• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بچوں کے لیے کچن کسی ونڈر لینڈ سے کم نہیں ہوتا، جہاں ان کے لیے نت نئے ایڈونچر کا سامان موجود ہوتا ہے۔ کبھی وہ کچھ نہ کچھ پکانا یا چولہا جلانا چاہیں گے تو کبھی آپ کی غیر موجودگی میں کچن کیبنٹس میں گھس کر کچھ نہ کچھ ضرور کر رہے ہوں گے۔ اب چونکہ اوپن کچن کا زمانہ ہے ، اسی لیے آپ کچن کا دروازہ بھی بند نہیں کرسکتے۔ اس کے لیے کچھ مشورے ہیں، جن پر عمل کرکے آپ اپنے بچوں کے لیے کچن کو محفوظ جگہ بناسکتے ہیں۔

جلتا ہوا چولہا

آگ سب سے بڑا خطرہ ہے۔ اگر چولہا جل رہا ہوتو آپ کو کبھی بھی بچوں کو کچن میں اکیلے نہیں چھوڑنا چاہیے۔ یہ بھی نصیحت کی جاتی ہے کہ آپ چولہے کے پچھلے برنر کو استعمال کریں تاکہ برتنوں کے ہینڈل چولہے کے کنارے سے باہر نہ آئیں کیونکہ بعض اوقات بچے ہینڈل کو پکڑنے کی کوشش میں خود کو زخمی بھی کرلیتے ہیں۔ 

مزید برآں ماچس یا لائٹر بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں، مبادا کہیں وہ چولہا جلانے کے چکر میں خود کو یا آگ پکڑنے والی اشیا کو آگ نہ لگالیں۔ ماچس یا لائٹر نہ صرف بچوں کی انگلیاں جلا سکتا ہے بلکہ یہ کسی حادثے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

کانچ کے برتن

کانچ کے برتن نازک ہوتے ہیں اور اگر ہاتھ سے چھوٹ کر گرجائیں تو اس سے بچوں کے ہاتھ یا پیر زخمی ہو سکتے ہیں۔ اس لیے شیشے اور چینی کے برتنوں کو ہمیشہ بچوں کی پہنچ سے دور رکھنا چاہیے۔ ایسے برتنوں کو نچلی کیبنٹس یا درازوں میں رکھنے کے بجائے اونچی کیبنٹس میں رکھیں تاکہ وہاں بچوں کی پہنچ نہ ہو۔

زہریلے کیمیکلز کیلئے محفوظ جگہ

کچن کی صفائی کے لیے کیبنٹس میں ڈٹرجنٹس، دوائیں اور دوسرے کیمیکلز بھی ہوتے ہیں، جو بچوں کے لیے نہایت خطرناک ہوتے ہیں اور بچے انہیںکھانے کی چیز سمجھ کر چکھ بھی سکتے ہیں۔ اسی لیے کچن کلینر، برتن دھونے کے صابن اور لیکویڈ وغیرہ کو ایسی جگہ رکھیں، جہاں بچوں کی پہنچ نہ ہویا پھر ایسی کیبنٹ اور درازیں ہمیشہ لاک رکھیں۔

نوکیلی اشیا سے تحفظ

اگر آپ کچن کو بچوں کے لیے محفوظ بنانا چاہتے ہیں تو تیز دھار اشیا جیسے چھریاں، کانٹے، قینچی اور سیخوں کو لازماً اونچائی پر رکھیں۔ ایسی چیزوں کو کسی دراز میں رکھ کر تالا لگائیں یا ایسی کیبنٹ میں رکھیں جسے بچے نہ کھول سکیں۔ ایک اور تجویز یہ ہے کہ ایسی خطرناک چیزوں کو درازوں کے آخری کونے میں رکھا جائے، تاکہ بچوں کا ہاتھ وہاں تک نہ پہنچ پائے۔ 

چھریاں، ان کے ڈبے کے اندر رکھی جانے چاہئیں تا کہ وہ بچوں کے ہاتھ نہ لگیں۔ بجلی کے ساکٹس صرف کچن میں ہی نہیں بلکہ سب جگہ ڈھکے چھپے ہونے چاہئیں تاکہ ان میں کانٹے یا چمچوں کے ہینڈل نہ داخل ہو سکیں۔ اس طرز کے ڈیزائن آجکل آسانی سے دستیاب ہیں، جو زیادہ مہنگے بھی نہیں۔

تیز اور نوکیلے کونے

بچوں کو آپ کچن میں آنے سے نہیں روک سکتے ، خاص طورپر اگر وہ آپس میں بھاگم دوڑ والا کھیل، کھیل رہے ہوں۔ اس لیے جتنا ممکن ہو،کچن کے کاونٹرز وغیرہ کےکونے گول بنوانے چاہئیں۔ اگر آپ کو کوئی خاص فرنیچر بہت پسند ہے تو آپ اس میں ربر کے کنارے لگا سکتے ہیں تا کہ بچے اس سے محفوظ رہیں۔ ظاہر ہے کہ چھوٹی موٹی چوٹوں سے بچا نہیں جا سکتا مگر اس طرح آپ کسی بڑی نقصان سے بچ جائیں گے۔

ریفریجریٹر بھی محفوظ رکھیں

چولہے اور اوون کی طرح ریفریجریٹر کو بھی محفوظ رکھنا ضروری ہے کیونکہ یہ بھی بچوں کیلئے خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔ اس میں رکھا سامان جلدی ختم کرنا چاہیے، تا کہ جراثیم نہ پھیلیں۔ اس کے علاوہ وزنی سامان کو ریفریجریٹر کے نچلے خانوں میں رکھنا چاہیے۔

پلاسٹک کی تھیلیاں تلف کریں

کچن کا سامان پیپر بیگ یا تھیلے میں لے کر آئیں، اگر پلاسٹک یا پولی تھین شاپرز میں لارہے ہیں توان کو بچوں کی پہنچ سےدور کردیں، ورنہ وہ کھیل کھیل میں اپنا سر اس میں پھنسا سکتے ہیں، جس سے دم گھٹنے کا خدشہ ہوتاہے۔

ڈسٹ بن کا خیال رکھیں

ایسے ڈسٹ بن استعمال کریں جوڈھکن والے ہوں، تاکہ اگر وہ گر بھی جائے تو انڈوں کے چھلکے، کھانے کے ٹکڑے، ٹی بیگ اور دیگر سامان پھیلنے سے بچ جائے اور جراثیم نہ پھیلیں۔ بچوں کے لیے آپ لاک والے ڈسٹ بن منتخب کر سکتے ہیں، اس طرح وہ کچرے میں ہاتھ نہیں ڈال سکیں گے۔

روشنی کاعمدہ انتظام

کچن میں اندھیرا نہ رکھیں، مناسب روشنی میں بچے کچن سے یا فریج سے ضروری سامان لے سکتے ہیں۔ کوشش کریں کہ کچن کی روشنی کا سوئچ ان کی دسترس میں ہو تاکہ وہ کچن میں جانے سے قبل روشنی جلا لیں۔ 

تازہ ترین