کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتےہوئے سنیئر تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کسی صورت عمران خان کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں ہیں، پی ٹی آئی نے جس طرح مولانا کی توہین کی اس کے بعد ان کا رویہ بے لچک ہے،
مولانا فضل الرحمٰن نے تمام رابطوں میں مائنس ون کی بات کہی ہے،ن لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ جج ارشد ملک نے دباؤ میں آکر نواز شریف کیخلاف فیصلہ دیا اسے واپس ہونا بہت ضروری ہے،
سابق ٹیسٹ کرکٹر سکندر بخت نے کہا کہ پاکستان کے مڈل آرڈر میں آؤٹ کرنے والے دو اسپنرز کی شدید کمی ہے، ہم شاداب خان اور عماد وسیم کو آل راؤنڈر کہتے ہیں جو دنیا کی کسی ٹیم میں بطور آل راؤنڈر نہیں کھیل سکتے،
ٹی ٹوئنٹی میچوں میں حارث سہیل کو کھلانا چاہئے تھا، عمر اکمل کی بیٹنگ سے ان کی سنجیدگی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے، ڈومیسٹک کرکٹ میں کارکردگی دکھانے والے لڑکوں پر مشتمل نئی ٹیم بنائی جائے۔
سینئر تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کو یقین ہے کہ عمران خان کو لانے والے اور ووٹ دینے والے دونوں پچھتارہے ہیں، مولانا کا خیال ہے حکومت اپنے ملبے تلے دب چکی ہے،
ن لیگ اور پیپلز پارٹی مولانا فضل الرحمٰن کو دسمبر تک صبر کرنے کا کہتے رہے، مولانا سمجھتے ہیں کہ ان کے مارچ کے بغیر دسمبر میں تبدیلی آنی ہے تو میرے مارچ کے بعد تو ضرور آجائے گی، مولانا فضل الرحمٰن کا تجزیہ درست ہے کہ حکومت کا جوابی ردعمل ان کا کام آسان کردے گا،
حکومتی وزراء خود مولانا فضل الرحمٰن کو مذہبی کارڈ استعمال کرنے کا موقع دے رہے ہیں، پی ٹی آئی اپنے طرز عمل سے مدرسہ سے تعلق رکھنے والے ہر شخص کو مولانا کے ساتھ کھڑا کردے گی۔
سلیم صافی کا کہنا تھا کہ سمجھدار حکومتی لوگوں کی پریشانی کی ایک وجہ حکومت کی کارکردگی ہے۔ ن لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ ن لیگ کا جج ارشد ملک ویڈیو کیس میں اس وقت فریق نہ بننے کا فیصلہ حکمت عملی کا حصہ تھا،
بارہ جولائی کو جج ارشد ملک کو ان کے پیرنٹ ڈپارٹمنٹ میں واپس بھیجنے کا فیصلہ آیا لیکن 22اگست تک وہ وزارت قانون وانصاف میں او ایس ڈی رہے، پیر کو ہم نے واضح حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے تین نکات کو چیلنج کیا ہے، کون سا قانون جج ارشد ملک کو پریس ریلیز اور حلف نامہ دینے کی اجازت دیتا ہے،
جج ارشد ملک کا حلف نامہ جیوڈیشل سائٹ پرقابل قبول نہیں ہونا چاہئے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے جج کا حلف نامہ ریکارڈ کا حصہ بنادیا ہے تو اس پر اعتراض کرنا ہماراقانونی اور بنیادی حق ہے۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ نواز شریف پاکستان کی عوام کے سامنے سرخرو ہونا چاہتے ہیں، جج ارشد ملک کی ویڈیو کو ناصر بٹ دو ہفتے تک توثیق کیلئے یو کے ہائی کمیشن لے جاتے رہے لیکن اس کی توثیق نہیں کی گئی کیونکہ وہ اصلی ویڈیو ہے، جج ارشد ملک کی ویڈیو کا متن نواز شریف کی بے گناہی کو ثابت کرتا ہے،
جج ارشد ملک نے دباؤ میں آکر نواز شریف کیخلاف فیصلہ دیا اسے واپس ہونا بہت ضروری ہے، جج ارشد ملک کو او ایس ڈی بنا کر ان کیخلاف انکوائری کے بعد ان کے فیصلے کو بھی کالعدم ہوجانا چاہئے،
جج نے حلف نامہ میں اعتراف کیا ہے کہ نواز شریف کیخلاف فیصلہ دباؤ میں دیا،نواز شریف چاہتے ہیں کہ عوام کے سامنے حقائق آئیں اور پورا فیصلہ کالعدم ہوں۔سابق ٹیسٹ کرکٹر سکندر بخت نے کہا کہ پاکستان کے مڈل آرڈر میں آؤٹ کرنے والے دو اسپنرز کی شدید کمی ہے،
ہم شاداب خان اور عماد وسیم کو آل راؤنڈر کہتے ہیں جو دنیا کی کسی ٹیم میں بطور آل راؤنڈر نہیں کھیل سکتے،ٹی ٹوئنٹی میچوں میں حارث سہیل کو کھلانا چاہئے تھا، عمر اکمل کی بیٹنگ سے ان کی سنجیدگی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے، ڈومیسٹک کرکٹ میں کارکردگی دکھانے والے لڑکوں پر مشتمل نئی ٹیم بنائی جائے،
مصباح الحق بیک وقت چیف سلیکٹر، ہیڈ کوچ اور بیٹنگ کوچ ہیں، یہ تمام عہدے ایک ساتھ لینا مصباح الحق کی غلطی ہے، مصباح الحق دنیا کے واحد سلیکٹر ہوں گے جو بغیر دیکھے کھلاڑیوں کو منتخب کریں گے، عابد علی کو ون ڈ ے کے بعد ٹی ٹوئنٹی میں کھلایا جاسکتا ہے۔سابق آل راؤنڈر عبدالرزاق نے کہا کہ ورلڈکپ میں ٹیم کی کارکردگی کے بعد تبدیلیاں بنتی تھیں،
عمر اکمل اور احمد شہزاد اتنے برے کھلاڑی نہیں کہ ان کا کم بیک نہیں ہوسکتا، واضح نہیں عمر اکمل اور احمد شہزاد کو کس کارکردگی پر واپس ٹیم میں شامل کیا گیا ہے، حارث سہیل ایک اچھا ٹیسٹ کھلاڑی ہے اسے ون ڈے میں بیک اپ کھلاڑی کے طور پر کھلایا جاسکتا ہے، ڈومیسٹک کرکٹ کا سسٹم تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔
میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن ٹھیک بیس دن بعد اسلام آباد پہنچ رہے ہیں، جے یو آئی ف نے واضح کردیا ہے کہ اسلام آباد میں دھرنا اور لاک ڈاؤن ہوگا،
مولانا فضل الرحمن کو خبردار کیا جارہا ہے کہ وہ مدرسہ کے بچوں کوا ستعمال نہ کریں، یہ بھی کہا جارہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کیخلاف ثبوت موجود ہیں جو سامنے لائے جائیں گے،
اس سے پہلے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے واضح کیا تھا کہ وہ کسی مارچ کو صوبے سے نہیں نکلنے دیں گے، عمران خان نے قومی اسمبلی میں پہلے خطاب میں احتجاج کرنے والوں کو کنٹینر دینے کی پیشکش کی تھی۔