنے بے بس ہو کر شکست تسلیم کر لیتے ہیں۔ اسے اس کے حال پر چھوڑ دیتے ہیں، بصورت دیگر آپ ایسے افراد کے رویے سے مزید دلبرداشتہ ہو کر اپنی زندگی اجیرن بنا لیں گے۔ بظاہر یہ آپ کی بے بسی کی انتہا ہوتی ہے؛ تاہم ایسے افراد سے نبٹنے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ خود غرض افراد پر اپنا بہت زیادہ وقت ضائع نہ کریں۔ اپنی مثبت صلاحیتوں کو زنگ آلود ہونے سے بچائیں، پیچھے ہٹ جائیں، انہیں ان کے حال پر چھوڑ کر۔ ایک قدم آگے بڑھ جائیں۔

تازہ ترین