• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان سمیت دنیا بھر میں یہ رسم بہت زیادہ عام ہوگئی ہے کہ ہر خوشی کی تقریب میں کیک لازمی کاٹا جائے گا اور جب تک کیک نہیں کٹے مطلب تقریب مکمل ہی نہیں ہوئی ہے۔

 proflowers.com نامی ویب سائٹ کے مطابق خاص طور پر سالگرہ مناتے وقت اگر کیک نہ کاٹیں تو اسے سالگرہ ہی تصور نہیں کیا جاتا۔ہم بچپن سے ایسا ہوتا دیکھ رہے ہیں لیکن کبھی سوال نہیں کیا کہ ہم ایسا کیوں کرتے ہیں؟ کیوں ہر سالگرہ پر کیک کاٹنا ، موم بتی جلانا اور موم بتی کو بُجھانا ضروری ہے؟

کیک کاٹنے کا آغاز کہاں سے ہوا؟

تاریخ کے مطابق دنیا میں سب سے پہلا کیک 5ویں سے15 ویں صدی کے درمیان جرمنی میں بنا، جرمن لوگ اپنے بچوں کی سالگرہ کو کیک کاٹنے کے ساتھ مناتے تھے، اس کو ’کنڈر فیسٹ‘ کا نام دیا گیا ہے۔

ابتداء میں بنائے جانے والے کیک موٹےاور روٹی نما ہوتے تھے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں میٹھا استعمال کیا جانے لگا، اس قسم کے کیک کو اُس زمانے میں ’جبرٹسٹاگورٹن‘ کہا جاتا تھا۔

بعدازاں 17 ویں صدی میں کیک کے ڈیزائن میں مزید جدت آئی اور ان کو آئسنگ، تہوں اور پھولوں سے سجایا جانے لگا۔ کیک میں جدت آنے کے بعد اسے صرف دولت مند اور اعلیٰ طبقے کے لوگ ہی خریدا کرتے تھے کیونکہ یہ بہت مہنگے ہوتے تھے۔

18ویں صدی میں کیک بنانے کا عمل مزید ترقی کر گیا کیونکہ کھانے اور بیکنگ کے برتن آسانی سے لوگوں کو بازاروں میں مل جاتے تھے، اسی وجہ سے کیک بنانے کا سامان سستا ہونے لگا اور ساتھ ہی کیک کی قیمت میں بھی نمایاں کمی واقع ہوئی اور کیک بنانے کی تعداد میں بھی کافی حد تک اضافہ ہوا۔

کیک پر موم بتی لگانے کی روایت

ایک نظریے کے مطابق کیک پر موم بتیاں لگانے کا آغاز قدیم یونان سے ہوا تھا۔ یونانی گول کیک بناتے اور اُس پر موم بتیاں لگاتے تھے اور ایسا وہ اپنی چاند کی دیوی ’Artemis‘ کے احترام میں کیا کرتے تھے۔ یونانیوں کے مطابق کیک پر روشن موم بتیاں چاند کی چمک کی نمائندگی کرتی ہیں جبکہ کیک سے نکلنے والا دھواں دعائوں کو لے کر آسمان میں رہنے والے خداؤں تک پہنچاتا ہے۔

دوسری جانب کچھ اسکولرز کا کہنا ہے کہ کیک پرموم بتیاں لگانے کا آغاز جرمنی سے ہوا ہے، کیک پر موجود موم بتی ’زندگی میں روشنی‘ کی عکاسی کرتی ہے۔

آج پوری دنیا میں سالگرہ منانے کے لیے کیک اور اُس پر موم بتیوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ کیک پرموجود موم بتیوں کی تعداد عام طور پر سالگرہ منانےوالے شخص کی عمر کی نمائندگی کرتی ہیں۔

اس کے علاوہ کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ اگر دل میں کسی بھی خواہش کو رکھ کر موم بتی بُجھائی جائے تو وہ خواہش یا دعا ضرور قبول ہوتی ہے اور اگر کسی کو وہ دعا پہلے ہی بتادی جائے تو وہ قبول نہیں ہوتی۔

تازہ ترین