• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سعودیہ، ایران کے درمیان ثالث نہیں سہولت کار ہیں،شاہ محمود

کراچی(جنگ نیوز)جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان ‘میں میزبان شہزاد اقبال کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ مسلم لیگ نون کی صفوں میں جو انتشار نظر آرہا ہے اس سے یہی واضح ہو رہا ہے کہ یہ لوگ آپس میں سیاست کر رہے ہیں اور ہر کوئی دوسرے کو دھوکہ دینے میں مصروف ہے جب ایک لیڈر نہیں ہوتا تو پہلا دوسرے اور دوسرا تیسرے کے خلاف سازش کرتا ہے، مسلم لیگ نون تین دھڑوں میں بٹی ہے اور بنیادی وجہ مفادات ہیں۔مسلم لیگ نون کے رہنما محمد زبیر نے کہا کہ دھرنے سے متعلق ابھی تک کچھ فیصلہ نہیں ہوا ہے لیکن حکومت اور اسکے وزیروں میں ہلچل مچی ہوئی ہے، جو ہمارے حقوق ہیں آئین میں ہم وہیں تک رہیں گے اس سے ایک قدم بھی آگے نہیں بڑھیں گے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم ثالث ہونے کا دعویٰ نہیں کرتے ہم سہولت کار ہیں ہماری کوشش ہے دو اسلامی سعودی عرب اور ایران کو قریب لایا جائے پہلامقصد یہ ہے کہ معاملہ جنگ کی طرف نہ جائے ہم جارہے ہیں نیک نیتی سے گفت و شنید سے معاملہ حل کیا جائے گا۔ ماضی قریب میں اس طرح کی کوشش نہیں کی البتہ انٹرنیشنل کوشش ضرور ہوئی ہے لیکن اس کا نتیجہ کوئی خاص نہیں نکلا ۔ مسلم لیگ کی اس سے پہلے حکومت تھی کیا انہوں نے کشمیر کا کبھی ذکر بھی کیا کبھی کشمیر کا نام نہیں لیا گیا آج اللہ کے فضل سے ہم نے کشمیر کے مسئلے کو عالمی سطح پر لے گئے ہیں دنیا پر اس پر بات ہو رہی ہے مختلف پارلیمنٹ اس مسئلے کو زیر بحث لارہی ہیں اور پھر بھارت کے اندر سے آواز آرہی ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے نیا فیصلہ بیک فائر کر گیا ہے یہ کوئی معمولی ڈیولپمنٹ ہے وہ کشمیری جو ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھتے نہیں تھے وہ یکجا ہوگئے ہیں اور مودی کے اقدامات کو مسترد کر دیا ہے۔ جہانگیر ترین کے حوالے سے شاہ محمود نے کہا کہ میں نے جہانگیر ترین سے کہا کہ حج پرجارہا ہوں دل میں خلش یا ناراضگی ہو تو اس کو دور کر لیںہم دونوں گلے ملے ہمارا بچپن اکٹھا گزرا ہے بہت قربت رہی ہے کچھ لوگوں نے اپنے مفادات کے لئے ایک خلش پیدا۔فردوس عاشق اعوان نے مزید کہا کہ کیپٹن صفدر کے پاس پارٹی کا کونسا عہدہ ہے دوسرا جب اتفاق رائے ہوگیا تو تفصیلات تو بعد میں طے ہونی ہیں آ ج یہ اعلان تو کر دیتے لیکن نہیں کیا گیا اس کا مطلب یہ ہے کہ شہباز شریف کا استعفیٰ رکاوٹ ہے صوبائی حکومتیں اپنی ذمہ داری ادا کریں گی اور وفاقی حکومت سے جو سپورٹ مانگی جائے گی ملک میں امن و امان قائم رکھنے کے لئے وہ وفاقی حکومت دے گی۔ جہاں تک ڈائیلاگ کی بات ہے حکومت کبھی بھی بات چیت کا رستہ بند نہیں کرتی دیکھنا یہ ہے کہ مولانا کا بیانیہ کیا ہے وہ کاز کے لئے نکلے ہیں یا ذات کے لئے نکلے ہیں اگر مفادات ذات سے جڑے ہیں تو پھر حالات کو دیکھتے ہوئے قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔وزیراعظم صوبائی خود مختاری پر یقین رکھتے ہیں ہر صوبے کا وزیراعلیٰ دیکھے گا کہ کیا حالات ہیں کیا معاملات ہیں۔
تازہ ترین