• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

سعودی تنصیبات پر حملہ، ایران امریکا آمنے سامنے

کراچی(نیوزڈیسک)سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملوں کے بعد پاکستان اور امریکا دونوں نے محمد بن سلمان کو سعودی عرب کے ساتھ کھڑے ہونے کا یقین دلایا ہے۔

پاکستانی وزیراعظم عمران خان اور امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے سعودی ولی عہد سے ملاقاتیں کی ہیں۔

مائیک پومپیو کی سعودی ولی عہد سے ملاقات


سعودی آئل تنصیبات پر حملے کے بعد امریکا اور ایران آمنے سامنے آگئے اور دونوں کی جانب سے لفظی گولہ باری جاری ہے ،امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے سعودی ولی عہد سے ملاقات میں بھی آئل تنصیبات پر حملے کا الزام ایران پر عائد کیا ہے جس کے جواب میں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ سعودی عرب یا امریکہ کی جانب سے ایران پر کسی بھی حملے کا مطلب کھلی جنگ ہو گا،

ادھر اقوام متحدہ کے ترجمان نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئل تنصیبات پر حملے کی تحقیقات کیلئے ماہرین کا پینل سعودی عرب پہنچ گیا ہے، انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی دعوت پر جانے والے انسپکٹرز نے اپنے مشن پر کام شروع کردیاہے۔

دوسری طرف امریکی عہدیدار نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی آئل تنصیبات پر حملے کا حکم علی خامنہ ای نے دیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ امریکا سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہے۔ 

ان کاکہنا ہے کہ سعودی عرب کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے اور امریکا اس حق کی حمایت کرتا ہے۔امریکی وزیرخارجہ نے ان خیالات کا اظہار جدہ میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز سے پیس محل میں ملاقات کے دوران کیا۔

ملاقات کے دوران امریکی وزیر خارجہ نے اپنے ملک کی طرف سے سعودی عرب کی بعتیق اور خریص میں ارامکو کے کی تنصیبات پر تخریب کارانہ حملوں کی کی شدید مذمت کی۔ 

ان کا کہنا تھا کہ ارامکو تیل تنصیبات پرحملوں میں ایران کا ہاتھ ہے۔ امریکا ان حملوں کی عالمی سطح پر تحقیقات کی حمایت کرنے کے ساتھ تحقیقات میں بھرپور مدد فراہم کرے گا۔

امریکی وزیر خارجہ نے ایران کی کارروائیوں کے مقابلہ میں سعودی عرب کی سلامتی اور استحکام کی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔

اس موقع پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ تخریب کاری کے ان حملوں کا مقصد خطے کی سلامتی کو غیر مستحکم کرنا اور عالمی توانائی کی فراہمی اور عالمی معیشت کو نقصان پہنچانا ہے۔

 طیارے میں سفر کے دوران پومپیو نے کہا تھا کہ وہ یہ بات وثوق کے ساتھ کہتے ہیں کہ ارامکو تیل تنصیبات پرحملہ حوثی باغیوں کی کارستانی نہیں بلکہ ایران کی کارروائی ہے۔

 اسے حوثی حملہ نہیں بلکہ ایرانی تھا۔دوسری جانب ابوظبی میں صحافیوں سے گفتگو میں امریکی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ان کا ملک سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پر ڈرون حملوں سے پیدا ہونے والے بحران کا پُرامن حل چاہتا ہے جبکہ ایران جنگ کی دھمکیاں دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خلیج میں اس بات پر اتفاق پایا جاتا ہے کہ سعودی تنصیبات پر حملوں میں ایران کا ہاتھ کارفرما ہے۔

ابوظبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید سے ملاقات کے بعد انہوں نے کہا کہ ’’ہم سفارت کاری کے لیے ایک اتحاد تشکیل دینے کی کوشش کررہے ہیں۔

تازہ ترین