• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عبدالبصیر

اس عالمِ رنگ و بُو میں ویسے توخلقِ خدا کو کئی مسائل کا سامنا ہے، مگران میں’’غربت‘‘ سرِ فہرست ہےبلکہ اگر یوں کہا جائے کہ غربت ہی تمام مسائل کی بنیاد ہے، تو بے جا نہ ہوگا، کیوں کہ زیادہ تر اسی کی وجہ سے بدامنی، چوری، رہزنی اور قتل و غارت گری وغیرہ کے واقعات پیش آتے ہیں۔ 

تحقیق سے ثابت ہے کہ جن ممالک میں غربت کم ہے، اُن کا شمار پُر امن ممالک میں ہوتا ہے جب کہ بد قسمتی سے وطنِ عزیز کا شمار ایسے ممالک میں ہے، جہاں منہگائی اور غربت میں دن بہ دن اضافہ ہی ہوتا چلا جا رہا ہےاور کوئی بعید نہیں کہ مستقبل میں یہ حالات بد امنی، چوری چکاری اور اغوا برائے تاوا ن جیسے واقعات میں مزیداضافے کا سبب بن جائیں۔

یہ افلاس ہی ہے، جس نے لوگوں کی زندگیاں اجیرن کر رکھی ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان کی 20فی صد آبادی انتہائی غربت کا شکار ہے، جس کی یومیہ آمدنی 235روپے سے بھی کم ہے۔ذرا سوچیے! آج کے اس ہوش رُبامنہگائی کے دَور میں جہاں آٹے، ڈال، چاول کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں، وہاں یومیہ سو، دو سو روپے کمانے والے افراد اپنے بال بچّوں کا پیٹ کیسے پالتے ہوں گے۔

حیرت انگیز بات ہے کہ پاکستان کا شمار دنیا کے اُن دس ممالک میں ہوتا ہے، جہاں لوگ سب سے زیادہ چیریٹی کرتے ہیں،بڑی تعداد میں رفاہی ادارے بھی کام کررہے ہیں، لیکن اس کے باوجود غربت و افلاس میں دن بدن اضافہ ہی ہوتا چلاجا رہا ہے؟غالباًاس کی بنیادی وجہ ان اداروں کا غیر منظّم طریقے سے کام کرنا ہے۔

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ہر شخص مال دار یاامیر نہیں ہوسکتا، لیکن طبقات کے درمیان توازن پیدا کرنا حکومتِ وقت کا کام ہوتا ہے۔ مانا کہ غربت سِرے سے ختم نہیں کی جاسکتی ، مگر عوام دوست پالیسیز، معاشی استحکام کے ذریعے غریبوں کے حالات ضرور بدلے جا سکتے ہیں، اُن کا بوجھ کم کیا جا سکتا ہے،مگر بد قسمتی سے ہمارے یہاں معاشی استحکام پیدا کرنے ، مُلکی حالات سُدھارنے کے چکّر میں مزید بگاڑ پیدا ہوتا جا رہا ہے۔ٹیکسز کی بھر مار، منہگائی کے بے قابو عفریت نے غریب اور متوسط طبقے کا جینا دو بھرکر دیا ہے۔ وطنِ عزیز میں غربت کی بنیادی وجوہ ’’نا انصافی اورمنہگائی‘‘ ہی ہیں۔

اگر ان پرقابو پالیا جائے، تو غریب کی حالت میں بہتری آسکتی ہے۔ یہی دیکھیے، غریب و متوسّط طبقے کے والدین اپنے پیٹ پر پتھر باندھ کے اولاد کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرتے ہیں کہ بڑے ہو کر اُن کا سہارا بنے گی، مگر مُلک کا سفارشی کلچر قابل، باصلاحیت اور پُر اعتماد نوجوانوں کی راہ میں حائل ہوجاتا ہےاور صاحبِ مال (چاہے وہ اپنا نام تک درست لکھنے کے اہل نہ ہوں) آگے آجاتے ہیں۔

یوں میرٹ کے قتلِ عام سے نا انصافی اور غربت پروان چڑھتی ہے۔ پھر پاکستان میں درآمدات کی شرح برآمدات کی نسبت بہت زیادہ ہے۔اور بیرونِ مُلک سے بر آمد کی گئی اشیاء کی قیمتوں کا دار و مدار ڈالر کی قیمت پر ہے، جو اس وقت تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے۔ تو پھر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں ہوش رُبا اضافہ تو ناگزیر ہے۔ایسے میں غریب ،غریب تر نہیں ہوگا، تو کیا ہوگا اور منہگائی کے اس طوفان میں ڈوب کر سر پکڑ ے روئے گا نہیں، تو کیا کرے گا۔

تازہ ترین