• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معیشت کی تباہی، لبنان میں توڑ پھوڑ، جلائو گھیراؤ، راستے بند، فوج آگئی

بیروت (جنگ نیوز )لبنان میں ہفتے کے روز ملک کے کئی علاقوں میں ایک بار پھر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا ۔لبنانی عوام گذشتہ چند روز سے حکومت کی مجوزہ ٹیکس اصلاحات کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں اور وہ اس سے نئے ٹیکس واپس لینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔فوج نے آنے کے بعد کئی بند سڑکوں کو کھلوایا ہے ،دوسری جانب مظاہروں کو روکنے کیلئے حکومت متحرک ہوگئی ہے اور وزیر خزانہ نے نئے ٹیکس اور فیسیں نہ عائد کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے،فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں 50 سے زائد افراد زخمی ہوگئے جبکہ پولیس نے 70 افراد کو حراست میں لیا ہے ۔مقامی میڈیا کے مطابق احتجاج کنندگان نے شمالی لبنان کے شہر طرابلس کے وسط میں عبدالحمید کرامی اسکوائر پر ٹائروں کو آگ لگا کر راستہ بند کر دیا۔دارالحکومت بیروت میں ایئرپورٹ جانے والا راستہ کھول دیا گیا اور لبنانی فوج نے بیروت کے وسطی علاقے میں بند کی گئی سڑکوں کو بھی کھلوا دیا۔ تام نہر الموت، الزوق، الصفرا اور جبیل کے علاقے میں بعض راستے بند رہے ۔ہنگامہ آرائی اور بلوے نے لبنانی عوامی حلقوں کو ان کارروائیوں کی حمایت اور مخالفت میں بانٹ دیا ہے۔ بعض احتجاج کنندگان نے کئی دکانوں اور تجارتی مراکز میں توڑ پھوڑ کی۔ ان میں لبنانی وزیر مواصلات محمد شقیر کی ملکیت میں موجود دکانیں بھی شامل ہیں۔لبنانی سیکورٹی فورسز نے جمعے کی شب دارالحکومت بیروت میں احتجاج کنندگان کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ اس سے قبل پورے لبنان میں ہزاروں افراد ریلیوں اور مظاہروں کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔ ان کا مطالبہ تھا کہ ملک میں سیاسی اشرافیہ کو رخصت کیا جائے جو معیشت کی بربادی کا اصل ذمے دار ہے۔بعض مظاہرین نے جن میں نقاب پوش افراد بھی شامل تھے لوہے کی سلاخوں کے ذریعے بیروت میں دکانوں کے آگے کے حصوں میں توڑ پھوڑ کی۔ ان عناصر نے راستے بند کر دیے اور گاڑیوں کے ٹائروں میں آگ لگا دی۔

تازہ ترین