• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میری وابستگی حکومت کے ساتھ غلط خیال ہے: چیئرمین نیب


قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کہتے ہیں کہ پاناما کے باقی کیسز بھی چل رہے ہیں، پاناما کیس میں جس کی معلومات جلدی آگئیں اس پر جلد فیصلہ کیا گیا۔

لاہور میں منعقدہ تقریب میں تاجروں اور کاروباری شخصیات سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ یقین دلاتا ہوں کہ ٹیکس سے بچنے کا کوئی کیس نیب کے پاس نہیں ہو گا، سزا اور جزا ملکی قانون کے تحت عدالتوں کا کام ہے، ٹیکس چوری کا کوئی کیس نیب کے پاس نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس سے بچنا اور منی لانڈرنگ مختلف معاملات ہیں، ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ میں فرق ہے، منی لانڈرنگ اور بزنس میں بھی فرق ہے، منی لانڈرنگ جرم ہے، تاجروں کے ٹیکس سےمتعلق کیسز ایف بی آرکےسپرد کریں گے، نیب خود اپنے احتساب کے لیے سامنے ہے، نیب اپنے دائرہ کار سے نکل کر کوئی اقدام نہیں کرتا۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ بینک ڈیفالٹ کے کیسز میں نیب نے کبھی بھی براہِ راست مداخلت نہیں کی جب تک کہ بینک ان کیسز کو نیب کو ریفر نہ کرے اور بینک کیسز نیب کو جب بھیجتا ہے جب اس کے فریقین سے مذاکرات ناکام ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب کا حکومت سے کوئی گٹھ جوڑ نہیں،کسی کا یہ خیال ہے کہ نیب کی یا بحیثیت چیئرمین نیب میری وابستگی حکومت کے ساتھ ہے تو یہ غلط خیال ہے، میں 35 سالہ بے داغ کیریئر کے بعد اب کوئی داغ اپنے دامن پر نہیں آنے دوں گا۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ فخر ہے کہ ٹاٹ کے اسکولوں میں پڑھا ہوں، کسی کی خوشنودی نہیں چاہتا، صرف اپنے رب اور پاکستان کے عوام کی خوشنودی مجھے درکار ہے، پہلے رب کے سامنے پھر ضمیر کے سامنے جواب دہ ہوں، مجھ سمیت ہر شخص ملک کا قرض دار ہے اور ہمیں تسلیم کرنا چاہیے کہ ہم سب کو جو کرنا چاہیے تھا وہ ہم نے نہیں کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے کبھی حدود سے تجاوز نہیں کیا، یہ عوام دوست ادارہ ہے، جو اپنے دائرہ کار سے نکل کر کوئی اقدام نہیں کرتا، ملک میں ایک مافیا نہیں بلکہ بہت مافیا ہیں، مافیا کی داستانیں بھری پڑی ہیں، خواتین بستر کے بجائے اسپتالوں کے دروازوں پر بچوں کو جنم دے رہی ہیں۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ غریب ماں کا بیٹا اس لیے دم توڑ دیتا ہے کہ ویکسین نہیں، ہم ذاتی مفادات سے کب نکلیں گے، ہو سکتا ہے کہ آٹے کے ساتھ گھن بھی پس گیا ہو، دوسرے ملکوں سے اطلاع مانگنے جاتے ہیں، ہاتھ میں کشکول ہے، کس برابری سے معلومات مانگیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے ایک شخصیت کو موٹر سائیکل پر دیکھا، پھر دبئی میں ان کے ٹاورز بن گئے، غلطی کا اعتراف کرنا ظرف کی بات ہے،جو ریفرنسز فائل ہوئے وہ 2017ء سے پہلے کے ہیں، جتنی جلدی ایکشن نیب نے کیا اتنا تو یورپ میں بھی نہیں لیا جاتا۔

یہ بھی پڑھیئے: کرپشن جیسے ناسور کا علاج سرجری ہے، چیئرمین نیب

جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ نیب مکمل تحقیقات کے بعد انکوائری یا ریفرنس دائر کرتا ہے،یہ ادارہ اتنا ہی محبِ وطن ہے جتنے آپ لوگ، پلی بارگین رضا کارانہ فعل ہے، قانون میں لکھا ہواہے،پلی بارگین جب تک میں منظور نہ کروں نہیں ہو سکتی، یہ زیادتی ہے کہ پلی بارگین میں سو کی جگہ 10 روپے واپس کیے جائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مغلیہ شہنشاہ کا دور گزر چکا، نیب عوام کی خدمت کے لیے ہے، خوف پیدا کرنے کے لیے نہیں، یتیموں، بیواؤں اور پنشنرز پر ترس نہ کرنے والی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے لیے کوئی رعایت نہیں، 5 لاکھ روپے سوسائٹی کو دینے والی بیوہ کو دھکے ملتے ہیں تو کیا یہ میگا کیس نہیں؟ ضرورت مندوں کے 5 لاکھ روپے کا کیس میرے لیے میگا کیس ہے۔

چیئرمین نیب نے یہ بھی کہا کہ کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ڈر اور خوف سے نیب بھٹک جائے گا تو ایسا نہیں ہو گا، نیب نے اپنی منزل کا تعین کرلیا ہے، جو ’کرپشن فری پاکستان‘ ہے، کسی کی جیب سے پیسہ نکالنا بہت مشکل کام ہے۔

تازہ ترین