• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
رابطہ…مریم فیصل
جو کچھ ہزاروں برس پہلے بتا دیا گیا تھا وہ اب ہوتا نظر آ رہا ہے۔ آنے والے خطرے سے خبر دار تو ہمیں کر دیا گیا تھا بس ہم ہی نظر انداز کرتے رہے ہیں لیکن سعودیہ عرب کی تیل تنصیبات پر ہونے والے ڈرون حملے نیند سے بیدار کرنے کا آلارم بن گئے ہیں۔ 1930 کی دہائیوں میں جب پہلی بار عرب دنیا میں تیل نکلا تو اس کے بہاؤ نے صحرا کو گل گلزار ہی کر دیا۔ وہیں سے عرب دنیا کا نقشہ ہی بدل گیا۔ قدرت کی طرف سے عطا کی گئی تیل کی دولت نے صحرا کی دنیا کو نئی چمک دی۔ اب پوری دنیا کی توجہ عرب ممالک پر تھی اس لئے ڈالر اور دوسری بین الاقوامی کرنسی عرب معاشرے میں پھیل گئی جس نے عرب بدووں کو نہ صرف مالا مال کر دیا بلکہ خچروں سے اتار کر فور وہیلر پر سوار کر دیا۔ ہر طرف چاندنی ہی چاندنی تھی اور آج بھی ہے لیکن جیسے ہم نے شروعات میں کہا کہ ہمیں ہزاروں برس پہلے ایک خطرے سے آگاہ کر دیا گیا تھا جس کے اثرات آج ظاہر ہونے لگے ہیں۔ تنصیبات پر حملہ عرب دنیا میں پہلے سے جاری کشیدگی کو بڑھانے کا مقصد بھی ہے صرف یہی نہیں تیل کی فروخت کو بھی یہ ڈرون حملے متاثر کر سکتے ہیں۔ عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں اضافہ بڑے کاروباروں کے ساتھ عام آدمی پر بھی اثر انداز ہوں گے۔ حالانکہ ماہرین کا یہی کہنا ہے ان حملوں سے فی الحال کسی بڑے بحران کا اندیشہ نہیں ہے کیونکہ پہلے ہی مارکیٹ میں آئل کی سپلائی بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے تیل پیدا کرنے والے ممالک کو بہت نقصان بھی ہو رہا ہے لیکن صورتحال واضح تب ہی ہوگی جب نئے ہفتے کے آغاز میں مارکیٹس دوبارہ اپنے کاروبارشروے کرے گی لیکن یہ بات خطرناک ضرور ہے کہ ڈرون حملے اب کسی ایک ملک تک محدود نہیں رہے ہیں ان کا استعمال اب ملیشیاز اور مختلف گروپس بھی کرنے لگے ہیں۔ کون نہیں جانتا کہ امریکہ نے ہی ڈرون حملے کی بنیاد ڈالی تھی اور افغانستان کی جنگ میں امریکہ کا اہم ہتھیار یہی ڈرون تھے۔ ان کی مدد سے بنا کسی انسانی وجود کو شامل کئے اپنے ہدف کو پورا کرنا نہایت آسان ہے بس ان میں جنگی صلاحیت ہونی چاہیے جو کوئی فوجی ماہر ہی بتا سکتا ہے کہ حالیہ واقعے میں استعمال ہونے والے ڈرون اس قابل تھے یا ان میں کسی قسم کی ٹیکنالوجیکل تبدیلی کے بعد ان حملوں کے قابل بنایا گیا ہے۔ بحرکیف ان حملوں نے عرب دنیا کو نئی کشیدگی کے دور میں داخل کر دیا ہے اور مستقبل میں کسی قسم کی جوابی کارروائی کی جائے اس سے انکار بھی نہیں کیا جا سکتا ہے۔ یہ خطرہ بھی بڑھ گیا ہے کہ اگر ایسے حملے مزید کئے گئے تو یہ عرب دنیا کی تیل کی پیداوار کے حوالے سے جو اجارہ داری ہے اس کو ختم کرنے کا ایک ذریعہ ضرور بن سکتے ہیں اور اس وقت جب امریکہ بھی تیل نکالنے کا دعویٰ کر چکا ہے ایسے حملے عرب دنیا کیلئے اچھا پیغام نہیں ہیں۔
تازہ ترین