• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہمارا کوئی افسر آج سے کسی تاجر کو کال نہیں کرے گا، چیئرمین نیب

’’کوئی نیب افسر آج سے کسی تاجر کو کال نہیں کریگا‘‘


قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کہتے ہیں کہ نیب کا کوئی افسر اب کسی تاجر کو کال نہیں کرے گا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیب آج کے بعد ٹیکس کے معاملات میں کوئی مداخلت نہیں کرے گا، یقین کریں کہ نیب کی کبھی سعودیہ ماڈل کی خواہش نہیں رہی۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب وائٹ کالر کرائم کو ڈیل کر رہا ہے، اس کی تحقیقات بہت پیچیدہ عمل ہے، نیب سے متعلق تاجروں کے بے بنیاد تحفظات کی نفی کرتا ہوں۔

یہ بھی پڑھیئے: قومی خزانے میں71 ارب جمع کرا دیے ہیں، چیئرمین نیب

ان کا کہنا ہے کہ ادارہ الزامات کی زد میں آئے گا تو بطور سربراہ خاموش نہیں رہ سکتا، پالیسیاں بنانے میں ہمارا کوئی کردار نہیں ہے۔

جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ تاجر برادری کی بہتری کے اقدامات کر رہے ہیں، نہیں چاہتے کہ بزنس کمیونٹی کا مورال ڈاؤن ہو اور کاروباری سرگرمیوں میں کمی آئے۔

انہوں نے کہا کہ نیب ٹیکس سے متعلق کسی بھی معاملے پر مداخلت نہیں کرے گا، بینک ڈیفالٹ کا معاملہ بھی نیب نہیں بلکہ متعلقہ بینک یا اسٹیٹ بینک دیکھے گا۔

چیئرمین نیب کا کہنا ہے کہ بلاجواز تنقید کا جواب دینا ضروری ہے، نیب سے متعلق تاجروں کے بعض تحفظات ہیں، تاجروں نے وزیرِ اعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے سامنے کچھ تحفظات رکھے۔

انہوں نے کہا کہ ملکوں کے زوال میں بدعنوانی کا اہم کردار ہوتا ہے، معیشت مضبوط ہوگی تو دفاع اور ملک مضبوط ہو گا۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ ٹیکس سے متعلق کیس ایف بی آر کے حوالے کر دیے گئے ہیں، ٹیکس بچانے کے معاملات اگلے ہفتے سے ایف بی آر دیکھے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ کسی بھی بزنس مین کو نیب کا افسر اب فون کال نہیں کرے گا، بزنس مین کو نیب کی جانب سے نوٹس بھیجا جائے گا۔

جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے یہ بھی کہا کہ نوٹس کے جواب سے تشفی نہ ہوئی تو بزنس مین کو سوالنامہ بھیجا جائے گا اور اگر سوالنامے کے جواب بھی تسلی بخش نہ آئے تو پھر زحمت دی جائے گی۔

تازہ ترین