چمن/ کوئٹہ (نمائندگان جنگ) چمن کے علاقے تاج روڈ پر بم دھماکے میں مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھی اور جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء مولانا حنیف سمیت 3افراد شہید اور17زخمی ہوگئے دھماکے میں ایک 12سالہ بچہ بھی جاں بحق ہوا۔
پولیس کے مطابق دھماکے میں مولانا محمدحنیف کو نشانہ بنایا گیا، جمعیت علماء اسلام نے اتوار کو پورے بلوچستان میں شٹر ڈاون اور احتجاجی مظاہروں کا اعلان کردیا، پارٹی کے صوبائی ترجمان دلاور خان کاکڑ کے مطابق صوبائی امیر مولانا عبدالواسع کی ہدایت پر پورے بلوچستان میں شٹر ڈاون اور احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے جن سے پارٹی کے مرکزی و صوبائی قائدین خطاب کریں گے جبکہ اس موقع پر مذمتی قراردادیں بھی منظور کی جائیں گی۔
تفصیلات کے مطابق چمن بم دھماکے میں جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنما مولانا حنیف اور ایک 12سالہ بچے سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے ۔ دھماکا اس وقت ہوا جب مولانا محمدحنیف شام چار بجے کے بعد اپنے دفتر سے نکل کر اپنی گاڑی کی طرف جارہے تھے۔
دھماکےکی آواز دور تک سنی گئی اور ہر طرف بھگدڑ مچ گئی دھماکے سے جنگ جیو نیوز کے دفتر سمیت دور دور تک عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور شدید نقصان پہنچا۔
دھماکے کے فوری بعد مقامی لوگوں نے امدادی سرگرمیاں شروع کر دیں۔ جبکہ پولیس لیویز اور ایف سی کی ٹیمیں بھی جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔ اور زخمیوں کو ڈی ایچ کیو اسپتال سمیت قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ دھماکے سے کئی گاڑیوں اور موٹر سائیکلیں جل کر تباہ ہو گئیں۔
ڈاکٹروں کے مطابق مولانا حنیف دھماکے کی جگہ پر انتہائی قریب تھے جس سے ان کا جسم جھلس چکا تھا۔ انہیں ابتدائی طبی امداد کے بعد ایمبولینس سے کوئٹہ لے جایا جا رہا تھا کہ وہ قلعہ عبداللہ کے قریب راستے میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔
تین شدید زخمیوں کو مزید علاج کےلئے کوئٹہ منتقل کیا گیا ہے ۔ مولانا محمدحنیف کی شہادت کی خبر چمن سمیت بلوچستان بھر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور چمن شہر کے حالات کشیدہ ہوگئے بڑی تعداد میں شہری اور جمعیت علماء اسلام کے کارکن مشتعل ہو کر سڑکوں پر نکل آئے۔
ادھر ڈی ایچ کیواسپتال میں ایمرجنسی نافذ کرکے ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکس عملے کو طلب کیا گیا اور خون کے عطیات مانگے گئے۔ دھماکے کے بعد پولیس اور بم ڈسپوزل اسکواڈ نے علاقے کو سیل کرکے جائے وقوعہ سے شواہد اکھٹے کرنا شروع کر دئیے۔
بی ڈی ایس کے مطابق دھماکہ خیز مواد موٹرسائیکل میں نصب تھا جسے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے چلایا گیا۔
مولانا محمدحنیف کے شہادت کی اطلاع ملنے پر بڑی تعداد میں جمیعت علماء اسلام کے کارکنان رہنما اور قبائلی مشتعل ہو گئے اور اسپتال پہنچنا شروع ہوگئے۔