مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ارشد ملک نےالزام لگایا کہ انہیں رشوت کی پیش کش ہوئی، دھمکایا گیا، ارشد ملک کووزارت قانون میں بٹھا کر مقدمات دائر کرائے گئے۔
اسلام آباد میں میڈيا سے گفتگو میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ جج ارشد ملک وزارت قانون میں بطور او ایس ڈی بیٹھے رہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی طرف سے جج ارشد ملک کو 12 جولائی کو لاہور ہائی کورٹ بھیجنے کا حکم دیا گیا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ عدالت کی طرف سےحکم ملنے کے باوجود، ارشد ملک 22 اگست تک وزارت قانون و انصاف میں کیا کررہے تھے۔
جج ویڈیو اسکینڈل، نواز شریف کی سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست
واضح رہے کہ جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل کیس میں سابق وزیر اعظم نوازشریف نے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست دائر کردی ہے۔
سپریم کورٹ میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کے ذریعے دائر درخواست میں نواز شریف کی طرف سے موقف اپنایا گیا کہ انہیں نوٹس کیے بغیر اور سنے بغیر فیصلہ دیا گیا ہے۔
خواجہ حارث نے نظر ثانی درخواست میں کہا کہ ہمارا موقف لیے بغیر عدالت نے معاملے کے پیرا میٹرز طے کردیے، ویڈیو اسکینڈل پر ان کا موقف بھی سنا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے ویڈیو اسکینڈل میں جوفیصلہ دیا اس سے ان کا حق متاثر ہوا، موقف سن کر سپریم کورٹ اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے، اور ان کے خلاف آبزرویشنز پر نظرثانی کی جائے۔
انہوں نے سپریم کورٹ سے اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنے کی استدعا کی ہے۔