اسلام آباد / سکھر (خصوصی رپورٹ / بیورو رپورٹ) اپوزیشن کے گرد گھیرا مزید تنگ کردیا گیا ہے اور قومی اسمبلی میں سابق اپوزیشن لیڈر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید احمد شاہ کو قومی اسمبلی کی اجلاس کے دوران اسلام آباد کے اپنے گھر بنی گالہ سے گرفتار کرلیا ہے ، خورشید شاہ پر آمدن سے زیادہ اثاثوں کاالزام ہے اور انہیں آج (جمعرات کو) احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
گرفتار ی کے خلاف سکھر، روہڑی، پنوعاقل سمیت گر دو نواح کے علاقوں میں جیالے سڑکوں پر نکل آئے، احتجاجی ریلیاں نکال کر مظاہرے کئے اور ٹائر نذر آتش کرکے نعرے لگائے۔
پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ خورشید شاہ کی گرفتاری کا اقدام درست نہیں اس سے قومی یکجہتی کونقصان پہنچایا گیا ۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے گرفتار ی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کیا وہ کہیں باہر جارہے تھے جوگرفتارکرلیا گیا وہ نیب سے تعاون کررہے تھے ۔
بختاور بھٹو زرداری نے اپنے بیان میں گرفتاری کو فاشزم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیب نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔
تفصیلات کے مطابق بدھ کی شام نیب سکھر اور نیب راولپنڈی کی مشترکہ ٹیم نے کارروائی کرتے ہوئےخورشید شاہ کو اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ بنی گالا سے گرفتار کیا۔
نیب ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام عائد ہے، نیب سکھر نے خورشید شاہ کے خلاف 7 اگست سے تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا،خورشید شاہ کوبدھ کونیب سکھر نے خط لکھ کر طلب بھی کررکھا تھا تاہم انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے باعث پیش ہونے سے معذرت کی تھی۔
ذرائع کے مطابق نیب سکھر کے پاس خورشید شاہ کےو ارنٹ گرفتاری موجود تھےاور نیب پیشی پر انہیں گرفتارکیا جانا تھا۔
ابتدائی تحقیقات میں ان پر لگے الزام صحیح ثابت ہوئے، اب مزید تفتیش بھی کی جائے گی۔ خورشید شاہ پر کوآپریٹو سوسائٹی میں بنگلے کے لیے ایمنسٹی پلاٹ غیر قانونی طور پر اپنے نام کرانے کا الزام ہے۔
خورشید شاہ کی جائیدادوں، فرنٹ مین کی تفصیلات بھی سامنے آئی ہیں۔
خورشید شاہ پر الزام ہے کہ انہوں نے ہوٹل، پٹرول پمپس، بنگلے فرنٹ مین اور بے نامی اداروں کےناموں پر بنائے ہیں۔
خورشید شاہ نے لڈو مل کے نام پر 11 جائیدایں، آفتاب حسین سومرو کے نام پر 10جائیدایں اور اعجاز کے نام سے سکھر اور روہڑی میں دو دو جائیدایں بنا رکھی ہیں۔
خورشید شاہ کی بے نامی جائیداوں میں عمر جان کا اہم کردار رہا۔
خورشید شاہ کو راہداری ریمانڈ کے حصول کے لیے آج احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
سکھر بیورو رپورٹ کے مطابق خورشید شاہ متوقع طور پر 19 ستمبر آج راولپنڈی سے سکھر منتقل کیا جائے گا ۔