• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جناح اسپتال کراچی کا 54واں سالانہ میڈیکل سمپوزیم

جناح اسپتال کراچی کا 54واں سالانہ میڈیکل سمپوزیم
سمپوزیم میں 8 ممالک سے ماہرین کے علاوہ پاکستان بھر سے 500 سے زائد ماہرین اپنی ریسرچ اور ڈیٹا شیئر کریں گے۔

جناح اسپتال کراچی کا 54واں سالانہ میڈیکل سمپوزیم 23 اکتوبر سے شروع ہوگا جس کا افتتاح وزیر اعلیٰ سندھ کریں گے، سمپوزیم میں 8 ممالک سے ماہرین کے علاوہ پاکستان بھر سے 500 سے زائد ماہرین اپنی ریسرچ اور ڈیٹا شیئر کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل ڈاکٹر سیمی جمالی نے نجم الدین آڈیٹوریم میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر سالانہ سمپوزیم کے چیئرمین پروفیسر شاہد رسول اور کولوریکٹل ڈیزیز ایکسپرٹ ڈاکٹر شمیم قریشی کے علاوہ آرتھوپیڈک سرجن پروفیسر اے آر جمالی، ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹرنوشین، اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر اسد اللّٰہ، ڈاکٹر یحییٰ خان تنیو اور ڈاکٹر شہنیلا بھی موجود تھیں۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر سیمیں جمالی نے بتایا کہ اس سال ہونے والے سمپوزیم میں کینسر کے بڑھتے ہوئے امراض کو خصوصی طور پر شامل کیا گیا ہے، پاکستان بھر سے سرجنز پوسٹ گریجویٹ اسٹوڈنٹس کو اپنی تحقیق اور اب تک ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ پانچ روز جاری رہنے والے سمپوزیم میں پیش کی جانے والی سفارشارت اور فراہم کیا جانے والا ڈیٹا ریفرنس بک کے طور بھی تیار کیا جائے گا تاکہ آنے والے پوسٹ گریجویٹ طلبا طب کے شعبے میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ ہوسکیں۔

ڈاکٹر سیمی جمالی نے کہا کہ 14 ویں سرجیکل کولوریکٹل ویک کے چیئرمین ڈاکٹر شمیم قریشی ہیں۔ پاکستانی ڈاکٹرز کو بڑی آنت کی بیماریوں سے آپریشن کی جدید تکنیک سکھانے کے لیے فرانس، انگلینڈ اور آئرلینڈ سے طبی ماہر سرجنز کراچی آرہے ہیں جو کہ 14 ویں سرجیکل کولوریکٹل ویک کے دوران پاکستانی ڈاکٹروں کو سرجری کی تربیت فراہم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سمپوزیم کے لیے ورکشاپس کا آغاز ہو چکا ہے اور اب تک 32 ورکشاپ منعقد کی جا چکی ہیں۔ یہ سمپوزیم پاکستان کے سافٹ امیج کو بھی بہتر کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جناح اسپتال نے جو سروسز دی ہیں وہ کوئی اور اسپتال نہیں کرسکتا، جناح اسپتال نے ملک کو بڑے بڑے نام دیے ہیں۔ جناح اسپتال میں وسائل کی کمی اور مریضوں کے دباؤ کے باوجود شہریوں کو صحت کی بہتر سہولیات فراہم کی ہیں۔ حال ہی میں دو پلاسٹک سرجنز کا اضافہ ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت کی خصوصی اجازت سے ادویات خریدی ہیں اور ہم کوشش کررہے ہیں کہ تمام مریضوں کو دوائیں مل سکیں۔

پروفیسر شاہد رسول نے کہا کہ سرکاری اسپتالوں میں علاج کی سب سے اچھی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں لیکن سرکاری اسپتالوں کے خلاف پروپیگنڈا اتنا زیادہ کیا جاتا ہے کہ لوگ یہاں علاج کروانے کو معیوب سمجھتے ہیں۔

ڈاکٹر شمیم قریشی نے کہا کہ دنیا بھر میں کولون اور ریکٹل کینسر ایک مسئلہ ہے، پاکستان میں کولوریکٹل بیماریوں کے دس مریضوں میں سے 3 ریکٹل کینسر کے ہوتے ہیں۔ پاکستان میں آنتوں کی بیماریوں میں مبتلا 40 فیصد مریضوں کو علاج کے لیے آپریشن کی ضرورت پڑتی ہے۔ آنتوں کی بیماریوں میں 25 فیصد افراد بڑی آنت اور مقعد کے کینسر، 40 فیصد بواسیر اور باقی دیگر بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔ جناح اسپتال میں آنے والے آنتوں کی بیماریوں میں مبتلا اکثر افراد دیگر جگہوں سے علاج میں ناکامی کے بعد آتے ہیں، جن کا علاج سوائے سرجری کے نہیں ہو سکتا۔

تازہ ترین