• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پشاور بی آر ٹی پر جلد سرپرائز آئیگا،عمران خان افتتاح کرینگے،اجمل وزیر

کراچی(جنگ نیوز) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر اجمل وزیر نے جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ“ میں سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پشاور بی آر ٹی منصوبہ سے متعلق جلد سرپرائز دیں گے منصوبہ اسی سال مکمل ہوجائے گا۔

یہ منصوبہ اتنا بڑا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اس کا افتتاح کریں گے، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما سردار حسین بابک نے کہا کہ بی آر ٹی منصوبہ سے تاجروں کو بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا پی ٹی آئی کے اندر بھی منصوبہ کی بڑی مخالفت رہی ہے، بی آر ٹی منصوبہ کی نہ ضرورت تھی نہ پشاور کے عوام کا مطالبہ تھا، منصوبہ مزید ڈیڑھ سال تک مکمل ہوتا نظر نہیں آرہا ہے۔

جماعت اسلامی کے رہنما عنایت اللہ خان نے کہا کہ حکومت نے بی آر ٹی منصوبہ کی تکمیل کا غیر حقیقی ٹائم فریم طے کیا تھا، صوبائی حکومت بی آر ٹی منصوبہ پر سبسڈی نہیں دے رہی تو لوگ پشاور میٹرو بس پر سفر بھی نہیں کریں گے۔

پیپلز پارٹی کی رہنما نگہت اورکزئی نے کہا کہ الیکشن کا خرچہ نکالنے کیلئے انتخابات سے چھ ماہ پہلے بی آر ٹی منصوبہ شروع کیا گیا، بی آر ٹی کے علاوہ بلین ٹری سونامی اور گھوسٹ اسکولوں میں کرپشن کی گئی ہے، نائب صدر سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری جلیل جان، پشاور کے سینئر صحافی اسماعیل خان بھی گفتگو میں شریک تھے۔

جلیل جان نے کہا کہ پشاور کی آبادی دیکھیں تو بی آر ٹی منصوبہ کی ضرورت نہیں تھی، بی آر ٹی منصوبہ کی لاگت 49ارب سے ایک کھرب تک پہنچ چکی ہے، یہ ایک کھرب اسپتالو ں میں لگادیئے جاتے تو صوبہ کی حالت بدل چکی ہوتی، خیبرپختونخوا حکومت نے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کیلئے پی سی ون، پی سی ٹو بنائے بغیر بی آر ٹی منصوبہ شروع کردیاتھا، ہماری نشاندہی کے بعد وزیراعلیٰ نے بھی غلطیوں کا اعتراف کیا، بی آر ٹی منصوبہ میں تاخیر سے آس پاس کاروبار تباہ ہوچکا ہے، دکانوں پر برائے فروخت کے اشتہارلگے ہوئے ہیں۔

پشاور کے سینئر صحافی اسماعیل خان نے کہا کہ بی آر ٹی منصوبے کیلئے کافی بسیں آگئی ہیں، ایشین ڈویلپمنٹ بینک نے مارچ میں دو جگہوں پر نشاندہی کی ہے کہ بسیں وہاں سے ٹرن نہیں لے سکیں گی، بی آر ٹی شروع بھی ہوگیا تو پانچ سال بعد مکس ٹریفک بڑا مسئلہ ہوگا۔

نیب نے بی آر ٹی منصوبہ سے متعلق ابتدائی انکوائری کر کے رپورٹ پشاور ہائیکورٹ میں جمع کروادی تھی ، اس وقت کے چیف جسٹس نے بحران کے خدشہ کے پیش نظر اس رپورٹ کو سیل کردیا تھا۔

تازہ ترین