• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج کس کے غبارے میں ہوا ہے!

مشیر اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے:دھرنا بہت دور لگتا نہیں مولانا کے غبارے میں ہوا ہے۔ غریب عوام ہی کو یہ فضیلت حاصل ہے کہ اس کے پیٹ میں صرف ہوا ہے، اور پیٹ ہی اس کا غبارہ ہے، جس میں خوراک کی جگہ فقط ہوا ہے، پھر بھی حکومت اپنی ہوا باندھتی ہے۔ سب سے بڑا صوبہ ہو یا چھوٹے صوبے حکومت کی رٹ دستیاب ہے نہ دکھائی دیتی ہے۔ جن دو اندیشوں نے بھلے وقتوں میں آزادیِٔ جمعِ دولت سے استفادہ کیا انہیں کوئی فکر نہیں، کہ دولت بچے دونوں باہر اور وہ ٹاک شوز میں اپنا دفاع کرنے میں جتے ہوئے ہیں۔ کیا کبھی کوئی ترجمان بھی، کبھی حکومت کا اصل چہرہ دکھاتا ہے اس لئے ہمیں ترجمانیوں بارے خوش گمانیوں میں مبتلا نہیں ہونا چاہئے، کتنے ہی بددیانت دیانت کی چھتری تلے پناہ لئے ہوئے ہیں، مولانا فضل الرحمٰن نے حالانکہ ٹکٹ لیا ہوا تھا پھر بھی ان کی گاڑی چھوٹ گئی، ہمیں یہ لگتا ہے کہ مولانا کے غبارے میں ہوا ہوتی تب بھی فردوس عاشق اعوان کو یہی کہنا تھا کہ نہیں لگتا ہوا ہے، اور دھرنا اگرچہ بادی النظر میں برپا ہے، مگر نظر نہیں آتا کیونکہ یہ مہنگائی کا دھرنا ہے جو پھیلتا جا رہا ہے، مذہبی کارڈ کھیلنے کا طعنہ دیا جاتا ہے مگر ایک مولوی کے پاس اس کے سوا تو غیر مذہبی کارڈ ہی ہوتا ہے اور وہ اپنا ایمان بچانا چاہتا ہے، ہمیں حکومتی فرنٹ سے یہ تاثر ملتا ہے کہ شاید عین موقع پر مولانا کے غبارے میں کوئی شرارتی بچہ سوئی نہ چبھو دے، آج جب میدان سیاست میں کوئی رونق نہیں فضل الرحمٰن کے دم سے کچھ دَم ہے تو یار لوگ چاہتے ہیں وہ بھی نہ رہے، انہیں اپنی سی کر لینے دیں، مگر ایک ڈر ہے

مولانا بھی کہیں چھیلے نہ جائیں

نہایت تیز ہیں یورپ کے رندے

٭٭٭٭

بچے ہماری قوم کے محفوظ نہیں ہیں

کوئی ایک خبر ہو تو حوالہ بھی دیا جائے، یہاں تو ہر بلیٹن میں بچوں کے اغواء، زیادتی، قتل کی ایک نئی خبر سننے کو ملتی ہے، کیا والدین اپنی بالغ نابالغ اولاد کو صندوقوں میں بند کر دیں؟ آخر حکومت کا مطلب کیا ہے؟ کیا گلیوں گھروں تعلیمی اداروں کو مقتل بنا کر ہم فرعون کی سنت پر نہیں چل پڑے؟ آج کوئی بچہ محلے کی دکان سے ٹافی لینے بھی نہیں جا سکتا، یہ سلسلہ تھمنے کے بجائے اور بڑھا ہے، یاد رکھیں جب معیشت تباہ حال ہوتی ہے تو اخلاقیات کا بھی جنازہ اٹھ جاتا ہے، بیروزگار کا دماغ بھی شیطان کا گھر بن جاتا ہے، اگر سب اپنے اپنے کام میں مصروف ہوں تو جرم کی رفتار کافی کم ہو جاتی ہے، مجرم پکڑے جاتے ہیں، ذمہ داران معطل کئے جاتے ہیں مگر دونوں فریق بحال ہو جاتے ہیں، ہمارے قوانین میں پتلی گلیوں کی کمی نہیں، ہر قسم کا مجرم نکل جاتا ہے، پولیس ملزم کو عدالت تک پہنچنے ہی نہیں دیتی تھانے ہی میں اس کی قبر کھود دیتی ہے، ہر تھانہ ایک قبرستان پر کھڑا ہے، مہنگائی کو رونے والوں کو بچوں کے غم میں رونے پر لگا دیا گیا ہے، جان، مال، عزت کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے، مگر اس کا چلن صرف پردہ داری ہے، چونیاں کا سانحہ ایک نہیں ابھی لگتا ہے ایسے بیشمار سانحے پائپ لائن میں ہیں، اگر گورننس درست ہو تو بہت کچھ درست رہتا ہے کیا مدینہ کی ریاست میں ایسا کچھ ہوتا تھا؟ یا یہ حوالہ بھی مذہبی کارڈ ہے؟ یہ ڈینگی، یہ مہنگائی یہ بچوں کی عصمت دری، بیروزگاری، کب تک چلے گی ایک شہر کا رزق اگر ایک گھر سے برآمد ہو تو پھر ہم عذابوں سے کیونکر نجات پا سکتے ہیں، حکمرانی کے غبارے میں ہوا ہی نہیں بھری گئی نکلے گی کیا۔

٭٭٭٭

اسے اور ذرا تھام ابھی

امیر جماعت اسلامی سراج الحق کہتے ہیں:آزادی کشمیر کی جنگ نہ لڑی تو ملک کے اندر لڑنا پڑے گی، ملک کے اندر تو جنگ جاری ہے، امیر جماعت اسلامی مزید کس طرح کی جنگ چاہتے ہیں، کشمیر کی جنگ زبانی کلامی تو زوروں پر ہے، ہاں اگر وہ چاہتے ہیں کہ الجہاد و الجہاد کا نعرہ بلند کرتے ہوئے سیز فائر لائن کی طرف چل پڑیں تو ایسا صدیوں پہلے ممکن تھا، اب تو کشمیری بارود کے محاصرے میں ہیں، جونہی ہم پہنچیں گے وہ 80لاکھ کشمیریوں سے ہمیشہ کے لئے وادی خالی کرا لیں گے اور جو کام بھارت کرنا چاہتا ہے ہم غلطی سے کر بیٹھیں گے۔ جماعت اسلامی ایک منظم پڑھی لکھی تنظیم ہے، اب تک کتنے وفد بیرون ملک روانہ کئے ہیں جو اقوام عالم کو بھارتی مظالم سے آگاہ کرتے انہیں انسانی حقوق کی پامالی روکنے پر قائل کرتے، آخر 70سال ہم کہاں تھے، بھارت اس انتظار میں ہے کہ پاکستان کا پیمانہ لبریز ہو وہ مقبوضہ کشمیر میں داخل ہو اور مودی سرکار نہتے کشمیریوں کو بھون کر رکھ دے، معاملہ اتنا سیدھا سا نہیں کہ سراج الحق فارمولے کو عملی جامہ پہنایا جائے، یہ الگ بات کہ بھارت پاکستان پر جنگ مسلط کر دے اور پھر جو ہو سو ہو، ویسے ہمارا خیال ہے کہ بھارت ایسا نہیں کرے گا کیونکہ وہ اپنی جنگ جیت چکا ہے، کشمیریوں کے انگ کو اٹوٹ بنا لیا ہے، اب صرف کشمیری باقی ہیں جن کی بتدریج نسل کشی کرے گا، اور انہیں مجبور کرے گا، پاکستان اگر کوئی عسکری ایکشن کرے گا تو یرغمالی مار دیئے جائیں گے، دنیا کو مجبور کرنا ہو گا کہ وہ یہ ظلم روکے۔

٭٭٭٭

متقی باہر گناہگار اندر

....Oتقریباً سارے گناہگارتو اندر ہیں اور متقی باہر پھر کیوں نہیں آتی صدائے لا الٰہ الا اللہ۔

....Oٹرمپ نے چین کو دنیا کے لئے خطرہ قرار دے دیا۔

امریکہ کی یہی ادا پاکستان کو بھی پسند ہے کہ وہ اپنے دوست کے لئے ایسے ریمارکس سنے اور خاموش رہے۔

....O ڈیورنڈ لائن کو سرحد نہ ماننے کا افغان اعلان۔

امریکہ کیسے لباس بدل بدل کر ہمارے وجود کو مٹانے کی ہوس پوری کرنے کا اظہار کرتا ہے، کیا

٭٭٭٭

تازہ ترین